- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
- روزہ افطار کرتے دکاندارلٹ گئے، واردات کی فوٹیج وائرل
- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل
- وزیراعظم کا جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
- عمران خان کی تمام مقدمات کے اخراج کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
- قومی اسمبلی؛ حکومت کا ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی سبسڈی ختم کرنے کا اعتراف
- نہیں چاہتا! جو میرے ساتھ ہوا بابراعظم کے ساتھ بھی ہو، سرفراز احمد
- مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
ارشد شریف ازخود نوٹس: اسپیشل جے آئی ٹی سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب

ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات میں پیش رفت رپورٹس پر کھلی عدالت میں بھی سماعت ہوگی، سپریم کورٹ (فوٹو فائل)
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کی تحقیقات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے اسپیشل جے آئی ٹی سے عبوری پیش رفت رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب کرلی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ کے روبرو سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے نئی اسپیشل جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نئی جے اسپیشل آئی ٹی 5 ارکان پر مشتمل ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات میں ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جے آئی ٹی کو کوئی رکاوٹ درپیش آئے تو عدالت سے رجوع کر سکتی ہے۔ فنڈز سمیت کسی بھی چیز کی ضرورت پڑی تو حکومت کو کہیں گے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے مقدمے میں نامزد ملزمان کو طلب کیا ہے؟ ۔ جے آئی ٹی کا پہلا کام ملزمان کی طلبی ہی ہوگا۔ کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کی جائے گی؟۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم و کرم پر ہوگی۔ تفتیشی ٹیم اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کرے گی کہ جلد کام مکمل ہو۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ملزمان خود پیش ہو جائیں۔ اگر ملزمان پیش نہ ہوں تو قانونی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے نئی اسپیشل جے آئی ٹی سے ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپیشل جے آئی ٹی کو 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے ارشد شریف قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کردیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے 2 ہفتوں میں جے آئی ٹی ارشد شریف قتل کیس میں پیشرفت کرے گی۔
سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ ایس ایس پی اسلام آباد اور ان کی ٹیم اسپیشل جے آئی ٹی کی معاونت کریں گے۔وزارت خارجہ نے قانونی معاونت اور ملزمان کی حوالگی کی تجاویز دی ہیں۔پیش رفت رپورٹس پر کھلی عدالت میں بھی سماعت ہوگی۔ اسپیشل جے آئی ٹی اپنی عبوری پیشرفت رپورٹس ججز کو جائزے کے لیے چیمبرز میں پیش کرے۔
5 ارکان پر مشتمل اسپیشل جے آئی ٹی تشکیل
وفاقی حکومت نے ارشد شریف قتل کیس میں نئی اسپیشل جے آئی ٹی تشکیل دے دی، جس کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔ نئی اسپیشل جے آئی ٹی میں اسلام آباد پولیس، آئی ایس آئی، آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندے شامل کیے گئے ہیں۔
اسپیشل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں آئی بی سے ڈی آئی جی ساجد کیانی، ایف آئی اے سے وقار الدین سید، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر سے اویس احمد، ایم آئی سے مرتضیٰ افضال اور آئی ایس آئی سے محمد اسلم شامل ہیں۔ مذکورہ تمام افسران گریڈ 20 کے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔