ترامیم کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں؟ سپریم کورٹ نے نیب سے واضح جواب مانگ لیا

کورٹ رپورٹر  جمعرات 8 دسمبر 2022
(فوٹو فائل)

(فوٹو فائل)

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو سے نیب قانون میں ترامیم کی حمایت یا مخالفت کے حوالے سے واضح جواب مانگ لی۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں وفاق کے وکیل مخدوم علی خان کی استدعا پر معزز جج نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ ’ترامیم کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں؟  اس حوالے سے تحریری جواب جمع کرائیں۔

معزز جج نے نیب کے وکیل کو زیرالتوا مقدمات اور تحقیقات کی مالیت کے حوالے سے بھی جواب کرانے کی ہدایت کی ہے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ ماضی میں بھی قانون سازی کی ہدایات دے چکی ہے۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آرمی چیف تعیناتی کیس میں بھی پارلیمان کو قانون سازی کیلئے وقت دیا گیا تھا، بعض فیصلوں میں عدالت نے مجوزہ قوانین کا مسودہ بھی پارلیمان کو دیا، نیب ترامیم سے وہ کیسز بھی دوبارہ کھلیں گے جن میں عدالتیں فیصلے کر چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ این آر او کیس میں بھی صرف وہ مقدمات دوبارہ کھلے تھے جو آرڈیننس کے ذریعے بند ہوئے تھے، جن ملزمان کو عدالتیں سزائیں دے چکی ہیں انکے کیسز ترمیم کے بعد کیسے ختم ہوسکتے؟۔

جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ دلائل مکمل کرنے کیلئے مزید دو دن درکار ہیں۔

اس پر عدالت نے عمران خان کے وکیل کو سوموار تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت سوموار تک ملتوی کردی۔ درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان جنوری 2023ء سے دلائل کا آغاز کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔