- بھارت میں کوچ پر خواتین کرکٹرز کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام
- الیکشن کمیشن اختیار سے متعلق ایکٹ خلافِ آئین قرار دینے کیلیے درخواست دائر
- فیفا نے انڈونیشیا سے انڈر 20 ورلڈکپ کی میزبانی واپس لے لی
- بھارتی لڑکے نے رکشے کو لگژری رکشے میں تبدیل کر دیا
- سورج کے حجم سے 30 ارب گُنا بڑا بلیک ہول دریافت
- نزلے کے دوران ہارٹ اٹیک کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے، تحقیق
- پشاور؛ رمضان المبارک میں آٹا 500 روپے تک مہنگا ہوگیا، شہری پریشان
- کیویز کے دورہ پاکستان میں میچز کا شیڈول پھر تبدیل کرنے کا امکان
- ان فٹ کرکٹرز کی سلیکشن پر سوال اٹھنے لگے
- اے این ایف کی مختلف کارروائیوں میں کئی من منشیات برآمد
- دنیا کا آخری کوچ مکی آرتھر
- یکم اپریل سے پیٹرول 5، ڈیزل 20 روپے لیٹر سستا ہونے کا امکان
- دورانِ واردات شہریوں کو قتل کرنے والا انتہائی مطلوب ڈاکو گرفتار
- پیٹرول پر سبسڈی، آئی ایم ایف نے حکومت کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی
- توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
- کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پرتنقید، بنگلا دیش میں صحافی گرفتار
- روزہ دار خاتون عمرہ ادائیگی کے دوران انتقال کرگئیں
- لکی مروت؛ تھانہ صدر پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید
- الیکشن کمیشن نے پختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش
بیت الخلا کی ’آوازیں‘ سن کر ڈائریا کی خبر دیکھنے والا اے آئی نظام

بیت الخلا میں انسانی جسم سے خارج ہونے والی آوازوں کی بنا پر ڈائریا کی پیشگوئی کرنے والا کامیاب نظام بنایا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
جارجیا: مصنوعی ذہانت کا ایک دلچسپ استعمال اب بیت الخلا میں بھی سامنے آیا ہے۔ اس میں ایک حساس مائیک بیت الخلا سے آنے والی آوازوں کا تجزیہ کرتا ہے بلکہ اس کی بنا پر 98 فیصد درستگی سے اسہال (ڈائریا) کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے جبکہ کسی عوامی یا مصروف مقام کے ٹوائلٹ کے ڈیٹا سے وہاں ہیضے کی وبا کی پیشگوئی بھی کی جاسکتی ہے۔
جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی مایا گیٹلن اور ان نے ساتھیوں نے یوٹیوب اور ساؤنڈ اسنیپ نامی ڈیٹا بی سے بیت الخلا کی 350 مختلف آوازیں ریکارڈ کی ہیں۔ ان آوازوں میں عام حالات کی رفع حاجت، ڈائریا، پیشاب کرنے اور پیٹ میں گیس بھرنے کی آوازیں شامل تھیں۔
اس کے بعد سائنسدانوں نے جمع شدہ 70 فیصد آوازوں کو مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر میں ڈال کر اس الگورتھم کو رفع حاجت کی چاروں اقسام میں فرق کرنے کی تربیت دی۔ پھر اگلے مرحلے میں جب انہیں یقین ہوگیا کہ مصنوعی ذہانت اس قابل ہوگئی ہے تو اس پر باقی بچ رہنے والے 10 فیصد ڈیٹا کو آزمایا گیا۔ اس کے بعد مزید بچ جانے والی 20 فیصد ریکارڈشدہ آوازوں کو حتمی طور پر سافٹ ویئر پر آزمایا گیا۔
معلوم ہوا کہ یہ نظام بیت الخلا کی آواز سن کر 98 فیصد درست طور پر بتا سکتا ہے کہ اسے اسہال ہے یا نہیں، تاہم ضروری ہے کہ لوگوں کی بات چیت اور دیگر اقسام کے شور کو کم کیا جائے ورنہ اس کی درستگی کم ہوکر 96 فیصد تک رہ جاتی ہے۔
اس کے علاوہ عوامی ٹوائلٹ پر مائیکروفون لگا کر کسی بھی علاقے میں دست، اسہال اور ہیضے کی وبا کا تعین بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس نظام میں حساس مائیکرو فون، ڈائریا ڈٹیکٹر نامی مائیکرو پروسیسر شامل ہے جو سافٹ ویئر کی بدولت پر صحت کی پیشگوئی کرتا ہے۔ اس طرح آوازوں کے سگنل کو بہت باریکی سے سنا اور پروسیس کیا جاتا ہے۔
تاہم یہ بات طے ہے کہ بیت الخلا کی بناوٹ سے آوازوں پر فرق پڑسکتا اور امریکا یا یورپ جیسے بیت الخلا دنیا بھر میں نہیں پائے جاتے۔ تاہم پروفیسر مایا کی ٹیم نے مزید حقیقی آوازوں کی ریکارڈنگ کرنے اور ان کی آزمائش کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔