- مریضوں کی بینائی جانے کے بعد سندھ میں بھی ایواسٹن انجکشن پر پابندی عائد
- الیکشن سے پہلے دما دم مست قلندر ہوگا، بعض باہر تو کچھ جیل میں ہونگے، منظوروسان
- نادرا نے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا عمل دوبارہ شروع کردیا
- پاکستان ویٹرنز کرکٹ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا
- 2000 سال پرانا بچے کا جوتا بندھے ہوئے فیتوں کے ساتھ دریافت
- پی ایس ایل کے نویں ایڈیشن میں کسی ٹیم کا اضافہ نہیں ہوگا
- کرکٹربابراعظم کو لائسنس نہ ہونے پر 2 ہزار روپے جرمانہ
- شرح مبادلہ کو ایکسچینج کمپنیوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا، یونس ڈھاگا
- طالبان کا داعش کی نگرانی کیلئے امریکی منصوبے کو اپنانے کا فیصلہ
- کراچی میں تیزاب گردی کا واقعہ؛ ’ذاتی دشمنی‘ پر ملزم نے خاتون کو نشانہ بنایا، پولیس
- بھارت نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو ویزے جاری کردیے
- الیکشن کمیشن نے سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا
- بھارتی انتہاپسندوں کے مظالم کا شکار ہونے والے مسلمان باپ بیٹا کراچی پہنچ گئے
- اسرائیلی پولیس کی سرپرستی میں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر حملہ کر دیا
- نیند میں کمی قلبی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے
- ڈالر کی گراوٹ کا رجحان جاری، انٹربینک میں مزید سستا ہوگیا
- نگراں وزیراعلیٰ کی یقین دہانی پر جامعہ کراچی کے اساتذہ کی ہڑتال ختم
- پی ٹی آئی کے بغیر انتخابات سے متعلق وزیراعظم کا بیان غیر جمہوری ہے، ایچ آر سی پی
- کراچی میں بنگلے کے اندر مہنگی منشیات کاشت کرنے کی انوکھی واردات
- جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف شکایات پر جسٹس طارق مسعود کی رائے سپریم جوڈیشل کو موصول
شہد کی مکھیوں کی کمی غذائی قلت کا سبب بن سکتی ہے

بوسٹن: شہد کی مکھیاں زر گل کا انتقال کر کے فصلوں کی پیداوار میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور زیادہ مقدار میں پھل، سبزیوں اور گردی دار میوے کی پیداوار کا سبب بنتی ہیں۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے استعمال، نقصان دہ حشرات کش ادویات اور موسمیاتی تغیر کے سبب اس اہم کیڑے کو مشکلات کا سامنا ہے جو غذا کی پیداوار کو متاثر کررہا ہے، عالمی سطح پر غذاؤں میں صحت مند کھانوں کی مقدار کم کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں سے کثیر تعداد میں اموات متوقع ہیں۔
امریکی شہر بوسٹن میں قائم ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے ریسرچ سائنس دان اور تحقیق کے سینئر مصنف سیمیول مائرز کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی تنوع کی بحث سے جو ایک اہم نکتہ غائب ہے وہ اس کے انسانی صحت پر مرتب ہونے والے براہ راست اثرات ہیں۔ یہ تحقیق بتاتی ہے کہ شہد کی مکھیوں کا کم ہونا عالمی سطح پر صحت کو لاحق دیگر خطرناک عوامل کے ساتھ بڑے پیمانے پر صحت کو متاثر کر رہا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے مطابق ناکافی زیرگی (پولینیشن) کی وجہ سے گری دار میووں کی پیداوار میں 3 سے 5 فی صد کے درمیان کمی واقع ہوئی ہے۔ جو قلبی امراض، فالج، ذیابیطس اور مخصوص سرطان کے سبب ہونے والی اندازاً 4 لاکھ 27 ہزار اضافی سالانہ اموات سے تعلق رکھتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں کی تعداد میں سالانہ 1 سے 2 فی صد کمی نے مستقبل میں پیش آنے والی مصیب کے لیے خبردار کر دیا ہے۔ شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی سے غذا کی رسد اس لیے بھی متاثر ہورہی ہے کیوں کہ یہ 75 فی صد اقسام کی غذاؤں کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہیں۔
مسئلے کی تحقیق کے لیے محققین نے ایشیاء، افریقا، یورپ اور لاطینی امریکا میں موجود سیکڑوں تجرباتی فارمز کے شواہد کا استعمال کیا۔ محققین نے تحقیق میں زیرگی پر انحصار کرنے والی اہم فصلوں کی پیداوار میں فرق کا مشاہدہ کیا تاکہ وہ اس بات تعین کر سکیں کہ مناسب زیرگی نہ ہونے کی وجہ سے کس مقدار میں فصلوں کا نقصان ہوا۔
محققین کی ٹیم نے اس کے بعد عالمی سطح پر بیماری کے خطرات کے ماڈل کا استعمال کیا تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ زیرگی میں تبدیلیاں کس طرح صحت پر اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔
محققین نے زیرگی میں کی سے معیشت میں نقصان کا تخمینہ بھی لگایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔