- گورننس کے نظام میں اصلاحات اور معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
- سفاک بھائی اور باپ نے ملکر کر لڑکی کو سفاکانہ انداز سے قتل کردیا
- ماسکو حملہ کے بعد تاحال 95 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، رپورٹ
- ججز کے خط کا معاملہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی اہم ملاقات آج ہوگی
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس آج بھی ہوگا
- پنجاب یونیورسٹی میں لڑکی کو چھیڑنے سے روکنے پر اوباش لڑکے کی کلرک پر فائرنگ
- کراچی: رشتے کے تنازع پر فائرنگ سے ماں جاں بحق، بیٹی زخمی
- پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی
- اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کی منتقلی کی جانب پہلا قدم، کراچی میں کیمپس انچارجز تعینات
- ججوں کے الزامات پر تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے، پاکستان بار کونسل
- بشری بی بی خوش قسمت، بیڈ روم میں مزے سے شہد کھا کر قید کاٹ رہی ہیں، عظمیٰ بخاری
- جرمنی میں موٹروے پر بس کے خوفناک حادثے میں 5 افراد ہلاک
- اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق امریکی بیان پر بھارت کا شدید ردعمل
- سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس جاری ہونے کا انکشاف
- چائنیز انجینئروں کی بس پر خودکش حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا غیر حاضر سرکاری ملازمین کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم
- کراچی میں ڈاکو فیکٹری ملازمین سے ایک کروڑ 82 لاکھ روپے چھین کر فرار
- پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، وزیر دفاع
- پنجاب: شہریوں کو دھاتی ڈور سے بچانے کے لیے موٹرسائیکلوں پر حفاظتی وائرز کی تنصیب
- اسمارٹ فون صارفین جعلسازیوں کی نئی لہر سے ہوجائیں ہوشیار!
’’پوری قوم کو صرف ایک کام آتا ہے اور وہ ہے پراپرٹی‘‘، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے بس اڈوں کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ پوری قوم کو صرف ایک کام آتا ہے، اور وہ ہے پراپرٹی کا کام۔
وفاقی دارالحکومت میں بس اڈوں کی تعمیر سے متعلق ٹرانسپورٹرز کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی، جس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ شہر بنا دیا گیا لیکن نہ تو بس اڈے ہیں ،نہ عدالتیں، نہ ہی اسپتال۔ ہائیکورٹ کی ڈائریکشن کے 3 سال بعد بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو جواب دیا کہ یہ ہماری نالائقی اور کوتاہی ہے۔ 2018ء میں سی ڈی اے بورڈ نے منظوری دی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 2018ء کے بعد آپ نے فائل کھولنے کی زحمت کیوں نہیں کی ؟۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے استدعا کی کہ 45 روز کا وقت دے دیں ،31 دسمبر کو بلدیاتی الیکشن بھی ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ پتا نہیں بلدیاتی الیکشن ہونے بھی ہیں یا نہیں۔ آپ اپنے حصے کا کام ضرور شروع کریں۔ آپ ادارے کے ہیڈ ہیں ، آپ ایڈمنسٹریٹر ہیں،عوام کو سہولت فراہم کریں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پوری قوم کو بس ایک کام آتا ہے اور وہ ہے پراپرٹی کا کام۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔