- فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 دو اور 3 منزلہ رہائشی مکانات جل کر مکمل خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس؛ پاکستان میں ایشیاکپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
نامعلوم مقام سے آنے والی گیما شعاؤں کی پُر اسرار بوچھاڑ

(فوٹو: فائل)
روم: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین سے ایک غیر معمولی اور انتہائی شدید غیرمرئی کی لہر ٹکرائی ہے جو ہماری کائنات کے متعلق ہماری سمجھ بوجھ میں اضافہ کرسکتی ہے۔
گزشتہ برس کے آخر میں سائنس دانوں نے زمین کی طرف آتی 50 سیکنڈ طویل توانائی کی لہروں یعنی گیما شعاعوں کی نشان دہی کی جو زمین کی جانب آرہی تھیں۔ گیما شعاعیں کائنات کی سب سے طاقتور شعاعیں ہوتی ہیں اور ان کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک چھوٹی لہریں ہوتی ہیں جو دو سیکنڈ سے چھوٹی ہوتی ہیں اور دوسری طویل لہریں ہوتی ہیں جو دو سیکنڈ سے لے کر کئی منٹ کے درمیان ہوتی ہیں۔ ان گیما لہروں کا تعلق ان دونوں میں سے کسی میں بھی نہیں ہے۔
ان امواج کی نشاندہی کے بعد سائنسدانوں نے فوری طور پر کوشش کی کہ اس کا سرا تلاش کیا جائے جس سے ان امواج کے ماخذ یا سورس کا پتا لگایا جاسکے۔
تاہم، محققین ان لہروں کا ماخذ تلاش کرنے میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ البتہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ لہریں ایک کِلو نووا سے آئی ہیں۔ کلو نووا تب وقوع پذیر ہوتے ہیں جب کوئی نیوٹرون ستارہ کسی دوسرے نیوٹرون ستارے یا بلیک ہول سے مل جاتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ گیما شعاعیں زمین سے 1.1 ارب نوری سالوں کے فاصلے پر موجود کسی اجنبی کہکشاں سے آئی ہیں۔ وہ کہکشاں ابھی نوعمر ہے اور اس میں ابھی ستارے تشکیل پا رہے ہیں۔
سائنس دانوں کی جانب سے تحقیق کی تفصیلات سائنسی جرنل نیچر میں شائع کی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔