لندن کا زیر زمین ٹرانسپورٹ نظام باریک دھاتی ذرات سے آلودہ ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک  ہفتہ 17 دسمبر 2022

کیمبرج: برطانوی دارالحکومت لندن میں روزانہ 50 لاکھ افراد زیر زمین ٹرانسپورٹ کے نظام کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں کیا جانے والا خوفناک انکشاف مسافروں کو دوسرے ذرائع کی تلاش پر مجبور کر سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ لندن کی زیرِ زمین ٹیوب انتہائی باریک دھاتی ذرات سے آلودہ ہے۔ یہ ذرات اتنے چھوٹے ہیں کہ انسان کے خون میں شامل ہو سکتے ہیں۔

تاہم، سائنس دانوں کو یہ علم نہیں ہے کہ یہ ذرات صحت پر کیا اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ لیکن آئرن آکسائیڈ کی مقناطیسی خصوصیات صحت پر ممکنہ طور پر دیکھے اور ان دیکھے اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ بات تو پہلے سے معلوم تھی کہ ٹیوب میں موجود 50 فی صد ذرات لوہے پر مشتمل ہیں۔ لیکن نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ ٹیوب سے حاصل ہونے والے نمونوں میں بڑی مقدار میں آئرن آکسائیڈ کی ایک قسم میگھمائٹ موجود تھی۔ان ذرات کا قطر 500 نینو میٹرز تھا جبکہ اوسط قطر 10 نینو میٹرز تھا۔

ان ذرات کے زیر زمین نظام میں موجودگی کی بنیادی وجہ ٹیوبز کے پہیے، پٹریاں اور بریک کا آپس میں رگڑ کھانا ہے، جس کے سبب یہ ذرات ماحول میں خارج ہوتے ہیں۔آئرن کو آکسیڈائز ہوکر میگھامائٹ بننے میں کافی وقت لگتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ آلودگی دنیا کے سب سے پرانے میٹرو نظام میں سالوں سے موجود ہے جس کی وجہ زیر زمین نظام میں ہواداری کا خراب نظام ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔