- پی سی بی نے نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کردیا
- آئی ایم ایف کی شرط پوری؛ بینکوں کوسرکاری افسران کے اثاثہ جات کی تفصیلات تک رسائی
- شاہین آفریدی اپنے نکاح کیلئے اہلخانہ کے ہمراہ کراچی پہنچ گئے
- شاہد آفریدی نے پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی سے استعفیٰ دیدیا
- سندھ میں 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے، سوئی سدرن
- مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت میں مزید 2 فلسطینی نوجوان شہید
- فلم ’پٹھان‘ کی غیرقانونی نمائش: سندھ سینسر بورڈ کا ایکشن
- عمان؛ جھولا گرنے سے 7 بچے اور ایک خاتون شدید زخمی
- بابر اعظم نے سال کے بہترین کرکٹر کی ٹرافی وصول کرلی
- گورنر پنجاب کا صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دینے سے انکار
- بھارت؛ تاجر نے فیس بک لائیو آکر خودکشی کرلی
- متحدہ عرب امارات میں رہائشی ویزے کے حامل افراد کیلیے خوش خبری
- باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد
- پاکستان ریلوے نے کرایوں میں اضافہ کر دیا
- ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ای سی پی کے فیصلے کیخلاف اپیل؛ عدالت کل فیصلہ سنائے گی
- پی ٹی اے کا توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا کیخلاف بڑا ایکشن
- دماغی امواج میں تبدیلی سے سیکھنے کا عمل تین گنا تیز ہوسکتا ہے!
- گوجرانوالہ: 10 سالہ بچے نے غیرت کے نام پر ماں کی جان لے لی
- آسٹریلوی ریگستان میں گم ہونے والا تابکار کیپسول چھ روز بعد مل گیا
- اسکول کی طالبہ نے صاف ہوا فراہم کرنے والا بیگ پیک بنالیا
انتخابی غداری کیس، انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی تو انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کرانے میں کیا قباحت ہے؟ سپریم کورٹ
صاحبزادہ یعقوب کی درخواستوں پرآبزرویشن،اعجازچوہدری کونااہل قراردینے کا فیصلہ معطل. فوٹو: فائل
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے انتخابی عذرداریوں کے مقدمے میں کہا ہے کہ بے قاعدگیاں نہیں توانگوٹھانشان سے ووٹ تصدیق کی مخالفت کیوں، پہلے دھاندلی کی چھان بین دوبارہ گنتی کرکے کی جاتی تھی، اب انگوٹھے کے نشان سے تصدیق کی تکنیک آگئی ہے۔
اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ جمہوری روایات مزید مستحکم ہوں۔عدالت نے کہاکہ عام انتخابات میں جیتے ہوئے امیدواروں کی طرف سے دھاندلی کے الزامات کی تصدیق کی مخالفت سے شکوک پیدا ہوتے ہیں، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا جیتے ہوئے امیدواروں کی طرف سے دھاندلی کے الزامات کی چھان بین کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے، اگرکامیابی میں کوئی بے قاعدگی نہیں ہوئی تو پھر تصدیق کے عمل کی مخالفت کیوں کی جاتی ہے۔چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں فل بینچ نے دھاندلی الزامات کی تصدیق کرانے کے بارے میں ہائیکورٹ کے فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی ۔ عام انتخابات میں حلقہ این اے 34 دیر سے جماعت اسلامی کے صاحبزادہ محمد یعقوب اوراین اے9 مردان سے اے این پی کے امیر حیدر ہوتی نے ہائیکورٹ کے فیصلے چیلنج کیے ہیں۔
مخالف امیدواروں نے دھاندلی کا الزام لگا کرالیکشن ٹربیونل میں نتائج چیلنج کیے،ٹربیونل نے درخواستیں خارج کردیں اس پرہائیکورٹ میں رٹ پٹیشنز دائرکی گئیں اورہائیکورٹ نے الزامات کی تصدیق کا حکم دیا۔درخواست گزارکے وکیل نے موقف اپنایا کہ انتخابی تنازعات کے فیصلے کرنا الیکشن ٹربیونل کی ذمے داری ہے لیکن ہائیکورٹ نے تصدیق کرانے کا حکم دیا ،دودوسوگواہ طلب ہوں گے اور ان پر جرح ہوگی جو وقت کا ضیاع ہے۔چیف جسٹس نے کہا یہ تو درخواست گزارکے حق میں ہے، فیصلہ ہونے میں کامیاب امیدوارکی رکنیت کی مدت ختم ہوجائے گی،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ اگرکامیاب امیدوارکو یقین ہے کہ وہ صحیح طریقے سے کامیاب ہوا تو پھر چھان بین کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔عدالت نے دونوں کامیاب امیدواروں کی درخواستیں سماعت کے لیے منظورکرکے فریقین کونوٹس جاری کرنے کا حکم دیا تاہم ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا مستردکر دی۔جسٹس انورظہیر جمالی کی سربراہی میں فل بینچ نے حلقہ این اے 108منڈی بہاؤالدین سے منتخب رکن اعجاز احمد چوہدری کوالیکشن ٹربیونل کی جانب سے جعلی ڈگری پر نااہل قرار دینے کا فیصلہ معطل کردیا ہے۔اعجاز چوہدری منتخب ہونے کے بعد ن لیگ میں شامل ہوگئے تھے۔اعجاز احمد چوہدری کے خلاف ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر ممتاز تارڑ نے درخواست دائرکی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔