- ایم ایس سی اسپورٹس سائنسز کرنے والے قومی کرکٹر کون؟
- عمران خان نے جھوٹ، گالی اور گولی کو قومی کلچر بنادیا، مریم نواز
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- پشاور؛ پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد نماز جمعہ ادا
- روس نے ہمیں دیگر ممالک سے زیادہ سستا تیل دینے کا کہا ہے، وزیر پیٹرولیم
- پشاور پولیس لائنز دھماکے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت،خاتون شامل تفتیش
- کے الیکٹرک کو 20 روپے رعایت کے ساتھ بجلی دے رہے ہیں، خرم دستگیر
- موٹر وے پر کار سواروں کا پولیس آفیسر پر تشدد
- لاڑکانہ میں یو ایس ایڈ کا چاول دکانوں پر فروخت، ویڈیو وائرل
- شان مسعود کو میچز کھلانے کیلئے ہیڈکوچ، کپتان کو کالز کی گئیں، سابق چیئرمین
- سندھ ہائیکورٹ؛ افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی کی درخواست مسترد
- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز خالی کروانے کیلیے آپریشن کا فیصلہ
- چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج
- وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم
اسلام آباد میں سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ کا فارم ہاؤس سیل

فوٹو ایکسپریس
اسلام آباد: کیپٹل ڈیولمپنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی سمیت چار فارم ہاؤس کو سیل کردیا۔
سی ڈی اے نےغیرقانونی تعمیرات پرمتعدد مرتبہ جاری کئے گئے شوکازنوٹسز پرعملدرآمد نہ کرنے اورسی ڈی اے کیخلاف عدالت سے حاصل کیا گیا حکم امتناعی خارج ہونے پرپی ٹی آئی کے سینیٹراعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی کے فارم ہاؤس نمبر اکہترسمیت چارفارم ہاوسزنمبر چونتیس ، پینتیس اور تیرہ کوسیل کردیا جبکہ مجموعی طور پر70 فارم ہاؤسز کے مالکان کو غیرقانونی تعمیرات اور بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی پر شوکازنوٹسز جاری کردئیے۔
سی ڈی اے ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ چاروں فارم ہاوسز کو غیرقانونی طور پربیسمنٹ تعمیر کرنے اورشیڈز سمیت دیگر خلاف ورزیاں کرکے تعمیرات کرنے پر پچھلے چھ سالوں پر چار مرتبہ نوٹسز جاری کئے گئے لیکن فارم ہاوسز کے مالکان نے قوانین پر عملدرآمد نہ کیا جس پر انہیں سولہ نومبر کوحتمی شوکازنوٹس جاری کیاگیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سی ٹی اے نے شوکاز نوٹس میں ہدایت کی تھی کہ مالکان ازخود غیرقانونی تعمیرات گرادیں بصورت دیگر سی ڈی اے اپنے متعلقہ شعبوں کی معاونت سے انہیں سیل کردے گا اور غیرقانونی تعمیرات کو بھی مسمار کردے گا لیکن اس پر بھی سینیٹر اعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی سمیت مذکورہ چاروں فارم ہاوسز کے مالکان نے کوئی عمل درآمد نہ کیا۔
سینٹر اعظم سواتی کی اہلیہ طاہرہ سواتی نے سی ڈی اے کے نوٹس کیخلاف عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا جبکہ اس دوران سینیٹر اعظم سواتی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھی درخواست کی کہ وہ ان کے کیس پر سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کریں جس پر کمیٹی نے سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کی توکمیٹی کو معلوم ہوا کہ فارم ہاؤس کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے تو کمیٹی نے اس پر مذید کارروائی سے انکار کردیا تھا۔
بعد ازاں جمعہ نو دسمبر کو عدالت سے بھی حکم امتناعی خارج ہوگیا جس پر سی ڈی اے کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول سیل نے شعبہ انفورسمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں کے ہمراہ فارم ہاؤسز کو سیل کیا اور وہاں تعینات سیکیورٹی گارڈز کو بھی ہٹادیا۔
سی ڈی اے نے چاروں فارم ہاؤسز کے مرکزی دروازوں پر سیل کا نوٹس بھی چسپاں کردیا ہے۔ اس بارے میں سی ڈی اے کے ایک سینئیر آفیسر نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتای اکہ سیل کئے گئے چاروں فارم ہاوسز میں لوگ مقیم نہیں تھے کیونکہ سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول سیل پہلے ہی سولہ نومبر کوجاری کئے گئے حتمی شوکاز نوٹس پر یہ واضح کرچکا تھا کہ اگر فارم ہاوس مالکان نے غیرقانونی تعمیرات از خود ختم نہ کیں تو پھر انہیں خالی کردیا جائے۔
ایک سوال پر انکا کہنا تھا کہ غیرقانونی تعمیرات کو ریگولرائز کرانے کا ایک طریقہ کار ہے جس کے مطابق الاٹی جب بی سی ایس کو اپنے تعمیراتی نقشے ودیگر بلڈنگ پلان جمع کروائیں تو قانون کے مطابق اُسکی اسکروٹنی اور موقع پرجاکرمعائنہ کیا جاتا ہے جس کے بعد تعمیرات کی منظوری دی جاسکتی ہے یا پھر سی کواے کے سرکاری خزانہ میں فی مربع فٹ تعمیرات کی بھاری جرمانہ کی شکل میں فیس جمع کرواکر بھی ریگولرائز کروایا جاسکتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سینئیر اعظم سواتی کی اہلیہ کو سی ڈی اے کا شعبہ بلڈنگ کنٹرول سیل سولہ نومبر کوشوکاز نوٹس جاری کرچکا تھاجبکہ اس سے قبل پچھلے چھ سالوں میں بھی انہیں چار نوٹسز جاری کئے گئے جن پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔