- کراچی میں شادی کی تقریب کے دوران فائرنگ، مدرسے کا طالبعلم جاں بحق
- ایک اور بھارتی فوجی نے سرکاری رائفل سے اپنی جان لے لی
- ریاستی علامات پر حملہ کرنے والے مذاکرات کے حقدار نہیں، وزیراعظم
- جسٹس (ر) ثاقب نثار کے بیٹے نے مبینہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیٹی کا قیام چیلنج کردیا
- میڈیکل رپورٹ پر پریس کانفرنس؛ عمران خان کا وزیر صحت کو10 ارب ہرجانے کا نوٹس
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی؛ اسد عمر کی دہشتگردی کے مقدمے میں مستقل ضمانت منظور
- ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ الیکشن کمیشن نے دلائل دینے کیلیے پی ٹی آئی وکیل کو آخری موقع دیدیا
- سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی بازیابی کیلیے جے آئی ٹیز بنانے کا حکم
- مبینہ روسی ’جاسوس وھیل‘ سویڈن جا پہنچی
- کراچی؛ بیوی کو سر پر اینٹ مار کر قتل کرنے والا شوہر گرفتار
- قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مافیا کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع
- پاکستان سے گائے کے گوشت کی برآمدات 24.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں
- فلائنگ کلبز اور چارٹر کمپنیوں کے جہازوں کو فیول کی فراہمی بند
- وزیراعظم کا آئی ایم ایف سربراہ سے رابطہ، بیل آؤٹ پیکیج کیلیے ڈیڈلاک ختم کرنے کا مطالبہ
- نواز شریف پارٹی عہدے پر بحالی کی درخواست ناقابل سماعت قرار
- ترک قوم اپنے فیصلے خود کرتی ہے مغرب نہیں، صدر طیب اردوان
- ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مانگ لیے
- پلیئرز امیج رائٹس، فیکا نے معاوضہ مانگ لیا
- عمران ریاض لاپتا کیس؛ معاملے میں افغانستان کے نمبرز استعمال ہونے کا انکشاف
- ورلڈکپ میں پاکستان کی شرکت، آئی سی سی چیف کو یقین دہانی درکار
آپ سے سائنسی انداز میں گلے ملنے والا روبوٹ

جرمن ماہرین کا تیارکردہ روبوٹ انسانوں کو بہت پیار سے سینے سے لگاتا ہے۔ فوٹو: میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ
برلن: جرمنی میں واقع مشہور میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ انٹیلی جنٹ سسٹم سے وابستہ ماہرین ایک عرصے سے گلے ملنے والے نرم روبوٹ پر کام کر رہے ہیں اور اب انہوں نے اس کا تیسرا ماڈل جاری کیا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ایلیکسس ای بلاک اور ان کے ساتھیوں نے یہ روبوٹ بنایا ہے جو سائنسی انداز میں گرمجوشی سے گلے ملتا ہے۔ اس طرح بالخصوص نفسیاتی معالجین اور بالخصوص تنہا افراد کو بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔ اسی لیے اب تیسرے روبوٹ کو ہگی بوٹ 3.0 کا نام دیا گیا ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ ’یہ دنیا کا واحد روبوٹ ہے جو قدِ آدم کے برابر ہے۔ اس کا خاص سافٹ ویئر سامنے والے کو دیکھ کر گلے ملتا ہے اور اسی لحاظ سے خود کو مرتب کرتا ہے۔‘ اس میں سینسنگ کا ایک خودکار نظام ہے جسے ’ہگی جیسٹ‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کے اندر ہوا بھرے پولی وینائل کلورائیڈ چیمبر ہیں جو انسانی سینے کی نقل کرتے ہیں۔
دوسری اہم شے اس کے بازو ہیں جنہیں دھاتی فریم سے بنایا گیا ہے اور ہر ممکن حد تک آرام دہ اور محفوظ انداز میں ڈھالا گیا ہے۔ روبوٹ کے سینے کے اندر بیرومیٹرک پریشر سینسر اور مائیکروفون بھی ہے۔ جیسے ہی کوئی انسان اس کے قریب آتا ہے تو وہ وہ مائیکروکںٹرولر کے ذریعے ڈیٹا کو اس کے آپریٹنگ سسٹم تک پہنچاتا ہے جسے روبوٹ آپریٹنگ سسٹم (آراوایس) کا نام دیا گیا ہے۔ روبوٹ کا سر تھری ڈی پرنٹر سےبنایا گیا ہے۔
تجرباتی طور پر اب تک 512 حقیقی لوگ اس سے گلے مل چکے ہیں اور اس دوران مشین لرننگ سے روبوٹ کو مزید بہتر کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔