نیو کراچی بدھ بازار سے ایک ساتھ 10 موٹر سائیکلیں چوری

ویب ڈیسک  جمعرات 8 دسمبر 2022
چوری میں پورا گروہ ملوث ہے جو آس پاس بیٹھ کر لوگوں کی ریکی کرتا ہے، متاثرہ شہریوں کا بیان (فوٹو : فائل)

چوری میں پورا گروہ ملوث ہے جو آس پاس بیٹھ کر لوگوں کی ریکی کرتا ہے، متاثرہ شہریوں کا بیان (فوٹو : فائل)

  کراچی: نیو کراچی یوپی کے بدھ بازار سے ایک ہی جگہ سے 10 موٹر سائیکلیں چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ہر بدھ اور اتوار کو یوپی کے بازار سے مسلسل درجن بھر سے زائد بائیک چوری ہورہی ہیں مگر نیوکراچی پولیس خاموش ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا، لوٹ مار کی وارداتوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں اور بائیک کی چوری اپنی عروج  پر ہے، مختلف گروہ مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں جو گاڑیاں اور بائیک چوری کرکے فوری طور پر انہیں کھول کر چھپا دیتے ہیں۔

اسی طرح تھانہ نیوکراچی کی حدود میں بدھ اور اتوار کو لگنے والے یوپی کے بازار سے بائیک چوری کرنے کے لیے گروہ مسلسل سرگرم ہے، سندھ گورنمنٹ اسپتال کے اردگرد سے ہر بدھ اور ہر اتوار کو بازار آنے والے درجن بھر سے زائد شہری اپنی موٹر سائیکلوں سے محروم ہورہے ہیں۔

ایک روز قبل بدھ کو یوپی کے بازار میں سندھ گورنمنٹ اسپتال کے مرکزی دروازے کے پاس نالے کے قریب پارکنگ سے دس کے قریب موٹر سائیکلیں چوری ہوگئیں، شہری کافی دیر تک پہلے تو اپنی اپنی موٹر سائیکلیں ڈھونڈتے رہے پھر تھک ہار کر 15 پر انٹری کرانے کے بعد تھانہ نیو کراچی چلے گئے جہاں انہوں ںے شکایات درج کرائیں۔

waseem ahmed siddiqui bike chori 2

متاثرہ شہری وسیم احمد صدیقی نے میڈیا کو بتایا کہ والدہ کے ساتھ بازار آیا اور سندھ گورنمنٹ کے مرکزی دروازے کے ساتھ نالے کے پاس بائیک پارک کی، آدھے گھنٹے بعد آیا تو بائیک kky 7159 غائب تھی، تھانے گیا تو وہاں پہلے سے کئی افراد موجود تھے جن کی موٹر سائیکلیں لاک ہونے کے باوجود نالے کے پاس سے غائب ہوئیں، پولیس نے میری شکایت بھی درج کی اور نمبر الاٹ کیا تو معلوم ہوا کہ صرف ایک دن میں تقریباً 10 کے قریب لوگ صرف اسی بازار سے بائیک چوری کی شکایت لے کر آئے تھے۔

تھانے میں موجود ایک شہری نے بتایا کہ اس کی موٹر سائیکل میں بڑا تالا موجود تھا اس کے باوجود بائیک چوری ہوگئی، ایک اور شہری نے بتایا کہ وہ محض چند منٹ کے لیے بائیک کھڑی کرکے امرود خریدنے بازار گیا اور واپس آیا تو بائیک غائب تھی، ایسا لگا کہ جیسے کوئی تاک میں بیٹھا ہو اور میرے جاتے ہی بائیک لے گیا۔

متاثرہ شہریوں کا کہنا تھا کہ اتنی تعداد میں بائیک کی چوری دو تین بندوں کا کام نہیں، بائیک چوری میں کوئی پورا گروہ ملوث ہے جو آس پاس بیٹھ کر لوگوں کی ریکی کرتا ہے اور گروہ کے لوگ باری باری آکر لوگوں کی بائیک لے جاتے ہیں۔

waseem ahmed siddiqui bike chori

بازار میں موجود پتھارے اور ٹھیلے والوں نے بتایا کہ یہ معمول کی بات ہے، یہاں ہر بدھ اور اتوار کو موٹر سائیکلیں چوری ہوتی ہیں، مخصوص گروہ یہاں سرگرم ہے اور مزے سے موٹر سائیکلیں چوری کرنے میں مصروف ہے، جن کے پاس ہر قسم کی چابیاں ہیں اور وہ لاک توڑتے نہیں بلکہ کھولتے ہیں، پولیس کو سب علم اور انہیں مسلسل شکایات مل رہی ہیں پولیس کچھ نہیں کرے گی کیوں کہ تھانے کی سرپرستی میں ہی یہ سب کچھ ہورہا ہے، یہاں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں لگے ہوئے اور نہ ہی پولیس موجود ہوتی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بائیک چوری ہونے کے واقعات کا سرکاری سطح پر مسلسل اندراج ہورہا ہے، شہری بائیک چوری ہوتے ہی 15 پر سب سے پہلے انٹری کراتا ہے اور پھر تھانہ نیو کراچی کا چکرلگاکر بائیک چوری سے پولیس کو مطلع کرتا ہے، ہربدھ اور اتوار کو  بائیک چوری کے مسلسل اتنے کیسز سامنے آنے کے باوجود تھانہ نیو کراچی پولیس کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔