- پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی
- اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کی منتقلی کی جانب پہلا قدم، کراچی میں کیمپس انچارجز تعینات
- ججز کے خط کا معاملہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات طے
- ججوں کے الزامات پر تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے، پاکستان بار کونسل
- بشری بی بی خوش قسمت، بیڈ روم میں مزے سے شہد کھا کر قید کاٹ رہی ہیں، عظمیٰ بخاری
- جرمنی میں موٹروے پر بس کے خوفناک حادثے میں 5 افراد ہلاک
- کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق امریکی بیان پر بھارت کا شدید ردعمل
- سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس جاری ہونے کا انکشاف
- چائنیز انجینئروں کی بس پر خودکش حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا غیر حاضر سرکاری ملازمین کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم
- کراچی میں ڈاکو فیکٹری ملازمین سے ایک کروڑ 82 لاکھ روپے چھین کر فرار
- پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، وزیر دفاع
- پنجاب: شہریوں کو دھاتی ڈور سے بچانے کے لیے موٹرسائیکلوں پر حفاظتی وائرز کی تنصیب
- اسمارٹ فون صارفین جعلسازیوں کی نئی لہر سے ہوجائیں ہوشیار!
- چینی انجینئروں کی بس پر خودکش حملے کی فوٹیج ’’ایکسپریس نیوز‘‘ نے حاصل کرلی
- شانگلہ خودکش حملہ؛ تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی ، چینی وزارت خارجہ
- پیپلز پارٹی نے جے یو آئی سے آنیوالے طلحہ محمود کو سینیٹ ٹکٹ سے نواز دیا
- چینی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے، صدر
- آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز پیش کردیں
- بچے کو زیادہ ہوم ورک کیوں دیا؟ باپ اسکول اور پولیس والوں کی جان کو آگیا
کراچی میں 9 برس قبل تعمیر ہونے والا سرکاری اسپتال تاحال فعال نہ ہوسکا
کراچی: کراچی کے علاقے سائٹ ٹاؤن میں 9 برس قبل کروڑ روپے مالیت سے تعمیر کیے جانے والا سرکاری اسپتال تاحال فعال نہیں ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے پاس اسپتال کسی بھی نام سے رجسٹرڈ ہی نہیں ہے۔ اس حوالے سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق تقریباً 15 برس قبل سائٹ ٹاؤن میں خیبر چوک کے قریب سرکاری اسپتال بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس کا مقصد تھا کہ گنجان آباد علاقے کے مکین کو طبی سہولیات فراہم کی جاسکے۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر اسپتال کا تعمیری عمل بعض مسائل سے متاثر ہوا بلآخر 2013 میں حکام نے تمام شکایات دور کرکے اسپتال کی عمارت کی تعمیر بھی مکمل کرلی لیکن بدقسمتی سے اسپتال عدم توجہی کا نشانہ بن گیا اور آج نو برس گزرجانے کے باوجود اسپتال کو فعال نہ کیا جا سکا۔
وسیع و عریض رقبے پر تعمیر اسپتال کی عمارت اب بھی درست حالت میں موجود ہے لیکن اسپتال طبی ساز و سامان اور نہ ہی ڈاکٹرز موجود ہیں۔ گنجان آباد علاقے کے مکینوں کو ہنگامی صورتحال میں مریضوں کو دور دراز کے اسپتالوں میں لے جانا پڑتا ہے۔
علاقہ مکینوں نے حکومت اور انتظامیہ سے فوری نوٹس لیتے ہوئے اسپتال کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق 25 بستروں پر مشتمل اسپتال کا یہ سرکاری منصوبہ تھا۔ جس کے لئے ابتدائی طور پر خورشید بیگم اسپتال کا تجویز کیا گیا تھا۔ بعد میں عمارت پر سیاسی جماعت کے جھنڈے بھی لگادیے گئے لیکن اسپتال فعال کرنے کے لیے سندھ حکومت یا سٹی گورنمنٹ میں سے کوئی بھی سامنے نہ آسکا۔
اب یہ اسپتال چوکیدار کی پناہ گاہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔ علاقہ مکینوں نے بتایا کہ اس اسپتال کی تعمیر سے قبل یہ صرف ایک گراؤنڈ تھا، یہ اسپتال خیبر چوک کی اندرونی احاطے میں اس لیے بیشتر شہریوں کو اس اسپتال کا علم ہی نہیں، اکثر سیاسی شخصیات یہاں آتی ہیں اور اس اسپتال کو فعال کرنے کی یقین دہانی کرتیں ہیں۔
اس اسپتال کے وجود کا انکشاف ایکسپریس کی ٹیم کی جانب سے کیے گئے دورے کے دوران ہوا، جب ایکسپریس کی ٹیم نے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن سے اس اسپتال کے حوالے سے معلومات لینے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ اس اسپتال کی رجسٹریشن ہمارے پاس موجود ہی نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔