- ورلڈکپ؛ بھارت نے حیدرآباد میں قومی ٹیم کیلئے کیا خصوصی انتظامات کیے؟
- سبق یاد نہ کرنے پر قاری کا بچے کی زبان پر کیل رکھ کر تشدد
- پشاور؛ گرمی سے پریشان نشئی اے ٹی ایم بوتھ لاک کرکے سو گیا، ویڈیو وائرل
- فیض آباد دھرنا کیس؛ وفاق اور الیکشن کمیشن کا بھی نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- شیریں مزاری کی گرفتاری پر اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم
- سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے صاحب کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا
- کراچی میں خالو کی فائرنگ سے 3 سالہ بھانجی جاں بحق، سالی زخمی
- ورلڈکپ؛ چاچا بشیر کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ’’پاکستانی پرچم‘‘ لہرانے سے روک دیا
- کراچی میں شہری کی فائرنگ سے 2 ڈاکو ہلاک، ایک شدید زخمی
- کراچی میں کمپنی ملازمین کی بس لوٹنے والے 3 ملزمان گرفتار
- ریچھ کا پکنک مناتے خاندان کے دستر خوان پر دھاوا، مفت کی دعوت اُڑا لی
- پنجاب؛ مون سون کا آخری اسپیل خطرناک آندھی اور طوفان سے شروع ہونے کا امکان
- جعلی اکاؤنٹس و توشہ خانہ کیس؛ آصف زرداری احتساب عدالت طلب
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ سانحہ 9 مئی کا چالان جمع، عمران خان قصوروار قرار
- لاہور ہائیکورٹ نے 24 سیشن ججز کو او ایس ڈی بنادیا، نوٹیفکیشن جاری
- بابراعظم، رضوان اور شاہین نے حیدرآباد میں استقبال پر کیا کہا؟
- کراچی میں شدید گرمی، پارہ 41 ڈگری تک جانے کا امکان
- رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کمی کا امکان
- پاکستان کو جولائی، اگست میں 5ارب31کروڑ ڈالر قرض اور فنڈز ملے
- گیس چوری، مزید 188کنکشن منقطع، 80 لاکھ روپے جرمانہ عائد
ماحول دوست چولہے بھی فضائی آلودگی پھیلانے لگے، بیماریوں میں اضافہ

لندن: ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے بنائے گئے لکڑی جلانے والے چولہے گیس سے چلنے والے مرکزی گرمائش کے نظام سے 450 گُنا زیادہ زہریلی فضائی آلودگی پیدا کرتے ہیں۔
برطانیہ کے چیف میڈی کل آفیسر پروفیسر کرس وِٹی کی جانب سے پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پُرانے چولہے، جن کی فروخت پر پابندی عائد کی جا چکی ہے، 3700 گُنا زیادہ آلودگی پیدا کرتے ہیں جبکہ برقی ہیٹنگ نظام کوئی کسی قسم کی آلودگی پیدا نہیں کرتا۔
کرس وٹی کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ مرتے ہیں اور زندگی میں یہ متعدد بیماریوں اور معذوریوں کا سبب بنتی ہے۔ فضائی آلودگی لوگوں کی پیدائش سے پہلے سے لے کر ان کے آخری دن تک مسائل کا کھڑے کرتی رہتی ہے۔
رپورٹ میں لگائے گئے اندازے کے مطابق ہر سال بیرونی فضائی آلودگی میں 26 ہزار سے 38 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ تاہم، اندرونِ خانہ آلودگی کے اثرات کے حوالے سے کوئی تخمینہ نہیں لگایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 50 سال کے عرصے میں فضائی آلودگی کی زیادہ تر اقسام میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، گندی ہوا کے سبب ہونے والے نقصان کے شواہد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ ہوا ہمارے جسم کے ہر عضو کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
پروفیسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی میں بہتری آئی ہے اور اس میں بہتری آتی رہے گی کیوں کہ ہم اس سے فعال انداز میں نمٹ رہے ہیں۔ ہم اس میں مزید آگے جاسکتے ہیں اور ہمیں آگے جانا چاہیئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمائش کے لیے ٹھوس ایندھن کا استعمال اب تک کا سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والا طریقہ ہے اور لکڑیوں کے جلائے جانے کی مقبولیت میں گزشتہ چند سالوں میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چھوٹے ذرات پر مبنی آلودگی صحت کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے جو لکڑی کو جلائے جانے سے پیدا ہوتی ہے اور اس میں 2010 سے 2020 کے درمیان ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 15 لاکھ گھرانوں میں سے کئی ایسے ہیں جو لکڑی کو جمالیاتی وجوہات کی وجہ سے جلاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔