- سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ، نہانے پر پابندی
- سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا، اس کے فوائد کیا ہیں؟
- اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، نواز شریف کا بجٹ پر ردعمل
- اسحاق ڈارنے سات بار بجٹ پیش کرکے منفرد ریکارڈ قائم کردیا
- پاکستانی اداکار احسن خان کے گھر بچی کی پیدائش
- آئندہ مالی سال کا بجٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
- بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر
- بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص
- 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی حد ختم
- بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
- ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ؛ امریکا کا بڑا بیان سامنے آگیا
- سی ایس ایس کے امتحانی نتائج کا اعلان، کامیابی کا تناسب صرف 1.85 فیصد رہا
- فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے والے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز
- میٹا نے واٹس ایپ چینلز فیچر متعارف کرا دیا
- امریکا کی سعودی عرب کو توانائی کے جوہری منصوبے کیلیے مدد کی پیشکش
- الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہاب ریاض
- بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ
- ترک صدر نے پہلی بار ایک خاتون کو مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا
- کراچی، ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لینے کا فیصلہ
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
ماحول دوست چولہے بھی فضائی آلودگی پھیلانے لگے، بیماریوں میں اضافہ

لندن: ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے بنائے گئے لکڑی جلانے والے چولہے گیس سے چلنے والے مرکزی گرمائش کے نظام سے 450 گُنا زیادہ زہریلی فضائی آلودگی پیدا کرتے ہیں۔
برطانیہ کے چیف میڈی کل آفیسر پروفیسر کرس وِٹی کی جانب سے پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پُرانے چولہے، جن کی فروخت پر پابندی عائد کی جا چکی ہے، 3700 گُنا زیادہ آلودگی پیدا کرتے ہیں جبکہ برقی ہیٹنگ نظام کوئی کسی قسم کی آلودگی پیدا نہیں کرتا۔
کرس وٹی کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ مرتے ہیں اور زندگی میں یہ متعدد بیماریوں اور معذوریوں کا سبب بنتی ہے۔ فضائی آلودگی لوگوں کی پیدائش سے پہلے سے لے کر ان کے آخری دن تک مسائل کا کھڑے کرتی رہتی ہے۔
رپورٹ میں لگائے گئے اندازے کے مطابق ہر سال بیرونی فضائی آلودگی میں 26 ہزار سے 38 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ تاہم، اندرونِ خانہ آلودگی کے اثرات کے حوالے سے کوئی تخمینہ نہیں لگایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 50 سال کے عرصے میں فضائی آلودگی کی زیادہ تر اقسام میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم، گندی ہوا کے سبب ہونے والے نقصان کے شواہد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ ہوا ہمارے جسم کے ہر عضو کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
پروفیسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی میں بہتری آئی ہے اور اس میں بہتری آتی رہے گی کیوں کہ ہم اس سے فعال انداز میں نمٹ رہے ہیں۔ ہم اس میں مزید آگے جاسکتے ہیں اور ہمیں آگے جانا چاہیئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمائش کے لیے ٹھوس ایندھن کا استعمال اب تک کا سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والا طریقہ ہے اور لکڑیوں کے جلائے جانے کی مقبولیت میں گزشتہ چند سالوں میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چھوٹے ذرات پر مبنی آلودگی صحت کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے جو لکڑی کو جلائے جانے سے پیدا ہوتی ہے اور اس میں 2010 سے 2020 کے درمیان ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 15 لاکھ گھرانوں میں سے کئی ایسے ہیں جو لکڑی کو جمالیاتی وجوہات کی وجہ سے جلاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔