سوچ کا سفر

اسماء توحید  جمعـء 9 دسمبر 2022

وہ روزانہ کسی نہ کسی بات پر منہ پھلائے یا تو سر درد کا بہانہ کر رہی ہوتی یا آفس کے کاموں میں غلطیاں کر کے باس سے جھاڑ سن کر واپس آتی کسی طرح چائے پلا کر، اس کو ہنسا کر ہم تھوڑا فریش کر کے گھر بھیجتے تو اگلے دن پھر وہی صورت حال ہوتی۔ کبھی کسی کولیگ سے لڑنا یا حالات کا رونا روتے رہنا ہم سب ہی تقریباً اس کی باتوں سے بیزار ہو چکے تھے ۔

بقول اس کے’’ ساس اس کی سب سے بڑی دشمن ہے، نندیں اس کو اذیت دیتی ہیں کوئی کام نہیں کرتیں۔ شوہر اس کی نہیں سنتا اور اس کے گھر والے اس کو ہی قصور وار سمجھتے ہیں، اس کی قسمت خراب ہے‘‘ یہ باتیں کرکے وہ بری طرح رونے لگتی اور ہم پریشان ہوجاتے وہ سب کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر برا بھی مان جاتی تھی ہم نے اس کے شوہر سے بھی بات کی تھی کہ اس کا خیال رکھیں مگر اس نے الگ ہی کہانی سنائی تھی، اس کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں یہ صرف سب کے بارے میں منفی سوچتی ہے۔

ہم بھی جانتے تھے کہ وہ work place پر کیا کیا کرتی رہی تھی، کسی بھی انسان کا اندازہ اس کے ساتھ کام کرنے والے جلد ہی لگا لیتے ہیں، خیر ہم نے تو اس کو زبردستی ایک سائیکیاٹرسٹ کے پاس بھیجا تھا جس کے بعد اس کے منفی سوچنے میں کمی آئی تھی مگر کیا آپ نے غور کیا ہے کہ یہ مثبت سوچ کیسے پیدا ہوتی ہے اور منفی کیسے ختم ہوتی ہے اور ان سوچوں کے کیا اثرات ہوتے ہیں ۔کیا آپ کا گلاس آدھا خالی ہے یا بھرا ہوا ہے؟

اس پرانے سوال کا جواب آپ کیا دیں گے ؟اس کے جواب سے آپ کے نقطہ نظر اور نظریئے کی وضاحت ہوتی ہے اور آپ کے رویے کی عکاسی بھی اور اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آپ پر امید ہیں کہ مایوس؟ اور جو بھی آپ کا رویہ ہو وہ آپ کی صحت کو بھی متاثر کر سکتا ہے ۔در اصل کچھ ریسرچز سے پتہ چلتا ہے کہ شخصیت کی مختلف خصلتوں جیسے امید پرستی یا مایوسی آپ کی صحت اور تندرستی کے بہت سے شعبوں کو متاثر کر سکتی ہے ۔

مثبت سوچ جو امید کے ساتھ آتی ہے موثر تناؤ کے انتظام کا ایک حصہ ہے اگر آپ مایوس ہیں تو پریشان نہ ہوںآپ مثبت سوچ کی مہارتیں سیکھ سکتے ہیں۔ مثبت سوچ کا یہ مطلب نہیں کہ آپ زندگی کے ناخوشگوار حالات کو نظر انداز کر دیں، مثبت سوچ کا صرف یہ مطلب ہے کہ آپ غم اور مصیبت کو زیادہ مثبت اور نتیجہ خیز انداز میں دیکھیں۔

آپ کو لگتا ہے کہ ضرور کچھ بہتر ہوگا اور سب کچھ ایک دم خراب نہیں رہے گااور اتنا بھی بد ترین نہیںجتنا میں نے سمجھاتھا۔مثبت سوچ اکثر خود سے گفتگو سے شروع ہوتی ہے جب اپنے آپ سے بات یا مکالمہ کرتے ہیں تو جتنے بھی خیالات اور سوچیں ہوتی ہیں وہ دماغ سے نکل کر آپ کے شعوری دماغ میں آنے لگتی ہیں ، یہاں انسان میں کبھی کبھار خود ترسی اور منفی سوچ بھی آجاتی ہے کچھ گفتگو منطق اور استدلال سے آتی ہے کبھی آپ خود کو ملامت کرتے ہیں اور کبھی خود کو مظلوم سمجھتے ہیں، اگر آپ کے دماغ میں چلنے والے زیادہ تر خیالات منفی ہیں تو زندگی کے بارے میں آپ کا نقطۂ نظر زیادہ مایوسی والا ہے اگر آپ کے خیالات زیادہ تر مثبت ہیں تو آپ ممکنہ طور پر پر امید ہیں کوئی ایسا شخص جو مثبت سوچ پر عمل کرتا ہے اس کی زندگی میں بہت مثبت چیزیں خود بخود آجاتی ہیں۔

محققین صحت پر مثبت سوچ اور رجائیت کے اثرات کو تلاش کرتے رہتے ہیں صحت کے فوائد جو مثبت سوچ فراہم کر سکتے ہیں ،ان سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔زندگی کی مدت میں اضافہ، افسردگی کی کم شرح، تکلیف اور درد میں بہت کمی، بیماریوں کے خلاف زیادہ مزاحمت ، بہتر نفسیاتی اور جسمانی تندرستی، بہتر قلبی صحت اور قلبی امراض اور اور فالج سے موت کا خطرہ کم، کینسر اور سانس کی بیماریوں کا کم خطرہ، انفیکشن میں کمی وغیرہ شامل ہیں۔

مشکلات اور تناؤ میں مقابلہ کرنے کی بہتر صلاحیت شامل ہیں۔مثبت سوچ رکھنے والے انسان کو دباؤ اور مشکل حالات میں بد ترین کی امید کے بجائے ، ان معاملات کو حل کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔یہ بھی سوچا جاتا ہے کہ مثبت اور پر امید لوگ صحت مند طرز زندگی گذارتے ہیں وہ زیادہ جسمانی سرگرمیاں کرتے ہیں۔

صحت مند غذا کی پیروی کرتے ہیں اور ضرورت سے زیادہ سگریٹ نوشی یا الکوحل کا استعمال نہیں کرتے وہ کسی بھی قسم کے نشے کی عادت میں بھی نہیں ہوتے وہ اپنی زندگی کے لیے بہتر فیصلے کرتے ہیں ۔سب سے پہلے آپ نے یہ سوچنا ہے کہ آپ کے دماغ میں کیسی سوچیں آتی ہیں وہ منفی ہیں یا مثبت؟ کیسے خیالات ہیں جو ہر وقت دماغ کو مصروف رکھتے ہیں؟آپ اپنے آپ سے کیا خود کلامی کرتے ہیں؟

جب کچھ برا ہوتا ہے تو کیا آپ اپنے آپ کو قصور وار ٹہراتے ہیں؟ مثال کے طور پر آپ کے دوستوں کے ساتھ ایک ڈنر کا پروگرام ہے مگر یہ کسی وجہ سے اگر کینسل ہوجائے تو آپ سمجھتے ہیں کہ یہ فلاں کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ وہ آپ کے ساتھ شام گزارنا نہیں چاہتا۔ آپ نے آفس میں بہت اچھا کام کیا ، وقت سے پہلے مکمل کر لیا اور کام کی سب نے تعریف بھی کی مگر آپ کو اس تعریف سے کوئی خوشی نہیں ہوئی۔

آپ کو پرسوں ہونے والی باس کی بات بری لگی ہوئی ہے تو آج کی تعریف کی آپ کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔آپ حقائق کے بغیر خود بخود نتائج کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔آپ بہت سارے پلان بناتے ہیں کہ مجھے یہ کام کرنا چاہیے مگر پھر خود سوچتے ہیں کہ میں کیسے کروں گا؟ کوئی مجھے کرنے نہیں دے گا میں نہیں کر سکوں گا؟ کیا آپ خود کو کامل ثابت کرنا چاہتے ہیں اور پھر اگر ویسا کام نہ کر سکیں تو منفی سوچتے ہیں۔

چھوٹی چھوٹی باتوں کو بہت بڑا محسوس کرتے ہیں اور ان پر سوچتے ہیں یا لڑائی کر لیتے ہیں آپ چیزوں کو صرف اچھے یا برے ہونے کے لحاظ سے دیکھتے ہیں درمیانی آپ کی نظر میں کوئی چیز نہیں ہے ،گھبرائیں نہیں۔ شناخت کریں کہ کہاں آپ کو اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہے اگر آپ اپنے آپ کو بدلنا چاہتے ہیں تو سوچیں وہ کون سی مخصوص منفی سوچیں یا آپ کی زندگی کے وہ کون سے شعبے ہیں۔

جن کے بارے میں آپ اپنی سوچ تبدیل کرنا چاہتے ہیں چاہے وہ گھر کے بارے میں ہوں، کام کے بارے میں ، زندگی کے بارے میں ہوں روزانہ کا سفر یا کوئی رشتہ۔آپ پہلے صرف ایک چیز پر فوکس کریں چھوٹی تبدیلیاں لائیں اپنے تناؤ پر قابو پائیں سوچ کا انداز بدلیں۔ دن کو وقفے وقفے سے رکیں اور نوٹ کریں آپ کیا سوچ رہے ہیں؟ اگر منفی سوچ ہے تو اس کو مثبت میں ڈھالنے کا سوچیں کوئی چھوٹی سی ڈائری میں نوٹ کریں یا موبائل پر ریمائینڈر لگائیں اور اپنی منفی سوچوں پر قابو پائیں۔ اپنے آپ کو کھل کر ہنسنے کی اجازت دیں۔

مزاح کا پہلو اپنی باتوں میں رکھیںجب آپ خود پر یا زندگی پر ہنس سکتے ہیں تو آپ کا تناؤ کم ہوتا ہے ۔روزانہ ورزش کریں یہ صحت بھی بڑھاتی ہے اور چاق و چوبند بھی رکھتی ہے یہ موڈ پر بھی اچھا اثر ڈالتی ہے روز انہ30  منٹ کی ورزش کریں، صحت والی غذائیں کھائیں ، کوئی اچھی کتاب پڑھیں عبادت کریں۔

کوئی کامیڈی مووی دیکھیں دوستوں اور فیملی ممبرز سے باتیں کریں ،لکھ کر یا کسی دوست سے کہہ کر دل کی بھڑاس نکالیں پر سکون رہیں ،کسی پارک میں چلے جایا کریں اور اچھے مثبت لوگوں کے ساتھ رہیں، ان تمام چیزوں سے آپ کی زندگی یکسر تبدیل ہو جائے گی اور آپ بھی شکر گذاروں میں شامل ہوجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔