- سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ، نہانے پر پابندی
- سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا، اس کے فوائد کیا ہیں؟
- اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، نواز شریف کا بجٹ پر ردعمل
- اسحاق ڈارنے سات بار بجٹ پیش کرکے منفرد ریکارڈ قائم کردیا
- پاکستانی اداکار احسن خان کے گھر بچی کی پیدائش
- آئندہ مالی سال کا بجٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
- بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر
- بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص
- 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی حد ختم
- بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
- ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ؛ امریکا کا بڑا بیان سامنے آگیا
- سی ایس ایس کے امتحانی نتائج کا اعلان، کامیابی کا تناسب صرف 1.85 فیصد رہا
- فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے والے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز
- میٹا نے واٹس ایپ چینلز فیچر متعارف کرا دیا
- امریکا کی سعودی عرب کو توانائی کے جوہری منصوبے کیلیے مدد کی پیشکش
- الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہاب ریاض
- بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ
- ترک صدر نے پہلی بار ایک خاتون کو مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا
- کراچی، ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لینے کا فیصلہ
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
سرمایہ کاری اسی صورت ہوگی جب پاکستان کے حالات مستحکم ہونگے، جرمن سفیر

پاکستان گرین انرجی شعبے میں سعودی عرب بن سکتا ہے،ہماری کمپنیاں متعلقہ ٹیکنالوجی لاسکتی ہیں،خطاب۔ فوٹو: فائل
کراچی: جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری اسی صورت ہوگی جب پاکستان کے حالات مستحکم ہونگے۔
جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی)کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تیل کے حوالے سے نہیں بلکہ گرین انرجی کے حوالے سے اگلا سعودی عرب بن سکتا ہے کیونکہ پاکستان میں گرین ہائیڈروجن کافی مقدار میں پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جسے جرمنی کو بھی برآمد کیا جاسکتا ہے۔
جرمنی کی گرین ہائیڈروجن کی پیداوار ناکافی ہے، لہٰذا گرین انرجی ایک ایسا شعبہ ہے، جس میں جرمنی کو برآمدات کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔جرمن کمپنیاں گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں اور وہ شمسی، آبی، پون اور روایتی توانائی کے کچھ حصوں کو یکجا کرنے کے لیے ضروری ٹیکنالوجی لا سکتی ہیں۔
جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں سرمایہ کاری کے حالات میں اْتار چڑھاؤ جاری ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ جرمن سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ صرف اْسی صورت میں سرمایہ کاری کریں گے جب وہ مستحکم حالات اور اچھا منافع دیکھیں گے۔
انھوں نے جی ایس پی پلس اسکیم کے بارے میں کہا کہ اگرچہ جی ایس پی پلس پاکستان اور جرمنی کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوا ہے لیکن اس کے جاری رہنے کے بارے میں فیصلہ یورپی پارلیمنٹ کرے گی اور اگر وہ ناں کہہ دیتی ہے تو پاکستان کو جی ایس پی پلس کی رعایت حاصل نہیں رہے گی۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ یورپی پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کے شعبوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں اور پاکستان کے جی ایس پی پلس سے متعلق وعدوں کے بارے میں کچھ شکوک وشبہات ہیں۔
کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر توصیف احمد نے جرمن سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جرمنی کو برآمدات مالی سال 2022ء میں 1.74 ارب ڈالر رہیں، جو مالی سال 2021ء میں 1.51 ارب ڈالر تھیں جو سال بہ سال کی بنیاد پر 15.67 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔
چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ ضروری خام مال کی درآمد کے لیے بھی ایل سی نہیں کھولی جا رہی ہیں،توانائی کا شدید بحران صنعتوں کے لیے بہت سے مسائل پیدا کر رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔