کراچی پورٹ سے نیٹو افواج کو سپلائی بحال نہیں ہوسکی

ایکسپریس اردو  منگل 10 جولائی 2012
طورخم:پاک افغان بارڈر پر سیکڑوں کنٹینر اور ٹرک افغانستان میں داخلے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔ فوٹو ایکسپریس

طورخم:پاک افغان بارڈر پر سیکڑوں کنٹینر اور ٹرک افغانستان میں داخلے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔ فوٹو ایکسپریس

کراچی:  نیٹو سپلائی کی بحالی کے باوجود کراچی پورٹ سے نیٹو کو سامان کی ترسیل شروع نہیں ہوسکی اور پورٹ پر موجود ہزاروں گاڑیاں اور کنٹینرز جوں کے توں موجود ہیں، کراچی پورٹ کے ذرائع کے مطابق4 جون کو نیٹو سپلائی کی بحالی کے فیصلے کے باوجود اب تک کسی بھی ایجنٹ نے نیٹو سامان وصول کرنے کے لیے رابطہ نہیں کیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ نیٹو کے لیے کراچی پورٹ سے نئی رسد بھی تاحال موصول نہیں ہوئی، کوئی بھی جہاز نیٹو کے لیے سامان لے کر آیا نہ ہی اس بارے میں اب تک کوئی شیڈول موصول ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پورٹ انتظامیہ نیٹو کے لیے نئی رسد کو ہینڈل کرنے اور سامان کی کلیئرنس کے لیے پوری طرح تیار ہے تاہم اب تک کوئی نئی رسد نہیں پہنچی، کراچی پورٹ پر نیٹو کی3851 گاڑیاں اور1983 کنٹینرز موجود ہیں جن کی کلیئرنس سے کراچی پورٹ کو2.2 ارب روپے کی آمدن ہوگی، پورٹ سے گاڑیوں اور کنٹینرز کی ترسیل شروع نہ ہونے سے پورٹ کی بھاری آمدن بھی تاخیر کا شکار ہے،

علاوہ ازیں ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ نیٹو سپلائی کی بندش کے دوران ادائیگیوں اور بقایا جات کے معاملات پیچیدگی اختیار کرچکے ہیں جن کو حل کیے بغیر سپلائی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکتی، ان مسائل کے حل کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت کے اداروں کا باہمی تعاون اور اشتراک عمل ناگزیر ہے، ٹرانسپورٹرز نے بتایا ہے کہ نیٹو کے لیے 8ہزار سے زائد گاڑیاں رسد سپلائی کرتی ہیں جن میں 50فیصد آئل ٹینکرز اور50 فیصد کارگو ٹرالرز شامل ہیں، یومیہ250سے300 گاڑیاں نیٹو سپلائی لے کر افغانستان روانہ ہوتی ہیں، یہ سلسلہ اب تک معمول پر نہیں آسکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔