- انتخابات نظرثانی کیس: چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سماعت کل ہوگی
- 119 اُڑن طشتریاں امریکا میں گرنے کا انکشاف
- عوام کو گمراہ کرنے اور ملک کو کئی سال پیچھے دھکیلنے والے بے نقاب ہوگئے، نواز شریف
- گیدڑ کو دیکھو خود پرمشکل وقت آیا تو امریکا کے پاؤں پکڑ لیے، مریم نواز
- فیفا ورلڈ کپ میں سیکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی کرنے والے دو پاکستانی اب تک جیل میں قید
- بھوکا ریچھ 60 کیک کھا گیا اور بیکری والے دیکھتے رہ گئے
- جیلوں میں خواتین سے ناروا سلوک کا پروپیگنڈا گمراہ کن ہے، نگران وزیر اطلاعات پنجاب
- بھارتی خواتین ریسلرز کو جنسی ہراسانی کیخلاف آواز اٹھانے پر گرفتار کرلیا گیا
- عمران فتنے کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کریں گے، رانا ثنا اللہ
- عمران خان اتنا آگے جاچکا ہے کہ اس سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیردفاع
- فرانسیسی فٹبالر مباپے کا پاکستانی ہم شکل سوشل میڈیا پر وائرل
- 9 مئی واقعات؛ کراچی میں پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنماؤں اورکارکنان کی فہرست تیار
- صدرمملکت کی جگہ مودی نے پارلیمانی عمارت کا افتتاح کردیا، اپوزیشن کا بائیکاٹ
- مختلف وٹامن اور ورزش دماغ کو جوان رکھنے میں معاون ثابت
- امریکا؛ ہائی اسکول کے 33 میں سے 28 طالبعلم فیل؛ گریجویشن تقریب منسوخ
- ٹی ٹی پی میں اندرونی اختلافات شدید، آپس کی لڑائی میں درجنوں دہشتگرد ہلاک و زخمی
- کراچی، سپرہائی وے سے ملنے والی لاش کی شناخت ہوگئی، مقتول کوسوتیلے باپ نے قتل کیا
- صدر و وزیراعظم کا یوم تکبیرپرقوم کو خراج تحسین و مبارکباد
- جڑواں شہروں میں منشیات سپلائی کا بڑا نیٹ ورک بے نقاب، 2 ملزمان گرفتار
- امریکی شخص فلائٹ کے لیے ، سڑک کھودنے والی گاڑی چراکر ایئرپورٹ جا پہنچا
آنول نال سے ناقابلِ علاج قلبی بیماری کےشکار بچے کا پہلا علاج، غالباً

ننھے فنلے پر ٓنول نال سے اخذکردہ اسٹیم سیل کے انجیکشن سے علاج کرنے والے ڈاکٹر میسیمو کیوپاٹو خلیاتِ ساق سے بنی پٹی کے ساتھ ۔ فوٹو: بشکریہ بی بی سی
لندن: سائنسدانوں کی ایک ٹیم نےکہا ہےکہ غالباً انہوں نے ایک ناقابلِ علاج دل کےمریض بچے کا انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ آنول نال (پلیسینٹا) سے شفایاب کیا ہے لیکن وہ اب تک حتمی طور پر اس دعویٰ نہیں کررہے۔ کیونکہ اس عمل پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
برطانوی ہارٹ فاؤنڈیشن کےپروفیسر میسیمو کیوپاٹو اور ان کےساتھیوں نے ’شاید پہلی مرتبہ ایک ایسے بچے کی جان بچائی ہے‘ جو ناقابلِ علاج قلبی نقص میں گرفتار تھا۔ اس کیفیت کے شکار بچے کا نام فنلے تھا اور پہلی مرتبہ یہ طریقہ اس پر آزمایا گیا ۔ علاج کےلیے ماں کےبطن سے جڑی آنول نلی (پلے سینٹا) کے اندر موجود اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) کو استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ایسے خلیات ہوتے ہیں جنہیں کسی بھی جسمانی عضو کے خلیات میں باآسانی ڈھالا جاسکتا ہے۔
توقع ہے کہ اس پیشرفت سے دل کے پیدائشی عارضوں میں مبتلا بچوں کو باربار تکلیف دہ آپریشن کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ڈاکٹروں کے مطابق ننھا فنلے جب پیدا ہوا تو صرف چار دن میں ہی معلوم ہوگیا کہ اس کے قلب کی دیگر شریانیں درست انداز میں نہیں ہیں۔ اس کے بعد ڈاکٹر میسیمو اور ان کے ساتھیوں نے آنول نال سے اخذ کردہ خلیاتِ ساق کے ٹیکےبچے کے دل میں لگائے اور انہیں نشوونما ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ بصورتِ دیگر یہ معاملہ کئی آپریشن سے بھی درست نہیں ہوسکتا تھا کیونکہ بچے کا ایک آپریشن ناکام ہوچکا تھا۔ یہ آپریشن اس وقت کیا گیا تھا جب فنلے کی عمر صرف 4 روز تھی۔
حیرت انگیز طور پر بچے کے دل کے متاثرہ خلیات کی مرمت ہونے لگی اور اب وہ دوبرس کا ایک تندرست بچہ ہوچکا ہے۔
اسی ٹیم نے خلیاتِ ساق پرمبنی ایک پٹی نما ٹکڑا(پیوند) بھی بنایا ہے جو دیگر بچوں کی زندگی بدل سکتا ہے سے اس کے دل کی مرمت بھی کی جاسکتی ہے۔ توقع ہے کہ اس سے دل کے والو کے درمیان سوراخ کو بھرا جاسکتا ہے تاہم ڈاکٹر میسیمو کے مطابق اگلے دوبرس میں اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔