- بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ کل شام تک ڈپریشن میں تبدیل ہونے کا امکان
- بچوں سے جبری مشقت لینے پر پابندی عائد، عدالت کا مقدمات درج کرنے کا حکم
- روس کے ریڈیو اسٹیشنز ہیک، صدر پوٹن کا جعلی پیغام نشر ہوگیا
- حیدرآباد،سکھر موٹروے منصوبہ کیلئے ساڑھے 9 ارب روپے کی منظوری
- یہ زہریلی ترین مکڑی اپنے موڈ کے حساب سے زہر کی شدت تبدیل کرسکتی ہے
- بڑے شہروں میں قربانی کے جانوروں کی قیمت میں 40 فیصد تک اضافے کا امکان
- جنوبی وزیرستان دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں فوجی جوان شہید
- میاں چنوں، ڈاکوؤں نے سوئمنگ پول پر درجنوں شہریوں کو لوٹ لیا
- شہریار آفریدی اور اہلیہ کی گرفتاری غیرقانونی قرار، رہائی کا حکم
- وزیراعظم کی بجٹ میں غریب اور متوسط طبقے کیلئے خصوصی اقدامات کی ہدایت
- سفید چاول اتنے بھی نقصان دہ نہیں، 8 صحت بخش فوائد
- صاحب اختیارات وسیع پیمانے پر بدعنوانیاں کررہے ہیں، سراج الحق
- دیامیر پانی و بجلی کے شعبہ ایمرجنسی ورکس میں بڑی بے ضابطگیوں کا انکشاف
- کم سن بھائیوں کی ہلاکت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظاہر نہ ہوسکیں، پولیس
- کراچی سے سعودی عرب آئس اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، مسافر گرفتار
- لاہور، دبئی جانے والے مسافر سے 3 جعلی غیرملکی پاسپورٹ برآمد
- کراچی میں عالمی طرز کی فش مارکیٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
- بلوچستان میں فائرنگ کے واقعات میں دو افراد جاں بحق، تین زخمی
- پشاور میں 8 سالہ بچی کو بے دردری سے قتل کرنے والے بہن بھائی سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پنجاب اسمبلی میں ’جعلی بھرتیاں‘؛ پرویز الہی نے درخواست ضمانت دائر کردی
سورج کی شدت بھری اشعاعی لہر نےزمینی مقناطیسی میدان میں رخنہ ڈال دیا
واشنگٹن: گزشتہ دنوں شدت سے بھری موج (شاک ویو) زمین سے ٹکرائی ہے جس ک نیتجے میں اس کے میگنیٹو اسفیئر میں ہلچل پیدا ہوئی ہے اور اس حساس چادر میں ایک درز بن گئی ہے۔
میگنیٹو اسفیئر ہمارے سیارے کی وہ حفاظتی تہہ ہے جو نہ صرف انسانوں بلکہ تمام جانداروں کو مضر شعاعوں سے بچاتی ہے کہ گویا یہ ایک مقناطیسی لحاف کی حیثیت رکھتی ہے۔
اگرچہ اس زوردار اشعاعی تھپیڑے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی لیکن ماہرینِ فلکیات کا خیال ہے کہ یہ سورج سے نکلنے والے فلیئر( شعلے) کی ایک قسم ہے جس میں گرم پلازما، گیس اور مقناطیسی قوت موجود ہوتی ہے۔ اسے فلکیات کی زبان میں کرونل ماس ایجیکشن کہا جاتا ہے جو سطح شمس سے خارج ہوتی رہتی ہے۔
اسپیس ویدرویب سائٹ کے مطابق یہ اخراج ممکنہ طور پر AR3165 نامی سن اسپاٹ (ایسے تاریک دھبے جو سورج کی سطح کے دیگر حصوں سے زیادہ ٹھنڈے ہوتے ہیں) خارج ہوئے ہیں۔ اس دھبے سے 14 دسمبر کے دن خلاء میں کم از کم آٹھ شمسی لپٹیں خارج ہوئیں جو بحر اوقیانس میں ریڈیو بلیک آؤٹ کا سبب بنیں۔
ناسا کے سولر ڈائنامکس آبزرویٹری نے سن اسپاٹ سے اخراج کی عکس بندی کی جس میں یکے بعد دیگرے پلازما کی لپٹیں نکلیں۔
ماہرین کے مطابق اس زوردار اثر سے ارضی مقناطیسی میدان میں ہونے والا رخنہ کئی گھنٹوں تک برقرار رہا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔