- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل
- وزیراعظم کا جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
- عمران خان کی تمام مقدمات کے اخراج کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
- قومی اسمبلی؛ حکومت کا ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی سبسڈی ختم کرنے کا اعتراف
- نہیں چاہتا! جو میرے ساتھ ہوا بابراعظم کے ساتھ بھی ہو، سرفراز احمد
- مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ حسان نیازی و دیگر ملزمان کی ضمانتیں منظور
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 سینیٹ سے بھی منظور
- جعلی ڈاکٹر بن کر مریضوں کو لوٹنے والی خاتون گرفتار
- پاک بحریہ کا رات میں زمین تا فضا مار کرنیوالے میزائلوں کی فائرنگ کا مظاہرہ
- مفت آٹا اور عوام کی حالت زار
- الخدمت سندھ کے تحت 3000 خاندانوں میں راشن تقسیم
- کرسی کا جھگڑا، آفس ورکر نے ساتھی کو گولی مار دی
- فلپائن؛ کشتی میں آگ لگنے سے 3 بچوں سمیت 31 مسافر ہلاک
- انتخابات التوا کیس؛ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ ٹوٹ گیا
- احاطہ عدالت میں صحافیوں پر تشدد؛ پولیس کو درخواست پر جلد کارروائی کا حکم
- پاکستان سے ہزاروں امریکی ڈالرز اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
بجلی تقسیم کار کمپنیاں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلیے سرگرم

مقابلے کی فضا بننے کے نتیجے میں قیمتوں میں کمی اورکسٹمرسروسزمیں بہتری آئے گی (فوٹو فائل)
اسلام آباد: بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) پاور مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے سرگرم ہوگئی ہیں، جس کی وجہ سے نیپرا کو مسابقتی مارکیٹ میکنزم رائج کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بجلی کی ریگولیٹری اتھارٹی ’’نیپرا‘‘ نے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے ملک میں کمپیٹیٹو ٹریڈنگ بائیلیٹرل کنٹریکٹ مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) ماڈل کے نفاذ کو روکنے کی کوششوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، اس ماڈل کا مقصد موجودہ کمپنیوں کی اجارہ داری کا خاتمہ اور صارفین کو بہتر خدمات کی فراہمی ہے۔
نیپرا ، پاور مارکیٹ میں نئے پلیئرز کو لانے کے لیے کوشاں ہے، جس سے مقابلے کی فضاء بنے گی، قیمتوں میں کمی اور کسٹمر سروسز میں بہتری آئے گی۔
چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے اس نکتے پر زور دیا ہے کہ وہ صارفین کو سہولت دینے کی خاطر پاور مارکیٹ کو کھولنا چاہتے ہیں لیکن کمپیٹیٹو مارکیٹ میکنزم رائج کرنے میں انہیں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے لائسنسوں کی تجدید کے لیے ہونے والی سماعت کے موقع پر دیئے۔
واضح رہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے عبوری لائسنسوں کی میعاد ختم ہوگئی ہے اور اس وقت یہ کمپنیاں کسی قانونی کور کے بغیر کام کررہی ہیں۔
ڈسکوز کے نمائندوں نے ریگولیٹری اتھارٹی پر زور دیا کہ نئے لائسنس جاری کرنے کے بجائے ان کے موجودہ لائسنسوں کی ہی تجدید کردی جائے۔ان کا مطالبہ ہے کہ جن علاقوں میں انہوں نے پاور انفرااسٹرکچر بنایا ہے، وہاں انہیں تنہا کام کرنے کی جو رعایت دی گئی ہے، وہ برقرار رکھی جائے اور نئے پلیئرز کو صرف ان علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دی جائے، جہاں ڈسکوز کا اپنا کوئی انفرااسٹرکچر موجود نہیں۔
چیئرمین نیپرا نے ڈسکوز کے نمائندوں سے کہا کہ اگر وہ اپنے لائسنس کی تجدید کرانا چاہتے ہیں تو انہیں اس بارے میں حلف نامہ جمع کرانا پڑے گا یا کسی اور صورت میں اس بات کی یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ موجودہ لائسنس میں ملنے والے تنہا کام کرنے کے حق اور دیگر مراعات کا مطالبہ نہیں کریں گے۔
تاہم ڈسکوز نے ایسا کوئی حلف نامہ جمع کرانے یا اس بارے میں کوئی یقین دہانی کرانے سے انکار کردیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔