شمالی کوریا کا ایک بار پھر بیلسٹک میزائل کا تجربہ؛ جنوبی کوریا اورجاپان کا احتجاج

ویب ڈیسک  اتوار 18 دسمبر 2022
شمالی کوریا اس سے قبل امریکا تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ بھی کرچکا ہے، فوٹو: فائل

شمالی کوریا اس سے قبل امریکا تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ بھی کرچکا ہے، فوٹو: فائل

پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے سولڈ فیول موٹر راکٹ کے بعد جاپان اور جنوبی کوریا کے نزدیک ساحلی علاقے میں ایک بار پھر خطرناک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا اور جاپان کی لگاتار شکایتوں اور عالمی دباؤ کے باوجود شمالی کوریا کے خطرناک جنگی ہتھیاروں کے تجربات کا سلسلہ تھم  نہ سکا۔

رواں برس اب تک کے سب سے بڑے بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو امریکا تک مار کر سکتا ہے جس کے بعد سولٖ فیول موٹر راکٹ کا تجربہ بھی کیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : شمالی کوریا کا بین البراعظمی میزائل امریکا تک مار کرسکتا ہے، جاپان 

شمالی کوریا ایک بار پھر اپنے ساحلی علاقے میں دو بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ میزائلوں نے اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔یہ میزائل جنوبی کوریا اور جاپان کی جانب گرے۔

جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا کی جانب سے ایک بار پھر بیلسٹک میزائل کے تجربے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : شمالی کوریا کا 10 روز میں میزائل کا پانچواں تجربہ 

امریکا نے بھی شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں کسی قسم کی جارحیت کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا نے 2006 سے 2017 کے درمیان 6 جوہری تجربات کیے تھے اور اب ساتویں ٹیسٹ کی تیاری مکمل کر لی ہے اور اس وقت طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کی ایک نئی قسم ہواسونگ-17 تیار کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : چین کا مقابلہ کرنے کیلیے جاپان کا دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافے کا فیصلہ 

ہواسونگ-17 میزائل اپنی طاقت اور صلاحیت کے اعتبار سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے بھی بڑا ہوگا جو متعدد وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور جس کا دفاع کرنا کسی بھی ملک کے لیے مشکل ہوگا۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور خطرناک میزائلوں کے تجربات کے پیش نظر جاپان نے گزشتہ روز ہی اپنے دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافے اور بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی تیاری کا اعلان کیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔