- گھر میں لگائے گئے پودے سرطان کے خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں
- کوئی یہ سوچتا ہے کہ پاکستان کو اکیلا لے کرچلوں گا تو یہ بھول ہے، شاہد آفریدی
- فرنچائز اور انٹرنیشنل کرکٹ ایک ساتھ چلنے کو تیار
- درجنوں مگر مچھوں نے تالاب کے مالک کو ہلاک کر ڈالا
- بحرالکاہل کی عمیق گہرائیوں سے 5000 سے زائد آبی حیات دریافت
- کچی آبادیاں، تجاوزات آپریشن اور متاثرین
- اسٹیٹ بینک نے نظامِ ادائیگی کا تیسرا سہ ماہی جائزہ جاری کردیا
- واجبات کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کا بوئنگ 777 ملائیشیا میں روک لیا گیا
- فوج کا حکمرانی میں دخل نہ رہے یہ سوچنا حماقت ہے، عمران خان
- کراچی میں انٹرمیڈیٹ امتحانات کا آغاز، ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد طلبہ شریک
- چئیرمین آئی سی سی گریگ بارکلے لاہور پہنچ گئے
- مٹھی میں آسمانی بجلی گرنے سے 6 ہلاک 8 زخمی
- پاک ترک اسٹریٹیجک کوآپریٹو کونسل اجلاس جلد بلانے کے خواہاں ہیں، شہبازشریف
- راولپنڈی میں دفعہ ایک سو چوالیس میں چار جون تک توسیع
- اوکاڑہ: سدھو موسے والا کی برسی پر فائرنگ کی محفل میں پولیس پہنچ گئی
- عمران خان کے نو مئی جیسے اقدامات کیوجہ سے سرمایہ کار پاکستان نہیں آرہے، وزیراعظم
- پاکستانی سیاست پر زلمے خلیل زاد کا تبصرہ جوبائیڈن انتظامیہ کیلیے پریشانی کا باعث بن گیا
- گورنر بلوچستان نے تاجروں کو خوش خبری سنادی
- تینوبو نائجیریا کے نئے صدر منتخب
- کراچی: فائرنگ کے دو واقعات میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق، دوسرا زخمی
سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 8 برس بیت گئے

(فوٹو : فائل)
پشاور: آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کو 8 سال مکمل ہوگئے ہیں۔
16 دسمبر 2014 کو آج ہی کے دن پشاورمیں آرمی پبلک اسکول پردہشت گردوں نے حملہ کرکے معصوم بچوں کونشانہ بنایا اور100 سے زیادہ طلباء کوبے دردی سے شہید کردیا۔ شہدا کے والدین آج بھی صدمے سے نڈھال ہیں، جن والدین کے بچے بچ گئے وہ بھی اس ہولناک دن کوفراموش نہیں کرسکے، دہشت گردوں نے اسکول پرحملہ کرکے علم کی شمع بجھانا چاہی لیکن قوم کے حوصلے پست نہ ہوئے۔
اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد قوم نے نئے عزم کے ساتھ دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی جبکہ حکومت نے بھی انسداد دہشت گردی کے لئے قومی ایکشن پلان شروع کیا۔ دہشت گردوں نے مستقبل کے معماروں کونشانہ بنا کرملک اورسیکیورٹی اداروں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی لیکن ملک بھرمیں جاری تعلیمی سرگرمیاں ملک دشمنوں کو پیغام دے رہی ہیں کہ قوم کےعزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، شہداکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
دہشت گردوں کے سفاکانہ حملے میں دسویں جماعت کا طالب علم اسفند خان بھی گولیوں کا نشانہ بن گیا تھا، اسفند ماں باپ کا سب سے بڑا بیٹا تھا، اس لئے والدین کی انسیت بھی اس سے زیادہ تھی۔ والدین نے جگر کے ٹکڑے کا سامان اب بھی اسی طرح سنبھال رکھا ہے۔
دہشت گردوں نے علم کی شمع روشن کرنے والی اسکول ٹیچر فرحت عباس کو بھی شہید کردیا۔ فرحت عباس گولیوں کی آواز سن کراسکول میں موجود اپنے بچوں کی طرف دوڑیں ۔اورانہیں سیڑھیوں میں گولیوں کا نشانہ بنادیا گیا ۔آج بھی شہید فرحت عباس کی یاد ان کے خاندان کو غمگین کردیتی ہے۔
شہید حسن زیب کے والد نے ایک کمرے میں بیٹے کے استعمال کی تمام چیزیں رکھ دی ہیں۔ بچپن کی تصاویر بھی حسن زیب کے کمرے کی زینت بن گئی ہیں،جہاں اس کے استعمال کے پرفیوم کےساتھ یونیفارم اور دیگر سامان بھی پڑا ہے لیکن گھر میں اب صرف حسن زیب کی یادیں ہی ہیں۔
آڈیٹوریم ہال میں دہشت گردوں کے سامنے سینہ سپر ہونے اور بچوں کی جان بچانے کے دوران قوم کی بہادر بیٹی بینش نے شہادت پائی، ہمت اورحوصلے کی نئی داستان رقم کرنے پربینش شہید کو تمغہ شجاعت سے نوازا گیا۔
15 سالہ اسامہ طاہراعوان بھی ان شہداء میں شامل ہے، اسامہ کے والدین کے زخم ابھی بھی تازہ ہیں۔ اسامہ کےاستعمال کی اشیاء آج بھی کمرے کی زینت ہیں، میڈل سے لے کر کتابیں اورکیمرہ اس کی یاد دلاتا ہے۔
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول ورسک روڈ پشاور کے اندر قتل عام کرتے ہوئے اسکول کے طلبا اور پرنسپل طاہرہ قاضی شہید سمیت 150 افراد کو مار ڈالا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔