اسلامی سزاؤں پر عمل درآمد تیز؛طالبان نے خواتین سمیت 27 افراد کو سرعام کوڑے مارے

ویب ڈیسک  جمعـء 9 دسمبر 2022
طالبان نے دو روز قبل قتل کے مجرم کو سرعام مقتول کے والد سے گولی مار کرسزا دلوائی تھی، فوٹو: فائل

طالبان نے دو روز قبل قتل کے مجرم کو سرعام مقتول کے والد سے گولی مار کرسزا دلوائی تھی، فوٹو: فائل

کابل: امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ کے حکم پر اسلامی سزاؤں پر عمل درآمد میں تیزی آگئی اور پہلے مجرم کی سرعام پھانسی کے ایک دن بعد مختلف جرائم میں ملوث خواتین سمیت 27 افراد کو کوڑے مارے گئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے پروان میں جرائم ثابت ہونے پر عدالت کے حکم پر کے ایک فٹبال اسٹیڈیم میں 27 مزمان کو سرعام فرداً فرداً 20 سے 39 کوڑے مارے گئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

جن مجرموں کو کوڑے مارے گئے ان پر تین عدالتوں میں بدکاری، دھوکہ دہی، جعلی گواہی، جعلسازی، گولی، منشیات کی خرید و فروخت، گھر سے فرار، ہائی وے ڈکیتی اور غیر قانونی تعلقات کے جرائم ثابت ہوئے تھے۔

یہ خبر پڑھیں : طالبان نے قتل کے مجرم کو سرعام پھانسی دیدی

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اسلامی سزاؤں پر عمل درآمد پر عالمی قوتوں کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان سزاؤں پر تنقید سے ثابت ہوتا ہے کہ بیرون ممالک مسلمانوں کے عقائد، قوانین اور اندرونی مسائل کا احترام نہیں کرتے۔

دو روز قبل ہی قصاص قانون کے تحت طالبان عہدیداروں کی زیر نگرانی فراہ میں سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں قتل کے ایک مجرم کو مقتول کے والد کے ہاتھوں گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : اسلامی قوانین کے تحت سزاؤں کے مکمل نفاذ کو یقینی بنایا جائے، امیرِ طالبان 

طالبان نے افغانستان میں گزشتہ برس اگست کے وسط میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار کسی کو سرعام موت کی سزا دی تھی جب کہ اس سے قبل خواتین سمیت درجن سے زائد افراد کو کوڑے مارنے کی سزائیں دی چکی ہیں۔

اسلامی قوانین کے تحت سزاؤں میں عمل درآمد میں تیزی امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ کی ججوں سے ملاقات کے بعد آئی ہے جس میں امیر طالبان نے فوری طور پر اسلامی سزاؤں پر عمل درآمد کرانے کا حکم دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔