طالبعلموں کی بنائی گئی کشتی 9300 کلومیٹر سفر کرکے امریکا سے برطانیہ جا پہنچی
انسپائریشن نامی کشتی بنانے کا مقصد سمندری سفر اور ماحولیات پر تحقیق تھا جس نے کل 245 دن کا سفر طے کیا تھا
روڈ آئی لینڈ کے بچوں کی بنائی گئی کشتی انسپائریشن دس امریکہ سے دس ماہ قبل بھیجی گئی تھی جو اب برطانیہ پہنچ چکی ہے۔ فوٹو: فائل
امریکی اسکولوں کے طالبعلم کی بنائی گئی تجرباتی کشتی اس سال مارچ میں سمندر کے حوالے کی گئی تھی جو اب 9300 کلومیٹر سفر طے کرکے روڈ آئی لینڈ امریکا سے برطانوی ساحل تک پہنچ گئی ہے۔
یہ ایک چھوٹی سی کشتی ہے جسے تین امریکی اسکولوں کے طلبا و طالبات نے بنایا تھا۔ بچوں نے یہ کشتی روڈ آئی لینڈ گریجویٹ اسکول آف اوشیانوگرافی کے ماہرین کی زیرِنگرانی تیار کی تھی جس کا مقصد بچوں کو سمندر اور اس کے ماحول سے آشنا کرانا تھا۔ اس کشتی پر خاص جی پی ایس نظام لگا کر واٹرپروف بنایا گیا تھا۔
26 مارچ کو 'انسپائریشن' نامی کشتی سمندر میں اتاری گئی جس نے کل 245 دن اور ایک گھنٹے سمندر کا سفر کیا۔ اس کے بعد کرائسٹ چرچ برطانیہ کے فریئرس کلف کے ساحل پر دیکھی گئی اور یوں اس کا طویل تجرباتی سفر بھی اختتام پذیر ہوا۔
تاہم کشتی کے اندر بہت سی معلومات بھی موجود تھی جن میں تمام اسکولوں اور ان بچوں کے کوائف موجود تھے جنہوں نے اپنے بڑوں کے ساتھ مل کر اسے بنایا ہے۔ اس کشتی کو روڈ آئی لینڈ سے 100 میل دور پانی میں چھوڑا گیا تھا جس نے دس ماہ کا طوی سفر طے کیا تھا۔
یہ ایک چھوٹی سی کشتی ہے جسے تین امریکی اسکولوں کے طلبا و طالبات نے بنایا تھا۔ بچوں نے یہ کشتی روڈ آئی لینڈ گریجویٹ اسکول آف اوشیانوگرافی کے ماہرین کی زیرِنگرانی تیار کی تھی جس کا مقصد بچوں کو سمندر اور اس کے ماحول سے آشنا کرانا تھا۔ اس کشتی پر خاص جی پی ایس نظام لگا کر واٹرپروف بنایا گیا تھا۔
26 مارچ کو 'انسپائریشن' نامی کشتی سمندر میں اتاری گئی جس نے کل 245 دن اور ایک گھنٹے سمندر کا سفر کیا۔ اس کے بعد کرائسٹ چرچ برطانیہ کے فریئرس کلف کے ساحل پر دیکھی گئی اور یوں اس کا طویل تجرباتی سفر بھی اختتام پذیر ہوا۔
تاہم کشتی کے اندر بہت سی معلومات بھی موجود تھی جن میں تمام اسکولوں اور ان بچوں کے کوائف موجود تھے جنہوں نے اپنے بڑوں کے ساتھ مل کر اسے بنایا ہے۔ اس کشتی کو روڈ آئی لینڈ سے 100 میل دور پانی میں چھوڑا گیا تھا جس نے دس ماہ کا طوی سفر طے کیا تھا۔