- سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے صاحب کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا
- کراچی میں خالو کی فائرنگ سے 3 سالہ بھانجی جاں بحق، سالی زخمی
- ورلڈکپ؛ چاچا بشیر کو سیکیورٹی اہلکاروں نے پاکستانی پرچم لہرانے سے روک دیا
- کراچی میں شہری کی فائرنگ سے 2 ڈاکو ہلاک، ایک شدید زخمی
- کراچی میں کمپنی ملازمین کی بس لوٹنے والے 3 ملزمان گرفتار
- ریچھ کا پکنک مناتے خاندان کے دستر خوان پر دھاوا، مفت کی دعوت اُڑا لی
- پنجاب؛ مون سون کا آخری سپیل خطرناک آندھی اور طوفان سے شروع ہونے کا امکان
- جعلی اکاؤنٹس و توشہ خانہ کیس؛ آصف زرداری احتساب عدالت طلب
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ سانحہ 9 مئی کا چالان جمع، عمران خان قصوروار قرار
- لاہور ہائیکورٹ نے 24 سیشن ججز کو او ایس ڈی بنادیا، نوٹیفکیشن جاری
- بابراعظم، رضوان اور شاہین نے حیدرآباد میں استقبال پر کیا کہا؟
- کراچی میں شدید گرمی، پارہ 41 ڈگری تک جانے کا امکان
- رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کمی کا امکان
- پاکستان کو جولائی، اگست میں 5ارب31کروڑ ڈالر قرض اور فنڈز ملے
- گیس چوری، مزید 188کنکشن منقطع، 80 لاکھ روپے جرمانہ عائد
- پشاور؛ احتساب عدالتوں میں بحال کیے گئے ریفرنسز کی سماعت شروع
- کریک ڈاؤن، کھاد کے بیگ کی قیمت 600 روپے تک کم ہوگئی
- حاملہ خواتین کے لیے ورزش کے فوائد
- پلاسٹک سے سنگین بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ
- ورلڈکپ؛ پاکستانی کھلاڑیوں نے حیدرآباد میں تیاریوں کا آغاز کردیا
جھیلوں اور پانی کے دیگر ذخائر پر نظر رکھنے والا ناسا کا جدید ترین سیٹلائٹ

امریکا اور فرانس کی مشترکہ کاوش، ایس ڈبلیو او ٹی کرہ ارض پر پانی اور جھیلوں پر بیش بہا تحقیق کرسکے گا۔ فوٹو: ناسا
کیپ کیناورل: امریکی خلائی ادارے ناسا نے بین الاقوامی اشتراک سے کرہ ارض پر جھیلوں اور پانی کے ذخائر کی تحقیق کرنے والا ایک جدید ترین سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا تھا جس نے اب کام شروع کر دیا ہے۔
اسے سرفیس واٹر اینڈ اوشن ٹوپوگرافی (ایس ڈبلیو او ٹی) کا نام دیا گیا ہے جو بالخصوص زمینی سطح پر جھیلوں اور میٹھے پانی کے بڑے ذخائر پر تحقیق کرے گا کیونکہ فرشِ زمیں پر 20 فیصد میٹھا پانی جھیلوں کی شکل میں موجود ہے۔ اس ضمن میں فرانس کی خلائی ایجنسی اور دیگر اداروں کا تعاون بھی حاصل ہے۔
یہ سیٹلائٹ بدلتے موسم کے تناظر میں آبگاہوں، جھیلوں، پانی کے ذخائر اور سمندروں کی بلندی، معیار اور بدلتے ہوئے عوامل پر تحقیق کرے گا۔ ماہرین کے مطابق اس سیٹلائٹ کی بدولت بالخصوص جھیلوں کی نقشہ کشی سے ہماری سمجھ بوجھ یکسر بدل کر رہ جائے گی۔
منصوبے میں جامعہ مِنی سوٹا کے پروفیسر سیم کیلی بھی شامل ہیں اور انہوں نے بتایا کہ طاقتور سیٹلائٹ اتنی تفصیلی تصاویر اور ویڈیو فراہم کرے گا کہ اس سے جھیلوں اورسمندروں کے بہاؤ اور لہروں کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی جو اس سے قبل ممکن نہ تھی۔ ہم جان سکیں گے کہ جھیلوں میں کس طرح مضر الجی فروغ پارہی ہے اور آلودگی کہاں بڑھ رہی ہے وغیرہ۔
ماہرین نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ ہمارے آبی ذخائر کے بجٹ سے آگاہ کرے گا کہ ہمارے پاس کتنا پانی اور ہے اوروہ کس حالت میں ہے۔ اس کے ڈیٹا سے ہر جھیل کے مقامی ماحولیات اور کلائمٹ چینج کو سمجھا جائے گا۔ اس ڈیٹا کی بنا پر خشک سالی اور سیلاب کی پیشگوئی بھی ممکن ہوسکے گی۔ یہ ڈیٹا، شہری حکومتوں، جامعات، اداروں، سول انجینیئروں اور عام افراد کےلیے مددگار ہوگا کیونکہ میٹھا پانی ایک نعمت ہے۔
سیٹلائٹ منصوبے پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔