- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
- روزہ افطار کرتے دکاندارلٹ گئے، واردات کی فوٹیج وائرل
- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
نیب ترامیم منظور کرنیوالے تمام اراکین 62 ون ای کےتحت نااہل ہو جانا چاہئے؟ جسٹس منصور

—فائل فوٹو
اسلام آباد: نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دے کہ آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا ہے اس طرح تو نیب ترامیم منظور کرنے والے تمام اراکین کو آرٹیکل 62 ون ای کے تحت نااہل ہو جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نےکی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا حکمران عوامی اعتماد لے کر بنتے ہیں، شریعت کے مطابق عوامی اعتماد برقرار رکھنے کیلئے احتساب ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب حکمران اپنے عمل پر پردہ ڈالتے ہیں تو عوامی اعتماد ٹوٹتا ہے، نیب ترامیم کے تحت کسی تھرڈ پارٹی کو اربوں کا فائدہ پہنچانا اب جرم نہیں ہے، پبلک آفس ہولڈرز کی پراپرٹی عوامی ملکیت ہوتی ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ پبلک پراپرٹی میں کرپشن سے عوام کے بنیادی حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو 8 دسمبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔