- ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- کراچی میں ملکی و غیرملکی جعلی کرنسی نوٹوں کی گردش کا انکشاف
- ٹڈی دل کے حملے کو ناکارہ بنانے والے 18 طیارے ’غیر فعال‘ ہونے کا انکشاف
- سپریم کورٹ نے سرٹیفائیڈ آئین کو توڑنے والے عمران خان کو سزا کیوں نہیں دی؟ مریم نواز
- سعودی عرب؛ 32 سال سے رمضان میں مفت روٹی دینے والے پاکستانی نانبائی کی دھوم
- آئندہ 20 سالوں میں گوشت خور بیکٹیریا کے انفیکشن میں دوگنا اضافہ
- آئی ایم ایف سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، وفاقی وزیرخزانہ
- بھارتی اور نیپالی مسافر بردار طیارے آپس میں ٹکرا گئے
- چینی کوششیں ناکام؛ روس کا بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کا اعلان
- امریکی مسافر نے پرواز بھرتے طیارے کا ایمرجنسی دروازہ کھول دیا
- کراچی میں تین پولیس مقابلے، پانچ ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
- مردان میں آٹے کی مفت تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے کئی شہری زخمی
- رمضان المبارک؛ سعودی ولی عہد کی مسجد نبوی میں روضئہ رسولﷺ پر حاضری
- سعودی ویمنز فٹبال ٹیم نے باضابطہ طور پر فیفا رینکنگ میں جگہ بنالی
- رینجرز و پولیس کے اورنگی اور لیاقت آباد میں چھاپے، پانچ کرمنلز گرفتار
- سعودی عرب؛ مقابلہ حسن قرات میں ہالی ووڈ اسکرپٹ رائٹر کی رقت آمیز تلاوت
- پی ٹی آئی کے جلسے سے گریٹر اقبال پارک کو تقریباً 80 لاکھ روپے کا نقصان
- کوئٹہ؛ حسان نیازی راہداری ریمانڈ پر پنجاب پولیس کے حوالے
- بی بی سی نے 82 سال مسلسل نشریات کے بعد فارسی ریڈیو بند کردیا
- دوسرا ٹی20؛ پاکستان ٹیم کی پلینگ الیون کا اعلان، اہم کھلاڑی باہر
اسلام آباد میں سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ کا فارم ہاؤس سیل

فوٹو ایکسپریس
اسلام آباد: کیپٹل ڈیولمپنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی سمیت چار فارم ہاؤس کو سیل کردیا۔
سی ڈی اے نےغیرقانونی تعمیرات پرمتعدد مرتبہ جاری کئے گئے شوکازنوٹسز پرعملدرآمد نہ کرنے اورسی ڈی اے کیخلاف عدالت سے حاصل کیا گیا حکم امتناعی خارج ہونے پرپی ٹی آئی کے سینیٹراعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی کے فارم ہاؤس نمبر اکہترسمیت چارفارم ہاوسزنمبر چونتیس ، پینتیس اور تیرہ کوسیل کردیا جبکہ مجموعی طور پر70 فارم ہاؤسز کے مالکان کو غیرقانونی تعمیرات اور بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی پر شوکازنوٹسز جاری کردئیے۔
سی ڈی اے ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ چاروں فارم ہاوسز کو غیرقانونی طور پربیسمنٹ تعمیر کرنے اورشیڈز سمیت دیگر خلاف ورزیاں کرکے تعمیرات کرنے پر پچھلے چھ سالوں پر چار مرتبہ نوٹسز جاری کئے گئے لیکن فارم ہاوسز کے مالکان نے قوانین پر عملدرآمد نہ کیا جس پر انہیں سولہ نومبر کوحتمی شوکازنوٹس جاری کیاگیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سی ٹی اے نے شوکاز نوٹس میں ہدایت کی تھی کہ مالکان ازخود غیرقانونی تعمیرات گرادیں بصورت دیگر سی ڈی اے اپنے متعلقہ شعبوں کی معاونت سے انہیں سیل کردے گا اور غیرقانونی تعمیرات کو بھی مسمار کردے گا لیکن اس پر بھی سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی سمیت مذکورہ چاروں فارم ہاوسز کے مالکان نے کوئی عمل درآمد نہ کیا۔
سینٹر اعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی نے سی ڈی اے کے نوٹس کیخلاف عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا جبکہ اس دوران سینیٹر اعظم سواتی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھی درخواست کی کہ وہ ان کے کیس پر سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کریں جس پر کمیٹی نے سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کی توکمیٹی کو معلوم ہوا کہ فارم ہاؤس کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے تو کمیٹی نے اس پر مذید کارروائی سے انکار کردیا تھا۔
بعد ازاں جمعہ نو دسمبر کو عدالت سے بھی حکم امتناعی خارج ہوگیا جس پر سی ڈی اے کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول سیل نے شعبہ انفورسمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں کے ہمراہ فارم ہاؤسز کو سیل کیا اور وہاں تعینات سیکیورٹی گارڈز کو بھی ہٹادیا۔
سی ڈی اے نے چاروں فارم ہاؤسز کے مرکزی دروازوں پر سیل کا نوٹس بھی چسپاں کردیا ہے۔ اس بارے میں سی ڈی اے کے ایک سینئیر آفیسر نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتای اکہ سیل کئے گئے چاروں فارم ہاوسز میں لوگ مقیم نہیں تھے کیونکہ سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول سیل پہلے ہی سولہ نومبر کوجاری کئے گئے حتمی شوکاز نوٹس پر یہ واضح کرچکا تھا کہ اگر فارم ہاوس مالکان نے غیرقانونی تعمیرات از خود ختم نہ کیں تو پھر انہیں خالی کردیا جائے۔
ایک سوال پر انکا کہنا تھا کہ غیرقانونی تعمیرات کو ریگولرائز کرانے کا ایک طریقہ کار ہے جس کے مطابق الاٹی جب بی سی ایس کو اپنے تعمیراتی نقشے ودیگر بلڈنگ پلان جمع کروائیں تو قانون کے مطابق اُسکی اسکروٹنی اور موقع پرجاکرمعائنہ کیا جاتا ہے جس کے بعد تعمیرات کی منظوری دی جاسکتی ہے یا پھر سی کواے کے سرکاری خزانہ میں فی مربع فٹ تعمیرات کی بھاری جرمانہ کی شکل میں فیس جمع کرواکر بھی ریگولرائز کروایا جاسکتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سینئیر اعظم سواتی کی اہلیہ کو سی ڈی اے کا شعبہ بلڈنگ کنٹرول سیل سولہ نومبر کوشوکاز نوٹس جاری کرچکا تھاجبکہ اس سے قبل پچھلے چھ سالوں میں بھی انہیں چار نوٹسز جاری کئے گئے جن پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔