- کراچی، نشے کے عادی باپ نے سوتیلے کمسن بیٹے کو گلا دبا کر قتل کردیا
- حکومت کا بجٹ میں بینک ٹرانزیکشن اور لگژری اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ
- گلگت بلتستان حکومت کا سرکاری طلبہ کیلئے 50 ہزار روپے تک قرض دینے کا فیصلہ
- کراچی، دوران ڈکیتی مزاحمت پر پولیس افسر سمیت3 افراد زخمی
- حیدرآباد میں نامعلوم افراد ہزاروں روپے مالیت کی قیمتی مچھلی چوری کرکے لے گئے
- بیروزگاری سے تنگ ڈاکٹرز نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے ڈگریاں جلادیں
- مسلم لیگ ن نے استحکام پاکستان پارٹی سے انتخابی اتحاد کا عندیہ دے دیا
- ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا گیس پائپ لائن مشترکہ منصوبے پر دستخط
- کراچی کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق
- ملکی قرض 592 کھرب، پاکستانیوں کی فی کس آمدنی میں 11.2 فیصد کمی، اقتصادی سروے
- وفاقی حکومت بجٹ آج پیش کرے گی، 700 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز
- جہانگیر ترین کی نئی پارٹی کے قیام پر پی ٹی آئی کا ردعمل
- باغ آزاد کشمیرضمنی انتخاب، پیپلزپارٹی کامیاب، ن لیگ کا دھاندلی کا الزام
- افغان صوبے بدخشاں کی مسجد میں دھماکا، 15 افراد جاں بحق
- ماں باپ کا مبینہ قاتل بیٹا دبئی فرار کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار
- دل کے 16 ہزار آپریشن کرنے والے مشہور بھارتی ڈاکٹر ہارٹ اٹیک سے انتقال کرگئے
- پرانے انڈوں کو نئی ٹوکری میں ڈالنے سے استحکام نہیں آئے گا، سراج الحق
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 4 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آگئے
- حکومت نے آئندہ عام انتخابات کے لیے بجٹ میں رقم مختص کردی
- کمپیوٹر پر واٹس ایپ استعمال کرنے والوں کیلیے بھی میسج ایڈیٹ کی سہولت پیش
زندگی کے لیے موافق سیاروں کا ایک جتھہ دریافت



واشنگٹن: ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے سیاروں کا ایک جتھہ دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر زندگی کے لیے موافق ہوسکتے ہیں۔
ماہرینِ فلکیات نے سات سیاروں پر مشتملTRAPPIST-1 نامی ایک نظام کا مشاہدہ کیا ہے جس میں یہ سیارے ایک سورج جیسے ستارے کے گرد گھوم رہے ہیں۔
ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے زمین سے 39 نوری سال کے فاصلے پر موجود اس نظام کی نشان دہی کی اور اس کے متعلق اہم تفصلات حاصل کیں۔
ان تفصیلات میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ سیارے اپنے مرکزی ستارے کے ایک ایسے خطے میں موجود ہیں جو قابلِ سکونت ہے۔ قابلِ سکونت خطہ وہ علاقہ ہوتا ہے جہاں پانی مائع صورت میں موجود رہ سکتا ہے۔
یہ ایک ایسی خصوصیت ہوتی ہے جو کسی سیارے پر زندگی کی نشو نما کے لیے انتہائی ضروری ہوتی ہے۔
سائنس دانوں کو امید ہے اس سسٹم سے مستقبل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ یا میتھین پر مشتمل دیگر آثار بھی ہاتھ لگیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ ساتوں سیارے اپنے مرکزی ستارے سے اتنے فاصلے پر موجود ہیں جتنا فاصلہ سورج اور نظامِ شمسی کے پہلے سیارے عطارد کے درمیان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔