- کراچی، نشے کے عادی باپ نے سوتیلے کمسن بیٹے کو گلا دبا کر قتل کردیا
- حکومت کا بجٹ میں بینک ٹرانزیکشن اور لگژری اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ
- گلگت بلتستان حکومت کا سرکاری طلبہ کیلئے 50 ہزار روپے تک قرض دینے کا فیصلہ
- کراچی، دوران ڈکیتی مزاحمت پر پولیس افسر سمیت3 افراد زخمی
- حیدرآباد میں نامعلوم افراد ہزاروں روپے مالیت کی قیمتی مچھلی چوری کرکے لے گئے
- بیروزگاری سے تنگ ڈاکٹرز نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے ڈگریاں جلادیں
- مسلم لیگ ن نے استحکام پاکستان پارٹی سے انتخابی اتحاد کا عندیہ دے دیا
- ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا گیس پائپ لائن مشترکہ منصوبے پر دستخط
- کراچی کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق
- ملکی قرض 592 کھرب، پاکستانیوں کی فی کس آمدنی میں 11.2 فیصد کمی، اقتصادی سروے
- وفاقی حکومت بجٹ آج پیش کرے گی، 700 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز
- جہانگیر ترین کی نئی پارٹی کے قیام پر پی ٹی آئی کا ردعمل
- باغ آزاد کشمیرضمنی انتخاب، پیپلزپارٹی کامیاب، ن لیگ کا دھاندلی کا الزام
- افغان صوبے بدخشاں کی مسجد میں دھماکا، 15 افراد جاں بحق
- ماں باپ کا مبینہ قاتل بیٹا دبئی فرار کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار
- دل کے 16 ہزار آپریشن کرنے والے مشہور بھارتی ڈاکٹر ہارٹ اٹیک سے انتقال کرگئے
- پرانے انڈوں کو نئی ٹوکری میں ڈالنے سے استحکام نہیں آئے گا، سراج الحق
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 4 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آگئے
- حکومت نے آئندہ عام انتخابات کے لیے بجٹ میں رقم مختص کردی
- کمپیوٹر پر واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کیلیے بھی میسج ایڈیٹ کی سہولت پیش
خشک ہوتی لکڑی سے بجلی حاصل کرنے میں کامیابی

لکڑی اور درختوں میں نمی اور خشکی کے مسلسل فطری عمل کو بڑھا کر اس سے ایک وولٹ فی مربع سینٹی میٹر بجلی بنانے کا تجربہ کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
سویڈن: سویڈن کے انجینیئروں نے پودوں اور درختوں کی فطری کیفیت کو اس طرح بڑھایا ہے کہ درخت میں نمی اور خشک ہونے کے قدرتی چکر سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
کے ٹی ایچ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق لکڑی میں نمی اور خشکی کا عمل ’ٹرانسپائریشن‘ کہلاتا ہے جو تمام پودوں اور درختوں میں ہوتا ہے۔ جب پودوں کا پانی بخارات بن کر اڑتا ہے تو اس سے حیاتی بجلی (بایوالیکٹرسٹی) پیدا ہوتی ہے۔.
تاہم بجلی کی اس خفیف مقدار کو بڑھانے کے لیے لکڑی کے خلیات کی ری انجینیئرنگ کی گئی ہے جس میں سوڈیئم ہائیڈروآکسائڈ استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح لکڑی کے سیلز (خلیات) کو بہت نفوذپذیر، زیادہ وسیع بنایا گیا ہے تاکہ پانی اس میں زیادہ جاسکے اور نکل سکے۔
یعنی پانی کی آمدورفت جتنی بڑھے گی اس فرق سے بننے والی بجلی اتنی ہی زیادہ ہوگی اس کے لیے لکڑی کی پی ایچ سطح میں بھی ردوبدل کیا گیا۔ انجینیئر یوآن یوآن لائی نے بتایا کہ ہم نے معمول کی اور پھر تبدیل شدہ لکڑی کے سطح، خلیات، پانی کے گزرنے جیسے تمام عوامل کا جائزہ لیا ہے۔ اس طرح لکڑی ایک وولٹ فی مربع سینٹی میٹر تک بجلی خارج کرتی ہے جو درمیان میں ضائع ہوکر بھی ہم تک 1.35 مائیکروواٹ تک پہنچتا ہے۔
ایک تجربے میں لکڑی نے دو سے تین گھنٹے تک بجلی فراہم کی جس کے لیے دس مرتبہ پانی کم اور زیادہ کیا گیا پھر یوں ہوا کہ بجلی کی مقدار کم ہوننے لگی۔ تاہم اس سے ایل ای ڈی اور کیلکیولیٹر جیسے چھوٹے آلات چلائے جاسکتے ہیں۔ اگر کوئی لیپٹ ٹاپ چلانا ہے تو اس کے لیے لکڑی کا رقبہ ایک مربع میٹر تک بڑھانا ہوگا جو ایک سینٹی میٹر تک موٹا بھی ہو۔ تاہم اس کےلیے دو لیٹر پانی درکار ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔