- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
لندن کا زیر زمین ٹرانسپورٹ نظام باریک دھاتی ذرات سے آلودہ ہونے کا انکشاف
کیمبرج: برطانوی دارالحکومت لندن میں روزانہ 50 لاکھ افراد زیر زمین ٹرانسپورٹ کے نظام کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں کیا جانے والا خوفناک انکشاف مسافروں کو دوسرے ذرائع کی تلاش پر مجبور کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ لندن کی زیرِ زمین ٹیوب انتہائی باریک دھاتی ذرات سے آلودہ ہے۔ یہ ذرات اتنے چھوٹے ہیں کہ انسان کے خون میں شامل ہو سکتے ہیں۔
تاہم، سائنس دانوں کو یہ علم نہیں ہے کہ یہ ذرات صحت پر کیا اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ لیکن آئرن آکسائیڈ کی مقناطیسی خصوصیات صحت پر ممکنہ طور پر دیکھے اور ان دیکھے اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بات تو پہلے سے معلوم تھی کہ ٹیوب میں موجود 50 فی صد ذرات لوہے پر مشتمل ہیں۔ لیکن نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ ٹیوب سے حاصل ہونے والے نمونوں میں بڑی مقدار میں آئرن آکسائیڈ کی ایک قسم میگھمائٹ موجود تھی۔ان ذرات کا قطر 500 نینو میٹرز تھا جبکہ اوسط قطر 10 نینو میٹرز تھا۔
ان ذرات کے زیر زمین نظام میں موجودگی کی بنیادی وجہ ٹیوبز کے پہیے، پٹریاں اور بریک کا آپس میں رگڑ کھانا ہے، جس کے سبب یہ ذرات ماحول میں خارج ہوتے ہیں۔آئرن کو آکسیڈائز ہوکر میگھامائٹ بننے میں کافی وقت لگتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ آلودگی دنیا کے سب سے پرانے میٹرو نظام میں سالوں سے موجود ہے جس کی وجہ زیر زمین نظام میں ہواداری کا خراب نظام ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔