’’پوری قوم کو صرف ایک کام آتا ہے اور وہ ہے پراپرٹی‘‘، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 15 دسمبر 2022
بس اڈوں کی تعمیر سے متعلق ٹرانسپورٹرز کی درخواست  پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی (فوٹو فائل)

بس اڈوں کی تعمیر سے متعلق ٹرانسپورٹرز کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے بس اڈوں کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ پوری قوم کو صرف ایک کام آتا ہے،  اور وہ ہے پراپرٹی کا کام۔

وفاقی دارالحکومت میں بس اڈوں کی تعمیر سے متعلق ٹرانسپورٹرز کی درخواست  پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی، جس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ شہر بنا دیا گیا لیکن نہ تو بس اڈے ہیں ،نہ عدالتیں، نہ ہی اسپتال۔ ہائیکورٹ کی ڈائریکشن کے 3 سال بعد بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو جواب دیا کہ یہ ہماری نالائقی اور کوتاہی ہے۔ 2018ء میں سی ڈی اے بورڈ نے منظوری دی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 2018ء کے بعد آپ نے فائل کھولنے کی زحمت کیوں نہیں کی ؟۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے استدعا کی کہ 45 روز کا وقت دے دیں ،31 دسمبر کو بلدیاتی الیکشن بھی ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ پتا نہیں بلدیاتی الیکشن ہونے بھی ہیں یا نہیں۔ آپ اپنے حصے کا کام ضرور شروع کریں۔ آپ ادارے کے ہیڈ ہیں ، آپ ایڈمنسٹریٹر ہیں،عوام کو سہولت فراہم کریں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پوری قوم کو بس ایک کام آتا ہے اور وہ ہے پراپرٹی کا کام۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔