- لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
- مسلمان مسائل کی جڑ، ہندوؤں کے برابر نہیں ، بی جے پی رہنما کی ہرزہ سرائی
- روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ
- کویت پٹرولیم کیلیے 27ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری
- ملک میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
- دنیا کا اولین کمپیوٹر ماؤس اور کوڈنگ سیٹ، 178,936 ڈالر میں نیلام
- ایشیاکپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا
- ون ڈے ورلڈکپ، بھارت گرین شرٹس کو ویزے دینے پر آمادہ
روسی درآمدہ تیل کی قیمت 182روپے لیٹر ہوگی

یورپی یونین کا روسی تیل پر 60 ڈالر بیرل کی حد مقرر کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد شروع فوٹو: فائل
اسلام آباد / ماسکو: وزارت توانائی کے حکام کا کہنا ہے کہ روس سے تیل درامد کرنے کی صورت میں پاکستان میں پٹرول کی قیمت 182روپے فی لیٹر ہوگی۔
وزارت کے ذرائع کا کہنا ہے موجودہ صورتحال میں روس سے درآمد شدہ تیل کی قیمت 182روپے فی لیٹر تک ہو گی، روس سے برنٹ آئل مارکیٹ کی نسبت 26ڈالر فی بیرل تیل سستا ملے گا۔
موجودہ صورتحال میں روس سے 65اعشاریہ 50ڈالر فی بیرل میں تیل درامد ہو گا،تمام بین الاقوامی ٹیکسز شامل کرکے بھی پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 41سینٹ فی لٹر تک ہو گی۔
دریں اثنا یورپی یونین کی جانب سے روس سے سمندری راستے تیل کی درآمد پر پابندی اور 60 ڈالر فی بیرل کی حد مقرر کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا۔
یورپی یونین ممالک کی جانب سے ماہ جون میں قبول کردہ، روس سے سمندری راستے سے تیل کی درآمد پر پابندی پر مشتمل چھٹا پیکیج ٹرانزٹ مدت کے خاتمے کے بعد 6 دسمبرسے نافذ العمل ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔