پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہوگئی، مارشل لا کبھی نہیں لگے گا، صدر مملکت

ویب ڈیسک  بدھ 7 دسمبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہوچکی ہے اس لیے مارشل لا اب نہیں لگ سکتا اور نہ ہی ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات ہیں تاہم معاشی اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے جلد انتخابات پر قائل ہوں۔

صدر ممکت ڈاکٹر عارف علوی نے نجی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سیاسی منظر نامے پر سیاسی اور ہیجانی کیفیت ہے، اگر بات چیت ہوجائے تو سیاسی درجہ حرارت کم ہوجائے گا، اسحاق ڈار بھی بات چیت کے حوالے سے مثبت رویہ رکھتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ اسحاق ڈار نے آج ہونے والی ملاقات میں درآمد کے حوالے سے مختلف تجاویز دیں جبکہ میں نے توانائی بچانے سے متعلق اقدامات کے حوالے سے وزیر خزانہ کو تجاویز دیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی ملٹری قیادت سیاست سے دور رہنے پر سنجیدہ ہے۔ اب ساری ذمہ داری سیاستدانوں پر آجاتی ہے، سیاستدانوں کو کام کرنے کے لیے مل کر سنجیدہ ہونا چاہیے، آپس میں بات کرنے سے پریشانی حل ہوجاتی ہے۔ نئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اچھے آدمی ہیں، امید ہے وہ اداروں کے درمیان پیدا ہونے والے عدم اعتماد کو کم کریں گے۔

عارف علوی نے کہا کہ ’آرمی چیف کی تقرری آئندہ تین سال کیلیے احسن طریقے سے ہوچکی، جب آرمی چیف کی تقرری پر برطانیہ میں مشاورت ہوئی تو یہاں موجود لوگوں سے مشورہ لینے میں کوئی برائی نہیں تھی، سب سے مشاورت بہتر ہے اگر تعطل ہوتو پریشانی بڑھ جاتی ہے، عمران خان کو مشاورت کے حوالے سے دو تین روز پہلے ہی بتا دیا تھا اور ملاقات میں تقرری کے حوالے کوئی دوسری بات نہیں ہوئی۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط اور مستحکم ہوچکی ہے اس لیے مارشل لا لگنے کے امکانات نہیں اور نہ ہی انشاء اللہ ملک  کبھی ڈیفالٹ ہوگا۔

انہوں نے کہا ہک میں اس بات پر قائل ہون کہ جلد انتخابات ملکی مسائل کا بہتر حل ہوسکتے ہیں،  لوگوں کو یہ اعتماد ہونا چاہیےکہ حکومت اُن کے مینڈیٹ کی ہے، انتخابات میں جو بھی جیتے اُس کے پاس عوامی مینڈیٹ ہو۔

عارف علوی نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں عمران خان کو اسمبلی سے باہر نہیں آنا چاہیے تھا جبکہ اسمبلیاں چھوڑنے پر عمران خان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ الیکشن عوام سے رابطے کا بہترین طریقہ ہے، عوام مشکل میں ہیں اسلیے انہیں انتخابات میں امید کی کرن نظر آرہی ہے، اپوزیشن اور حکومت بیٹھ کر بات کرے تو پاکستان کیلیے کوئی تعمیری چیز نکل سکتی ہے۔ حکومت مہنگائی اور دیگر مسائل کو قابو کرنے پر توجہ دے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔