- سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ، نہانے پر پابندی
- سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا، اس کے فوائد کیا ہیں؟
- اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، نواز شریف کا بجٹ پر ردعمل
- اسحاق ڈارنے سات بار بجٹ پیش کرکے منفرد ریکارڈ قائم کردیا
- پاکستانی اداکار احسن خان کے گھر بچی کی پیدائش
- آئندہ مالی سال کا بجٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
- بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر
- بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص
- 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی حد ختم
- بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
- ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ؛ امریکا کا بڑا بیان سامنے آگیا
- سی ایس ایس کے امتحانی نتائج کا اعلان، کامیابی کا تناسب صرف 1.85 فیصد رہا
- فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے والے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز
- میٹا نے واٹس ایپ چینلز فیچر متعارف کرا دیا
- امریکا کی سعودی عرب کو توانائی کے جوہری منصوبے کیلیے مدد کی پیشکش
- الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہاب ریاض
- بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ
- ترک صدر نے پہلی بار ایک خاتون کو مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا
- کراچی، ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لینے کا فیصلہ
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
روشنی اور آواز سے الزائیمر کا مرض کم کرنے میں کامیابی

40 ہرٹز کی روشنی اور آواز مریض کو سنانے سے ڈیمنشیا اور الزائیمر میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ فوٹو: فائل
بوسٹن: الزائیمر کا مرض اس وقت دنیا بھر کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے جس کے علاج کی ایک غیر روایتی راہ سامنے آئی ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ روشنی اور آواز کے ذریعے اس تکلیف دہ بیماری کی شدت کم کی جاسکتی ہے اور اس میں بہت فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
پبلک لائبریری آف سائنس ون میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ابتدائی تجربات میں یہ تھراپی مفید ثابت ہوئی ہے۔ تاہم ابھی کچھ مریضوں پر ہی اسے آزمایا گیا ہے۔ میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے پروفیسر لائی ہوئے سائی اور ان کے ساتھیوں نے سات برس تک اس پر تحقیق کی ہے۔ دماغ میں بننے والے مضر پروٹین الزائیمر کی وجہ بنتے ہیں۔ ماہرین نے چوہوں پر خاص روشنی کے جھماکے ڈالے اور کچھ آوازیں سنائیں تو مضر پروٹین کم ہونے لگے۔ مسلسل غور سے معلوم ہوا کہ 40 ہرٹز کی روشنی جادوئی خواص رکھتی ہے اور علاج کے لیے موزوں قرار پائی۔
چوہوں کے بعد اس تھراپی کو اسپتال میں 43 مریضوں پر آزمایا جسے گیما ای این ٹرینمنٹ یوزنگ سینسری سیمولیشن (جینس) کا نام دیا یعنی ان پر مختصر وقفے کے لیے روشنی ڈالی گئی اور آوازیں سنائی گئیں جبکہ اس دوران ای ای جی سے دماغ کو نوٹ کیا جاتا رہا۔ لیکن اس میں تندرست افراد کے ساتھ ساتھ الزائیمر اور مرگی کے مریض بھی شامل تھے۔ معلوم ہوا کہ دماغ کے بہت سے حصے 40 ہرٹز کی فریکوئنسی کے ساتھ ہم آہنگ ہوجاتے ہیں۔
مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس فریکوئنسی کی روشنی اور آواز بہت اہم ہے کیونکہ وہ نہ صرف حسیاتی مقامات کو سرگرم کر رہی ہے بلکہ ایمگڈالا، ہیپوکیمپس اور انسیولہ کو بھی جگاتی ہے۔
دوسرے تجربے میں 15 ایسے لوگ شامل تھے جنہیں ابتدائی درجے کی الزائیمر لاحق تھی۔ انہیں ایک آلہ دے کر کہا گیا کہ وہ اسے گھر لے جائیں اور ایک گھنٹے روزانہ استعمال کریں۔ اس آلے میں 40 ہرٹز روشنی خارج کرنے والی ایل ای ڈی اور اور اس کے ساتھ آواز خارج کرنے والا آئی پیڈ ٹیبلٹ اور اسپیکر لگا تھا۔ مریضوں نے آئی پیڈ پر ویڈیو دیکھی اور اس دوران ایل ای ڈی جھماکوں سے روشن ہوتی رہی۔ تین ماہ کے بعد جن افراد نے 40 ہرٹز کی روشنی اور آواز سنی تھی ان کے مرض میں واضح فرق سامنے آیا۔ اس کے بعد یادداشتی ٹیسٹ اور دوسری اشیا سے ان کی مزید آزمائش کی گئی۔
ایسے مریض قدرے مطمئن اور پرسکون نیند لینے لگے، یہاں تک کہ ان کی روزمرہ کارکردگی بھی بہتر ہونے لگی۔ اگلے مرحلے پر مریضوں کی ایک بڑی تعداد پر اسے آزمایا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔