- پی ایس ایل8 کیلئے نئی ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- ترکیہ میں 68 گھنٹے بعد ملبے تلے دبے بچے کو زندہ نکال لیا گیا، ویڈیو وائرل
- پختونخوا ضمنی الیکشن؛ پی ٹی آئی نے مستعفی ارکان دوبارہ میدان میں اتار دیے
- الیکشنز میں پارٹی کو مہنگائی بہا لے جائیگی، لیگی ارکان نے وزیراعظم کو بتادیا
- پاکستان میں بڑے زلزلے کے امکانات ہیں، ٹیکنالوجی پیشگوئی کے قابل نہیں، محکمہ موسمیات
- میسی کے بھائی نے اسپینش فٹبال کلب بارسلونا سے معافی مانگ لی، مگر کیوں؟
- کراچی پولیس کارکردگی دکھانے کیلیے ملزمان کی بار بار گرفتاری ظاہر کرنے لگی
- سوتیلی بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو 10 سال قید بامشقت کی سزا
- کراچی میں پراسرار جاں بحق 18 افراد کی قبر کشائی کا فیصلہ
- شمالی کوریا نے نیا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پیش کر دیا
- ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی کے ساتھ کاروباری دِن کا آغاز
- شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد
- پہلے اوور میں وکٹ لینے کا طریقہ! شاہین سے جانیے، قلندرز نے فوٹو شیئر کردی
- ڈیجیٹل معیشت کی بہتری، پاکستانی اقدامات کی عالمی سطح پر پذیرائی
- یورپی ممالک کیلیے پی آئی اے پروازیں بحال ہونے کے امکانات روشن
- ایل پی جی کی قیمت میں 15روپے فی کلو مزید اضافہ
- ایم ایل ون منصوبہ،ایشیائی ترقیاتی بینک نے تعاون کی پیشکش کردی
- لائیک، شیئر اور فالوورز برائے فروخت
- سندھ ہائیکورٹ، کم سے کم تنخواہ 25 ہزار کے احکامات پر عملدرآمد کرانے کا حکم
- کراچی میں سیکیورٹی کمپنی سے 180جدید ہتھیار اور وردیاں لوٹ لی گئیں
کراچی میں ڈاکو راج، ایک ماہ میں مزید 9 ہزار سے زائد شہری موٹرسائیکلوں سے محروم

(فوٹو فائل)
کراچی: شاہین فورس کے قیام اور اسنیپ چیکنگ کے باوجود شہر میں بدستور ڈاکو راج قائم ہے، نومبر 2022 میں شہری کروڑوں روپے مالیت کی 152 گاڑیوں اور 9 ہزار 676 موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے جب کہ 2 ہزار سے زائد موبائل فونز چھینے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کا قیام اور روزانہ کی بنیاد پر 4 گھنٹے کی اعصاب شکن پولیس اسنیپ چیکنگ کے باوجود شہر میں بدستور ڈاکو راج قائم رہا، گزشتہ ماہ نومبر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں ڈاکوؤں ، موٹر سائیکل و کار لفٹروں نے شہریوں کو کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ، موبائل فونز اور نقدی سے محروم کر دیا۔
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے رواں سال ستمبر کے پہلے ہفتے میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس تشکیل دی تھی جب کہ انہی کی ہدایت پر تھانوں کی سطح پر ایس ایچ اوز روزانہ کی بنیاد پر رات 7 بجے سے رات 11 بجے تک 4 گھنٹے کی اسنیپ چیکنگ بھی کر رہے ہیں۔
ابتدائی طور پر کراچی پولیس چیف اور ضلعی ایس ایس پیز کی جانب سے اسنیپ چیکنگ کے عمل کو مانٹیر کرنے کے لیے سرپرائز وزٹ بھی کیے گئے جو کہ اب دیکھنے میں نہیں آرہے۔
اس حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر تھانوں کی سطح پر اسنیپ چیکنگ کا عمل جاری ہے، تو پولیس افسران کے بھی روزانہ کی بنیاد پر سرپرائز وزٹ ہونے چاہیں تاکہ انھیں بھی پتہ چلے کہ 4 گھٹنے تک جاری رہنے والی اسنیپ چیکنگ کے دوران پولیس کس کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے یا پھر اسنیپ چیکنگ کے گھنٹے پورے کرنے میں اپنا وقت برباد کر رہی ہے۔
سی پی ایل سی نے گزشتہ ماہ نومبر میں شہر میں اسٹریٹ کرائمز سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق گزشتہ ماہ نومبر میں شہر کے مختلف علاقوں سے کروڑوں روپے مالیت کی مجموعی طور پر 152 گاڑیاں اور 9 ہزار 676 موٹر سائیکلیں چوری و چھینی گئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ شہریوں سے 10 گاڑیاں چھینی اور 142 چوری کی گئیں اسی طرح سے 424 موٹر سائیکلیں چھینی اور 4 ہزار 626 موٹر سائیکلیں چوری کرلی گئیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ شہریوں کو 2 ہزار 372 موبائل فونز سے محروم کر دیا گیا جب کہ اغوا برائے تاوان کا ایک کیس رپورٹ ہوا، اس کے علاوہ گزشتہ ماہ بھتے سے متعلق 4 واقعات بھی سامنے آئے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 30 روز میں شہر میں قتل و غارت گری کے دوران 54 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
ایک جانب پولیس کے اعلیٰ افسران شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں کمی کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب شہریوں سے لوٹ مار کے ساتھ ساتھ انھیں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے بھی محروم کیا جا رہا ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔