- بڑے شہروں میں قربانی کے جانوروں کی قیمت میں 40 فیصد تک اضافے کا امکان
- جنوبی وزیرستان دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں فوجی جوان شہید
- میاں چنوں، ڈاکوؤں نے سوئمنگ پول پر درجنوں شہریوں کو لوٹ لیا
- شہریار آفریدی اور اہلیہ کی گرفتاری غیرقانونی قرار، رہائی کا حکم
- وزیراعظم کی بجٹ میں غریب اور متوسط طبقے کیلئے خصوصی اقدامات کی ہدایت
- سفید چاول اتنے بھی نقصان دہ نہیں، 8 صحت بخش فوائد
- صاحب اختیارات وسیع پیمانے پر بدعنوانیاں کررہے ہیں، سراج الحق
- دیامیر پانی و بجلی کے شعبہ ایمرجنسی ورکس میں بڑی بے ضابطگیوں کا انکشاف
- کم سن بھائیوں کی ہلاکت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظاہر نہ ہوسکیں، پولیس
- کراچی سے سعودی عرب آئس اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، مسافر گرفتار
- لاہور، دبئی جانے والے مسافر سے 3 جعلی غیرملکی پاسپورٹ برآمد
- کراچی میں عالمی طرز کی فش مارکیٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
- بلوچستان میں فائرنگ کے واقعات میں دو افراد جاں بحق، تین زخمی
- پشاور میں 8 سالہ بچی کو بے دردری سے قتل کرنے والے بہن بھائی سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پنجاب اسمبلی میں ’جعلی بھرتیاں‘؛ پرویز الہی نے درخواست ضمانت دائر کردی
- ملکی معاشی سلامتی کیلیے حکومتی جماعتوں کی کاوشوں کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، وزیراعظم
- کراچی؛ بلدیاتی الیکشن میں حصہ نہ لینے والا امیدوار میئر کیسے بنے گا
- 9 مئی کے واقعات کی روک تھام کیلیے بین الاقوامی طرز کا پولیس یونٹ بنانے کا فیصلہ
- سندھ میں پولی تھین بیگ کو ری سائیکل کرکے ڈسٹ بن بنانے کا تجربہ کامیاب
- افغانستان کے اسکول میں طالبات کو زہر دیدیا گیا؛60 کی حالت غیر
طالبان کے ڈپٹی گورنر نے والد کے قاتل کو معاف کرکے پھانسی سے بچالیا

طالبان رہنما نے اپنے والد کے قاتل کو چادر بھی پہنائی، فوٹو: افغان میڈیا
کابل: افغانستان میں طالبان کے ایک سینئر رہنما گل محمد نے والد کے قاتل کو معاف کردیا جسے سپریم کورٹ کے حکم پر عنقریب سرعام پھانسی دی جانی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ کے حکم پر قتل سمیت سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کو جرم ثابت ہونے کے بعد شرعی سزائیں دی جا رہی ہیں۔
رواں ماہ دو افراد کو سرعام سزائے موت دی جا چکی ہیں۔ جن میں سے ایک سزا میں مقتول بیٹے کے والد نے قاتل کو سرعام گولی مالی مار کر ہلاک کیا۔ سزا پر عمل درآمد کے وقت طالبان کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔
تاہم آج صوبے جوزجان میں طالبان کے ڈپٹی گورنر گل محمد نے اپنے والد مفتی عبد الوہاب زاہد کے قاتل عبدالغفور کو اللہ کی رضا کے لیے معاف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دو قبیلوں کے درمیان 30 سال سے جاری تنازع ختم ہوجائے گا۔ معاف کردینا بڑی نیکی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر قاتل کوعنقریب پھانسی دی جانی تھی تاہم لواحقین کی جانب سے معافی ملنے پر قاتل کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
طالبان رہنما کے والد مفتی عبدالوہاب کو 1991 میں مویشیوں کی خرید و فروخت کے معاملے میں تنازع پیدا ہونے پر قتل کیا گیا تھا۔ قتل کے فوری بعد قاتل عبد الغفور کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
تاہم کچھ عرصے بعد رہائی مل گئی تھی لیکن اس پر مقتول کے قبیلے نے شدید احتجاج کیا اور یوں یہ معاملہ دو قبیلوں کے درمیان جھگڑے کا سبب بن گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔