- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
- کراچی، نجی اسکول میں اردو بولنے پر بچے کے منہ پر ’کالک‘ مل دی گئی
- ایک شہزادی لندن سے آکر کہتی ہے میرا بھرپور استقبال کیا جائے، سراج الحق
- عمران خان کے بیان کے بعد زرداری یا مجھ پر حملہ ہوا تو حساب لیا جائے گا، بلاول بھٹو
- آزادی کا مفہوم سمجھنا ہے تو باچا خان سے سمجھیں، فضل الرحمان
- عمران خان کیساتھ مکافات عمل ہوگا، زندگی روتے ہوئے گزرے گی، مریم نواز
- اوگرا نے پیٹرول مہنگا کرنے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا
- مجھے اور بچیوں کو فواد سے ملنے نہیں دیا گیا، حبہ چوہدری
- شفا اسپتال کو مریض کا 29 لاکھ روپے کا بل واپس کرنے کا حکم
- ٹویوٹا نے گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا
- شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرانے سے روکنے کی درخواست خارج
- سابق چیئرمین نے مجھے بورڈ میں اہم عہدے کی پیشکش کی تھی، تنویر احمد
- لیگی کارکن نے مریم نواز کو ایئرپورٹ پر سونے کا تاج پہنا دیا
- مونس الٰہی کی اہلیہ تحریم الہی کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظور
- شاہین آفریدی اور بابراعظم ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے
- اربوں روپے کرپشن کیس؛ سابق سیکشن آفیسر وزیراعلیٰ سندھ سیکریٹریٹ کی ضمانت مسترد
- 17 ارب کی کرپشن؛ ڈاکٹر عاصم کی نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست
- سندھ طاس معاہدہ، بھارت کی عالمی عدالت میں قانونی عمل رکوانے کی کوشش
- لوگ بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں، سندھ ہائیکورٹ
- انٹیلیجنس ایجنسیوں کی کارروائی، خودکش حملہ آوروں کا نیٹ ورک پکڑا گیا
نکاسی آب کی لائنوں کا جائزہ لینے والا روبوٹ

(تصویر: پائپ بوٹس)
شیفیلڈ: برطانیہ کے محققین ایسے چھوٹے روبوٹ بنا رہے ہیں جو نکاسی آب کے پائپ میں جاکر ان کو درپیش بلاکیج یا لیکیج مسائل کی نشان دہی کرسکتے ہیں۔
برطانیہ میں تقریباً 4 لاکھ 99 ہزار کلومیٹر طویل زیرِ زمین پانی کے پائپ نصب ہے جبکہ ان کی جانچ پڑتال متعدد طریقوں سے کی جاسکتی ہے جن میں ساؤنڈ اسکین سے لے کر کیمرے لگے تار اور تربیت یافتہ کتے شامل ہیں جو نل کے پانی میں کلورین کو سونگھتے ہیں۔
لیکن اس طریقے سے پورے نظام کے چھوٹے سے حصے کی ہی جانچ کی جاسکتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ مسائل نظروں میں تب آتے ہیں جب یہ بہت بڑھ چکے ہوتے ہیں اور ان کو ٹھیک کیا جانا کافی مہنگا ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے مکینیکل انجینئر پروفیسر کِرل ہوروشینکوف اور ان کے ساتھیوں کے مطابق برطانیہ میں ان پائپ لائنوں کی مرمت پر ہر سال 7 ارب پاؤنڈز خڑچ کیے جاتے ہیں۔ جبکہ مرمت کے نتیجے میں عوام کو مشکلات کا سامنا اس کے علاوہ ہے۔
تاہم، محققین نے ان طریقوں کا ایک متبادل ایجاد کیا ہے جس کو پائپ بوٹس کا نام دیا گیا ہے۔ یہ روبوٹ، جن کے نمونے اتنے چھوٹے ہیں کہ بآسانی ہاتھ میں اٹھائے جاسکتے ہیں، ایسے بنائے گئے ہیں کہ پائپ لائنوں میں تیزی سے حرکت کر سکیں تاکہ مسئلے کی وقت پر نشان دہی کر لی جائے۔
روبوٹ کے موجودہ ورژن میں سامنے ایک کیمرا اور دیگر سینسر نصب ہیں جو چھ پروپیلر جیسی گھومنے والی ٹانگوں کی مدد سے چلتا ہے۔
البتہ سائنس دانوں کی کانسیپٹ ویڈیو میں روبوٹ کے ڈیزائن بہت جدید ہیں اور دیکھنے سے کیکڑے اور جھینگے کا امتزاج لگتے ہیں۔
محققین کے مطابق جانچ کرنے والے ان ربوٹس کے حتمی ورژن میں متعدد سینسر ہوں گے جو پائپ سسٹم کا تجزیہ کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔