- محکمہ صحت سندھ کی محمد علی گوٹھ میں 18 اموات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری
- پنجاب اور کے پی کی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا
- زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 3 ارب ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے
- فواد چوہدری کے ساتھ دہشت گرد جیسا سلوک اور جسمانی ریمانڈ دینا غلط ہے، عمران خان
- وزیراعظم سے آصف زرداری اورفضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر غور
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے پا گیا
- ایف آئی اے راولپنڈی کی ہنڈی حوالہ کیخلاف کارروائی؛غیرملکی کرنسی و سامان ضبط
- رضا ربانی کا حکومت کو فواد چوہدری کیخلاف بغاوت کی دفعات کے تحت کارروائی نہ کرنے کا مشورہ
- نئے مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ کا شیڈول جاری
- ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی انکوائری کیلیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل
- پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، وزیراعظم
- تحریک انصاف نے پنجاب میں افسران کی تعیناتی کیخلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا
- امریکا میں گزشتہ 24 دنوں میں فائرنگ کے 39 واقعات میں 70 افراد ہلاک
- مریم نواز قومی ایئرلائن کی اکانومی کلاس سے وطن واپس پہنچیں گی
- سعودی عرب میں 40 لاکھ نشہ آور گولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- خودکار ڈرون جو 45 کلوگرام وزن اٹھاکر 900 کلومیٹر دور تک پرواز کرسکتا ہے
- نیند کے دوران ایکنی ختم کرنے والا چاندی کا تکیہ
- مصالحوں سے بنی سب سے بڑی تصویر کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- کراچی سمیت صوبے بھر کے پرائیوٹ اسکول صبح ساڑھے آٹھ بجے کھولنے کا حکم
- ق لیگ کی صدارت؛ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ایک فریق کو گھر بیٹھنا ہوگا، طارق چیمہ
بینکوں کا ایل سی کھولنے سے انکار،روسی گندم کی درآمد کھٹائی میں پڑگئی

ای سی سی نے روسی گندم منگوانے کی منظوری دی تھی،تیل کی درآمد پر بھی سوالیہ نشان۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: پاکستانی بینکوں نے روس سے گندم درآمد کرنے کے لیے لیٹرز آف کریڈٹ کھولنے سے انکار کردیا کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ یوکرین جنگ کے باعث روس پر عائد مغربی پابندیوں کے تناظر میں ایسا کرنے کی صورت میں امریکا کی جانب سے ان پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی بینکوں نے روس سے گندم درآمد کرنے کے لیے لیٹرز آف کریڈٹ کھولنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس صورت حال میں روس سے گندم منگوانے کے لیے ایک متبادل آپشن پر کام ہورہا ہے۔ سیلاب سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے پاکستان کو گندم درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
گزشتہ دنوں ایک وفد نے ماسکو کا دورہ کرکے خام تیل درآمد کرنے کے لیے بھی بات چیت کی تھی، جس کے بعد بتایا گیا تھا کہ روس نے پاکستان کو رعایتی داموں تیل فروخت کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ تاہم روس سے گندم کی درآمد کے معاملے میں بینکوں کی ہچکچاہت کے باعث روسی تیل کی درآمد کے امکان پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایک پاکستانی ریفائنری نے بھی گزشتہ دنوں روس سے تیل خریدنے کی کوشش کی تھی، جو امریکا اور روس کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث کامیاب نہیں ہوسکی کیونکہ اس کے لیے بھی پاکستانی بینکوں نے لیٹرز آف کریڈٹ کھولنے سے انکار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ ریگولیٹری خلاف ورزیوں پر دو پاکستانی بینکوں پر امریکا میں پہلے ہی جرمانہ عائد کیا جاچکا ہے۔ اگرچہ امریکا نے پاکستان کی روس کے ساتھ تجارت پر پابندی نہیں لگائی، اس کے باوجود روس سے تجارت کے لیے ایل سیز کھولنے کے معاملے میں بینک بہت زیادہ محتاط دکھائی دے رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی گزشتہ دنوں روس سے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے کے تحت تین لاکھ ٹن اور ساڑھے چار لاکھ ٹن گندم کی درآمد کیلیے دو علیحدہ علیحدہ پیشکشوں کی منظوری دے چکی ہے۔
یاد رہے کہ سیلاب سے گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچنے کے علاوہ سرکاری گوداموں میں موجود گندم کے ذخائر کو سیلابی وبرساتی پانی سے پہنچنے والے نقصانات کے باعث بھی اس کی قلت پیدا ہوئی، اس کے علاوہ کھاد، بجلی اور دیگر ضروری اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بھی کسان گندم اگانے سے دامن بچا رہے ہیں.
دوسری جانب گندم کی بڑے پیمانے پر افغانستان اسمگلنگ کے باعث صورت حال مزید سنگین ہوگئی ہے۔ ایسے میں کاٹن جننگ فیکٹریز نے بھی کاشتکاروں سے کپاس خریدنے سے انکار کردیا ہے، جس کے نتیجے میں کسانوں کے پاس اب گندم کی بوائی کے لیے مناسب سرمایہ ہی موجود نہیں۔ گندم کی کاشت میں بڑے پیمانے میں کمی کے باعث ملک میں فوڈ سیکورٹی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔