بجلی تقسیم کار کمپنیاں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلیے سرگرم

ظفر بھٹہ  جمعرات 8 دسمبر 2022
مقابلے کی فضا بننے کے نتیجے میں قیمتوں میں کمی اورکسٹمرسروسزمیں بہتری آئے گی (فوٹو فائل)

مقابلے کی فضا بننے کے نتیجے میں قیمتوں میں کمی اورکسٹمرسروسزمیں بہتری آئے گی (فوٹو فائل)

اسلام آباد: بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) پاور مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے سرگرم ہوگئی ہیں، جس کی وجہ سے نیپرا کو مسابقتی مارکیٹ میکنزم رائج کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بجلی کی ریگولیٹری اتھارٹی ’’نیپرا‘‘ نے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے ملک میں کمپیٹیٹو ٹریڈنگ بائیلیٹرل کنٹریکٹ مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) ماڈل کے نفاذ کو روکنے کی کوششوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، اس ماڈل کا مقصد موجودہ کمپنیوں کی اجارہ داری کا خاتمہ اور صارفین کو بہتر خدمات کی فراہمی ہے۔

نیپرا ، پاور مارکیٹ میں نئے پلیئرز کو لانے کے لیے کوشاں ہے، جس سے مقابلے کی فضاء بنے گی، قیمتوں میں کمی اور کسٹمر سروسز میں بہتری آئے گی۔

چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے اس نکتے پر زور دیا ہے کہ وہ صارفین کو سہولت دینے کی خاطر پاور مارکیٹ کو کھولنا چاہتے ہیں لیکن کمپیٹیٹو مارکیٹ میکنزم رائج کرنے میں انہیں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے لائسنسوں کی تجدید کے لیے ہونے والی سماعت کے موقع پر دیئے۔

واضح رہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے عبوری لائسنسوں کی میعاد ختم ہوگئی ہے اور اس وقت یہ کمپنیاں کسی قانونی کور کے بغیر کام کررہی ہیں۔

ڈسکوز کے نمائندوں نے ریگولیٹری اتھارٹی پر زور دیا کہ نئے لائسنس جاری کرنے کے بجائے ان کے موجودہ لائسنسوں کی ہی تجدید کردی جائے۔ان کا مطالبہ ہے کہ جن علاقوں میں انہوں نے پاور انفرااسٹرکچر بنایا ہے، وہاں انہیں تنہا کام کرنے کی جو رعایت دی گئی ہے، وہ برقرار رکھی جائے اور نئے پلیئرز کو صرف ان علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دی جائے، جہاں ڈسکوز کا اپنا کوئی انفرااسٹرکچر موجود نہیں۔

چیئرمین نیپرا نے ڈسکوز کے نمائندوں سے کہا کہ اگر وہ اپنے لائسنس کی تجدید کرانا چاہتے ہیں تو انہیں اس بارے میں حلف نامہ جمع کرانا پڑے گا یا کسی اور صورت میں اس بات کی یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ موجودہ لائسنس میں ملنے والے تنہا کام کرنے کے حق اور دیگر مراعات کا مطالبہ نہیں کریں گے۔

تاہم ڈسکوز نے ایسا کوئی حلف نامہ جمع کرانے یا اس بارے میں کوئی یقین دہانی کرانے سے انکار کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔