- بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ کل شام تک ڈپریشن میں تبدیل ہونے کا امکان
- بچوں سے جبری مشقت لینے پر پابندی عائد، عدالت کا مقدمات درج کرنے کا حکم
- روس کے ریڈیو اسٹیشنز ہیک، صدر پوٹن کا جعلی پیغام نشر ہوگیا
- حیدرآباد،سکھر موٹروے منصوبہ کیلئے ساڑھے 9 ارب روپے کی منظوری
- یہ زہریلی ترین مکڑی اپنے موڈ کے حساب سے زہر کی شدت تبدیل کرسکتی ہے
- بڑے شہروں میں قربانی کے جانوروں کی قیمت میں 40 فیصد تک اضافے کا امکان
- جنوبی وزیرستان دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں فوجی جوان شہید
- میاں چنوں، ڈاکوؤں نے سوئمنگ پول پر درجنوں شہریوں کو لوٹ لیا
- شہریار آفریدی اور اہلیہ کی گرفتاری غیرقانونی قرار، رہائی کا حکم
- وزیراعظم کی بجٹ میں غریب اور متوسط طبقے کیلئے خصوصی اقدامات کی ہدایت
- سفید چاول اتنے بھی نقصان دہ نہیں، 8 صحت بخش فوائد
- صاحب اختیارات وسیع پیمانے پر بدعنوانیاں کررہے ہیں، سراج الحق
- دیامیر پانی و بجلی کے شعبہ ایمرجنسی ورکس میں بڑی بے ضابطگیوں کا انکشاف
- کم سن بھائیوں کی ہلاکت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظاہر نہ ہوسکیں، پولیس
- کراچی سے سعودی عرب آئس اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، مسافر گرفتار
- لاہور، دبئی جانے والے مسافر سے 3 جعلی غیرملکی پاسپورٹ برآمد
- کراچی میں عالمی طرز کی فش مارکیٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
- بلوچستان میں فائرنگ کے واقعات میں دو افراد جاں بحق، تین زخمی
- پشاور میں 8 سالہ بچی کو بے دردری سے قتل کرنے والے بہن بھائی سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پنجاب اسمبلی میں ’جعلی بھرتیاں‘؛ پرویز الہی نے درخواست ضمانت دائر کردی
شہد کی مکھیوں کی کمی غذائی قلت کا سبب بن سکتی ہے

بوسٹن: شہد کی مکھیاں زر گل کا انتقال کر کے فصلوں کی پیداوار میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور زیادہ مقدار میں پھل، سبزیوں اور گردی دار میوے کی پیداوار کا سبب بنتی ہیں۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے استعمال، نقصان دہ حشرات کش ادویات اور موسمیاتی تغیر کے سبب اس اہم کیڑے کو مشکلات کا سامنا ہے جو غذا کی پیداوار کو متاثر کررہا ہے، عالمی سطح پر غذاؤں میں صحت مند کھانوں کی مقدار کم کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں سے کثیر تعداد میں اموات متوقع ہیں۔
امریکی شہر بوسٹن میں قائم ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے ریسرچ سائنس دان اور تحقیق کے سینئر مصنف سیمیول مائرز کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی تنوع کی بحث سے جو ایک اہم نکتہ غائب ہے وہ اس کے انسانی صحت پر مرتب ہونے والے براہ راست اثرات ہیں۔ یہ تحقیق بتاتی ہے کہ شہد کی مکھیوں کا کم ہونا عالمی سطح پر صحت کو لاحق دیگر خطرناک عوامل کے ساتھ بڑے پیمانے پر صحت کو متاثر کر رہا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے مطابق ناکافی زیرگی (پولینیشن) کی وجہ سے گری دار میووں کی پیداوار میں 3 سے 5 فی صد کے درمیان کمی واقع ہوئی ہے۔ جو قلبی امراض، فالج، ذیابیطس اور مخصوص سرطان کے سبب ہونے والی اندازاً 4 لاکھ 27 ہزار اضافی سالانہ اموات سے تعلق رکھتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں کی تعداد میں سالانہ 1 سے 2 فی صد کمی نے مستقبل میں پیش آنے والی مصیب کے لیے خبردار کر دیا ہے۔ شہد کی مکھیوں کی تعداد میں کمی سے غذا کی رسد اس لیے بھی متاثر ہورہی ہے کیوں کہ یہ 75 فی صد اقسام کی غذاؤں کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہیں۔
مسئلے کی تحقیق کے لیے محققین نے ایشیاء، افریقا، یورپ اور لاطینی امریکا میں موجود سیکڑوں تجرباتی فارمز کے شواہد کا استعمال کیا۔ محققین نے تحقیق میں زیرگی پر انحصار کرنے والی اہم فصلوں کی پیداوار میں فرق کا مشاہدہ کیا تاکہ وہ اس بات تعین کر سکیں کہ مناسب زیرگی نہ ہونے کی وجہ سے کس مقدار میں فصلوں کا نقصان ہوا۔
محققین کی ٹیم نے اس کے بعد عالمی سطح پر بیماری کے خطرات کے ماڈل کا استعمال کیا تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ زیرگی میں تبدیلیاں کس طرح صحت پر اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔
محققین نے زیرگی میں کی سے معیشت میں نقصان کا تخمینہ بھی لگایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔