- سابق صدر پرویز مشرف دبئی میں انتقال کر گئے
- کراچی؛ منشیات فروشوں اور موٹرسائیکل چوروں کیخلاف کارروائی، 6 ملزمان گرفتار
- بنگلہ دیش نے بولنگ کوچ ایلن ڈونلڈ کے معاہدے میں توسیع کردی
- پی ایس ایل؛ اوپنرز چھکے چھڑانے کیلیے بے تاب
- پرتھ پاکستان کی ٹیسٹ میں میزبانی کیلیے مچلنے لگا
- کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ کیلیے میدان سج گیا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
- بین الاقوامی عدالت بھارت سے کشمیریوں کی نسل کشی پر جواب مانگے، اہلیہ یاسین ملک
- فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 رہائشی مکانات مکمل طور پر جل کر خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
پاکستان اپنے تمام قرضے بروقت ادا کرے گا، گورنر اسٹیٹ بینک

قرضوں کی واپسی کیلیے جو زرمبادلہ اکٹھا کیا جاچکا ، وہ فوری ضرورت سے زیادہ ہے فوٹو : فائل
کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے تمام قرضے بروقت ادا کرے گا اور اگلے 7 مہینوں کے دوران درحقیقت صرف 4.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں، قرضوں کی واپسی کے لیے جو زرمبادلہ اکٹھا کیا جاچکا، وہ ہماری فوری ضرورت سے زیادہ ہے، توقع ہے کہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ جائیں گے۔
اسٹیٹ بینک پوڈکاسٹ سیریز کی تازہ ترین قسط میں گورنر اسٹیٹ بینک نے بین الاقوامی مالی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کی ملکی صلاحیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے بیرونی کھاتے کی کمزوریوں کے متعلق خدشات زائل کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح کے اہم چیلنجوں میں یوکرین جنگ، اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں میں تاریخی اضافہ اور مرکزی بینکوں کی سخت زری پالیسی شامل ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی مالی منڈیوں سے فنڈز جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ملکی محاذ پر معیشت سیلاب سے متاثر ہوئی، جس نے پاکستان کے لیے خاصے چیلنجز پیدا کیے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بحیثیت مجموعی صورت حال چیلنجنگ ہے، تاہم اسٹیٹ بینک اور حکومتِ پاکستان صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023ء میں بیرونی اسٹیک ہولڈرز کو تقریباً 33 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، جن میں جاری کھاتے کی مد میں 10ارب ڈالر اور قرضوں کی واپسی کی مد میں 23 ارب ڈالر شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 23 ارب ڈالر کے قابل ادائیگی بیرونی قرضوں میں سے پاکستان پہلے ہی 6 ارب ڈالر سے زیادہ کے قرضے واپس کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہ ممالک کے تعاون سے 4 ارب ڈالر کے دو طرفہ قرضوں کو رول اوور کر دیا گیا ہے، مزید 8.3 ارب ڈالر کے میچورنگ واجبات کے بھی رول اوور ہونے کی توقع ہے کیونکہ مذاکرات جاری ہیں۔
جمیل احمد نے کہا کہ مالی سال کی باقی مدت میں قابل ادائیگی واجبات کی مالیت تقریباً 4.7 ارب ڈالر بنتی ہے، ان میں 1.1ارب ڈالر کے کمرشل قرضے بھی شامل ہیں جو بیرونی بینکوں کو ادا کیے جانے ہیں جبکہ باقی 3.6 ارب ڈالر کثیر فریقی قرضوں پر مشتمل ہیں۔ پاکستان کو 4 ارب ڈالر کی زرمبادلہ رقوم (علاوہ مذکورہ 4ارب ڈالر کے رول اوور) کے موصول ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان قرضوں کی بروقت واپسی کرتا رہے گا جبکہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں رقوم کی آمد میں خاصے اضافے کی توقع ہے، کچھ بیرونی واجبات کے رول اوور کے ساتھ توقع ہے کہ آئندہ مہینوں میں پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں خاطرخواہ اضافہ ہوجائے گا۔ 28 نومبر تا 02 دسمبر کے ہفتے میں AIIB سے 500ملین ڈالر موصول ہونے کے بعد اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 7.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
جمیل احمد نے کہا کہ اس ہفتے اسٹیٹ بینک نے میچور ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل سکوک اور قرضوں کی کچھ دیگر بیرونی ادائیگیوں کے ضمن میں ایک ہزار ملین ڈالر کی ادائیگی کی، لہٰذا 02 دسمبر 2022ء تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 6.7 ارب ڈالر کی سطح پر تھے۔ حکومت ایک دوست ملک کے ساتھ بھی 3 ارب ڈالر کے حصول کے لیے مذاکرات کر رہی ہے جبکہ مزید مالی اعانت کے لیے کثیر فریقی ایجنسیوں سے مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قبل ازیں مرکزی بینک نے مجموعی طور پر 1.2 ارب ڈالر مالیت کے کمرشل قرضے واپس کیے تھے۔ توقع ہے کہ یہ بینک اتنی ہی رقم دوبارہ قرض دیں گے، جس سے ملکی زرمبادلہ ذخائر کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ رواں مالی سال کے آغاز پر اسٹیٹ بینک نے پورے مالی سال 23ء کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ لگایا تھا۔
جمیل احمد نے کہا کہ تاہم سیلاب کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 سے 3 ارب ڈالر بڑھنے کی توقع ہے۔ دوسری طرف بین الاقوامی مارکیٹ میں بعض اہم مثبت تبدیلیاں بھی واقع ہوئی ہیں جن میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بھی شامل ہے۔ اسٹیٹ بینک نے بعض پالیسی اقدامات بھی کیے ہیں جن سے رقوم کا اخراج نمایاں طور پر کم ہوگا، جس کے نتیجے میں توقع ہے کہ مالی سال 23ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 ارب ڈالر سے کم رہے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملک کی 10 فیصد سے بھی کم درآمدات اس وقت انتظامی کنٹرول کے تحت ہیں، یہ تمام پابندیاں عارضی ہیں اور بتدریج ختم کر دی جائیں گی۔ پٹرولیم اور دوائیں اسٹیٹ بینک کے ترجیحی شعبوں میں شامل ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات یا دواسازی کے شعبے سے متعلق خام مال کی درآمد پر قطعی کوئی پابندی نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔