- دیر: نو مئی واقعات میں ملوث 18 اساتذہ معطل
- حکومت نے ایک سال میں 14 ہزار 900 ارب روپے کا ریکارڈ قرض لیا، اسٹیٹ بینک
- پارکنگ مافیا کے کارندوں کا صدر موبائل مارکیٹ کے دکانداروں پر تشدد
- بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ کل شام تک ڈپریشن میں تبدیل ہونے کا امکان
- بچوں سے جبری مشقت لینے پر پابندی عائد، عدالت کا مقدمات درج کرنے کا حکم
- روس کے ریڈیو اسٹیشنز ہیک، صدر پوٹن کا جعلی پیغام نشر ہوگیا
- حیدرآباد،سکھر موٹروے منصوبہ کیلئے ساڑھے 9 ارب روپے کی منظوری
- یہ زہریلی ترین مکڑی اپنے موڈ کے حساب سے زہر کی شدت تبدیل کرسکتی ہے
- بڑے شہروں میں قربانی کے جانوروں کی قیمت میں 40 فیصد تک اضافے کا امکان
- جنوبی وزیرستان دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں فوجی جوان شہید
- میاں چنوں، ڈاکوؤں نے سوئمنگ پول پر درجنوں شہریوں کو لوٹ لیا
- شہریار آفریدی اور اہلیہ کی گرفتاری غیرقانونی قرار، رہائی کا حکم
- وزیراعظم کی بجٹ میں غریب اور متوسط طبقے کیلئے خصوصی اقدامات کی ہدایت
- سفید چاول اتنے بھی نقصان دہ نہیں، 8 صحت بخش فوائد
- صاحب اختیارات وسیع پیمانے پر بدعنوانیاں کررہے ہیں، سراج الحق
- دیامیر پانی و بجلی کے شعبہ ایمرجنسی ورکس میں بڑی بے ضابطگیوں کا انکشاف
- کم سن بھائیوں کی ہلاکت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظاہر نہ ہوسکیں، پولیس
- کراچی سے سعودی عرب آئس اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، مسافر گرفتار
- لاہور، دبئی جانے والے مسافر سے 3 جعلی غیرملکی پاسپورٹ برآمد
- کراچی میں عالمی طرز کی فش مارکیٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
مزید سخت فیصلے نہیں کرسکتے، حکومت کی آئی ایم ایف سے شرائط نرم کرنے کی درخواست

(فوٹو: فائل)
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے تناظر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پروگرام کے تحت طے کردہ شرائط پر نظر ثانی کی درخواست کر دی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے عالمی سیاسی رابطوں کے لیے وزارت خارجہ سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سیلاب اور دیگر وجوہات پر معاہدے کی شرائط پر نظرثانی کرے، عالمی سطح پر مہنگائی اور معاشی بحران کے باعث مزید سخت فیصلے نہیں کرسکتے، پاکستان نئے ٹیکس لگائے بغیر آمدن بڑھا سکتا ہے اور سال کے آخر تک کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ کم کر لے گا۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بھی ٹیکس چوروں سے ریکوریز بہتر بنانے کا پلان پیش کیا ہے جس کے تحت پاکستان ٹیکس وصولی بہتر کرکے مقرر کردہ 7100 ارب روپے کا ہدف پورا کرے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اگست 2022 میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جو ٹیکس اقدامات اٹھائے گئے تھے اور ملکی درآمدات میں کمی لانے کے لیے جو اقدامات اٹھائے گئے تھے، اب اس آرڈیننس کی معیاد چونکہ ختم ہونے کو ہے اس لیے اب دوبارہ آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے ایف بی آر کی طرف سے آرڈیننس کے مسودے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور آرڈیننس کو جلد حتمی شکل دے کر منظوری کے بعد اجراء کے لیے صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے اقتصادی جائزے پر مذاکرات جلد شروع ہوں اور اقتصادی جائزہ مکمل کرکے اگلی قسط جاری ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔