- روس نے ہمیں دیگر ممالک سے زیادہ سستا تیل دینے کا کہا ہے، وزیر پیٹرولیم
- پشاور پولیس لائنز دھماکے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت،خاتون شامل تفتیش
- کے الیکٹرک کو 20 روپے رعایت کے ساتھ بجلی دے رہے ہیں، خرم دستگیر
- موٹر وے پر کار سواروں کا پولیس آفیسر پر تشدد
- لاڑکانہ میں یو ایس ایڈ کا چاول دکانوں پر فروخت، ویڈیو وائرل
- شان مسعود کو میچز کھلانے کیلئے ہیڈکوچ، کپتان کو کالز کی گئیں، سابق چیئرمین
- سندھ ہائیکورٹ؛ افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی کی درخواست مسترد
- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز کی رہائشیں خالی کروانے کیلیے آپریشن کا فیصلہ
- چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج
- وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ پاکستانی اسٹارز کی واپسی شروع
- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر پنجاب کو چھوڑے، خود ہی انتخابات کی تاریخ دیدے،لاہور ہائیکورٹ
نیب ترامیم منظور کرنیوالے تمام اراکین 62 ون ای کےتحت نااہل ہو جانا چاہئے؟ جسٹس منصور

—فائل فوٹو
اسلام آباد: نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دے کہ آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا ہے اس طرح تو نیب ترامیم منظور کرنے والے تمام اراکین کو آرٹیکل 62 ون ای کے تحت نااہل ہو جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نےکی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا حکمران عوامی اعتماد لے کر بنتے ہیں، شریعت کے مطابق عوامی اعتماد برقرار رکھنے کیلئے احتساب ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب حکمران اپنے عمل پر پردہ ڈالتے ہیں تو عوامی اعتماد ٹوٹتا ہے، نیب ترامیم کے تحت کسی تھرڈ پارٹی کو اربوں کا فائدہ پہنچانا اب جرم نہیں ہے، پبلک آفس ہولڈرز کی پراپرٹی عوامی ملکیت ہوتی ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ پبلک پراپرٹی میں کرپشن سے عوام کے بنیادی حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو 8 دسمبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔