- سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ، نہانے پر پابندی
- سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا، اس کے فوائد کیا ہیں؟
- اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، نواز شریف کا بجٹ پر ردعمل
- اسحاق ڈارنے سات بار بجٹ پیش کرکے منفرد ریکارڈ قائم کردیا
- پاکستانی اداکار احسن خان کے گھر بچی کی پیدائش
- آئندہ مالی سال کا بجٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
- بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر
- بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص
- 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی حد ختم
- بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
- ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ؛ امریکا کا بڑا بیان سامنے آگیا
- سی ایس ایس کے امتحانی نتائج کا اعلان، کامیابی کا تناسب صرف 1.85 فیصد رہا
- فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے والے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز
- میٹا نے واٹس ایپ چینلز فیچر متعارف کرا دیا
- امریکا کی سعودی عرب کو توانائی کے جوہری منصوبے کیلیے مدد کی پیشکش
- الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہاب ریاض
- بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ
- ترک صدر نے پہلی بار ایک خاتون کو مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا
- کراچی، ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لینے کا فیصلہ
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
خوف کی علامت بننے والے پولیس اہلکاروں کو دیوار سے لگادیں گے، جسٹس سرفراز ڈوگر

(فائل : فوٹو)
لاہور ہائیکورٹ نے غیر قانونی حراست میں رکھے گئے تین افراد کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
تین شہریوں کو غیرقانونی حراست میں رکھنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس سرفراز ڈوگر لاہور پولیس پر برس پڑے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ’آپ اتنے طاقتور ہوگئے ہیں کہ ہائیکورٹ کا کوئی جج آپکے خلاف کیس نہیں سنتا، لاہور پولیس بدمعاش بن چکی ہے، ایک اشتہاری کو پکڑنے کے لیے پولیس نے پورے خاندان کا جینا حرام کر رکھا ہے‘۔
عدالت نے ایس پی سی آئی اے پر سخت اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ ایس پی سی آئی اے شمس درانی کوئی اچھے پولیس افسر نہیں ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور افضال کوثر نے کہا کہ میں پولیس افسران کی غلطی کا اعتراف کرتا ہوں، جس پر جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ڈی آئی جی صاحب اپنے افسروں کو عدالتوں میں پیش ہونا سکھائیں، ایک بات یاد رکھیں سی آئی اے ریگولر پولیس نہیں ہے۔
دوران سماعت، ایس پی سی آئی اے عدالت سے اپنی غلطی کی بار بار معافی مانگتے رہے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ اتنے بڑے بدمعاش پولیس افسر ہیں جس کا دل کرتا ہے شہریوں کو اٹھا لیتا ہے، ایس پی سی آئی اے کا بیان احمکانہ ہے سارے ڈوگر ایک جیسے نہیں ہیں، بدمعاشی کرنی ہے تو پھر ایسے پولیس افسر اس محکمے میں نہیں رہیں گے۔
عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز، ایس پی سی آئی اے، ایس پی انویسٹی گیشن کینٹ، مناواں اور باٹا پور کے ایس ایچ اوز پیش ہوئے۔ درخواستگزار کی طرف سے فیصل باجوہ ایڈووکیٹ اور شہزاد سلیم وڑائچ پیش ہوئے۔
وکیل درخواستگزار کے مطابق میرے دو بیٹوں اسد اور علی رضا اور بھائی سلیم کو پولیس نے اٹھایا، مغوی تینوں افراد کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا، پولیس نے مغویوں کو حراست میں لیتے وقت فیملی کے سامنے ننگا کرکے تشدد کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔