ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی شکست

ایڈیٹوریل  بدھ 2 اپريل 2014
پاکستانی کھلاڑیوں نےانتہائی غیرذمے دارانہ میچ کھیلا اور پوری ٹیم ٹی 20 انٹرنیشنل میں دوسرے کم ترین اسکور پر آؤٹ ہوئی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

پاکستانی کھلاڑیوں نےانتہائی غیرذمے دارانہ میچ کھیلا اور پوری ٹیم ٹی 20 انٹرنیشنل میں دوسرے کم ترین اسکور پر آؤٹ ہوئی۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

پاکستان بھر میں منگل کو کرکٹ کے متوالوں کو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب پاکستانی ٹیم ورلڈ ٹی 20 کے اہم ترین میچ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوکر ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔ میچ کے کئی پہلو ایسے تھے جنھیں ہدف تنقید بنایا جاسکتا ہے لیکن لب لباب یہی ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں نے انتہائی غیر ذمے دارانہ میچ کھیلا اور 20 انٹرنیشنل میں اپنا دوسرا کم ترین اسکور 82 رنز بنا کر آل آئوٹ ہوگئے۔ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 166 رنز بنائے تھے جسے حاصل کرنا بظاہر اتنا مشکل نظر نہ آتا تھا لیکن اوپنر احمد شہزاد کے پہلی ہی گیند پر ایل بی ڈبلیو، کامران اکمل صفر، عمر اکمل ایک اور شعیب ملک کے 2 رنز بنا کر آئوٹ ہونے پر شکست ابتدا ہی میں واضح ہوگئی تھی لیکن شائقین کرکٹ پھر بھی آخری گیند تک کسی معجزے کے انتظار میں کرکٹ دیکھتے رہے، قوم کی امیدوں کا مرکز شاہد آفریدی بھی جب 18 رنز بنا کر چلتے بنے تو ناظرین نے اپنے ٹی وی سیٹ آف کردیے۔

گرین شرٹس کی شکست پر ملکی شائقین کرکٹ افسردہ ہوگئے، بنگلہ دیش کو شکست دینے کے بعد پاکستانیوں کا جوش وخروش عروج پر تھا لیکن ٹیم کی مایوس کن پرفارمنس سے انھیں سخت کوفت ہوئی۔ خامیاں کیا ہیں اور کہاں ہیں؟ ان کا سدباب کیا جانا ازحد ضروری ہے۔ ایشیا کپ کے بعد ورلڈ ٹی  20 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی نے کئی سوالیہ نشان کھڑے کردیے ہیں۔ کرکٹ وہ پلیٹ فارم ہے جو بدامنی کی شکار پاکستانی قوم کو متحد کرکے اپنے حصار میں لے لیتا ہے جہاں پوری قوم کلفت و یاسیت کے سیل مسلسل سے چند لمحوں کے لیے فرار حاصل کرپاتی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ، ٹیم سلیکٹرز اور کپتان کو بھی اپنی خامیوں پر قابو پا کر نئے اہداف کا تعین کرنا چاہیے تاکہ جلد ہی قوم کسی بڑے کپ کے حصول کے لیے پرامید ہوسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔