- مہندر سنگھ دھونی نے فینز کے لیے کون سا بڑا اعلان کردیا؟
- مقبوضہ کشمیر؛ ٹریفک حادثوں میں 14 افراد ہلاک اور 20 زخمی
- 9 مئی کے واقعات پر خیبر پختونخوا میں 2528 افراد گرفتار ہوئے، رپورٹ
- سعودی بریگیڈیئر جنرل جوان بیٹے کو بچاتے بچاتے سمندر میں ڈوب گئے
- کراچی میں شادی کی تقریب کے دوران فائرنگ، مدرسے کا طالبعلم جاں بحق
- ایک اور بھارتی فوجی نے سرکاری رائفل سے اپنی جان لے لی
- ریاستی علامات پر حملہ کرنے والے مذاکرات کے حقدار نہیں، وزیراعظم
- جسٹس (ر) ثاقب نثار کے بیٹے نے مبینہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیٹی کا قیام چیلنج کردیا
- میڈیکل رپورٹ پر پریس کانفرنس؛ عمران خان کا وزیر صحت کو10 ارب ہرجانے کا نوٹس
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی؛ اسد عمر کی دہشتگردی کے مقدمے میں مستقل ضمانت منظور
- ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ الیکشن کمیشن نے دلائل دینے کیلیے پی ٹی آئی وکیل کو آخری موقع دیدیا
- سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی بازیابی کیلیے جے آئی ٹیز بنانے کا حکم
- مبینہ روسی ’جاسوس وھیل‘ سویڈن جا پہنچی
- کراچی؛ بیوی کو سر پر اینٹ مار کر قتل کرنے والا شوہر گرفتار
- قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مافیا کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع
- پاکستان سے گائے کے گوشت کی برآمدات 24.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں
- فلائنگ کلبز اور چارٹر کمپنیوں کے جہازوں کو فیول کی فراہمی بند
- وزیراعظم کا آئی ایم ایف سربراہ سے رابطہ، بیل آؤٹ پیکیج کیلیے ڈیڈلاک ختم کرنے کا مطالبہ
- نواز شریف پارٹی عہدے پر بحالی کی درخواست ناقابل سماعت قرار
- ترک قوم اپنے فیصلے خود کرتی ہے مغرب نہیں، صدر طیب اردوان
احتجاج کی حمایت کرنے پر ایران کی ایک اور مشہور اداکارہ ترانہ علیدوستی گرفتار

(اسکرین شاٹ)
تہران: ایرانی حکام نے متنازعے بیانات جاری کرنے پر مشہور اداکارہ ترانہ علیدوستی کو گرفتار کر لیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی حکام نے ملک کی مشہور اداکارہ ترانہ علیدوستی کو حراست میں لے لیا، اداکارہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ملک میں جاری احتجاج کے بارے میں گمراہ کُن باتیں پھیلا رہی ہیں۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ آسکر ایوارڈ جیتنے والی فلم ’دی سیلزمین‘ اسٹار ترانہ کو انسٹاگرام پر کی گئی ایک پوسٹ کے ایک ہفتے بعد حراست میں لیا گیا۔
اداکارہ نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں اُس شخص سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا جس کو ایرانی حکام نے احتجاج میں حصہ لینے پر گزشتہ ہفتے پھانسی دی تھی۔
اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں کیپشن دیا تھا کہ ’اُس کا نام محسن شیکاری تھا۔ ہر وہ بین الاقوامی تنظیم جو اس خون خرابے کو دیکھ کر اقدام نہیں کرتی وہ انسانیت کے لیے ایک دھبہ ہے‘۔
ایرانی حکام نے محسن شیکاری کو 9 دسمبر کو اس الزام میں پھانسی دی تھی کہ وہ تہران کی ایک گلی کو احتجاج کے دوران بند کرنے اور سکیورٹی فورس کے ایک اہلکار پر چھرے سے حملہ کرنے میں ملوث تھے۔
واضح رہے کہ ایران میں 22 سالہ طالبہ مہسا امینی کو مکمل حجاب نہ لینے پر اخلاقی پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھاجوکہ پولیس حراست میں جان گنوا بیٹھی تھی جسکے بعد سے تاحال پورے ایران میں احتجاج جاری ہے۔
یاد رہے کہ ستمبر سے جاری احتجاج کے دوران ایران میں اب تک کم از کم 495 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔