- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
- روزہ افطار کرتے دکاندارلٹ گئے، واردات کی فوٹیج وائرل
- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل
- وزیراعظم کا جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
- عمران خان کی تمام مقدمات کے اخراج کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
- قومی اسمبلی؛ حکومت کا ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی سبسڈی ختم کرنے کا اعتراف
- نہیں چاہتا! جو میرے ساتھ ہوا بابراعظم کے ساتھ بھی ہو، سرفراز احمد
- مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
- کراچی سٹی کورٹ سے راہداری ضمانت منظوری، حسان نیازی کو رہا کردیا گیا
ترامیم کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں؟ سپریم کورٹ نے نیب سے واضح جواب مانگ لیا

(فوٹو فائل)
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو سے نیب قانون میں ترامیم کی حمایت یا مخالفت کے حوالے سے واضح جواب مانگ لی۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں وفاق کے وکیل مخدوم علی خان کی استدعا پر معزز جج نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ ’ترامیم کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں؟ اس حوالے سے تحریری جواب جمع کرائیں۔
معزز جج نے نیب کے وکیل کو زیرالتوا مقدمات اور تحقیقات کی مالیت کے حوالے سے بھی جواب کرانے کی ہدایت کی ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ ماضی میں بھی قانون سازی کی ہدایات دے چکی ہے۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آرمی چیف تعیناتی کیس میں بھی پارلیمان کو قانون سازی کیلئے وقت دیا گیا تھا، بعض فیصلوں میں عدالت نے مجوزہ قوانین کا مسودہ بھی پارلیمان کو دیا، نیب ترامیم سے وہ کیسز بھی دوبارہ کھلیں گے جن میں عدالتیں فیصلے کر چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این آر او کیس میں بھی صرف وہ مقدمات دوبارہ کھلے تھے جو آرڈیننس کے ذریعے بند ہوئے تھے، جن ملزمان کو عدالتیں سزائیں دے چکی ہیں انکے کیسز ترمیم کے بعد کیسے ختم ہوسکتے؟۔
جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ دلائل مکمل کرنے کیلئے مزید دو دن درکار ہیں۔
اس پر عدالت نے عمران خان کے وکیل کو سوموار تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت سوموار تک ملتوی کردی۔ درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان جنوری 2023ء سے دلائل کا آغاز کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔