- گورننس کے نظام میں اصلاحات اور معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
- سفاک بھائی اور باپ نے ملکر کر لڑکی کو سفاکانہ انداز سے قتل کردیا
- ماسکو حملہ کے بعد تاحال 95 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، رپورٹ
- ججز کے خط کا معاملہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی اہم ملاقات آج ہوگی
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس آج بھی ہوگا
- پنجاب یونیورسٹی میں لڑکی کو چھیڑنے سے روکنے پر اوباش لڑکے کی کلرک پر فائرنگ
- کراچی: رشتے کے تنازع پر فائرنگ سے ماں جاں بحق، بیٹی زخمی
- پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی
- اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کی منتقلی کی جانب پہلا قدم، کراچی میں کیمپس انچارجز تعینات
- ججوں کے الزامات پر تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے، پاکستان بار کونسل
- بشری بی بی خوش قسمت، بیڈ روم میں مزے سے شہد کھا کر قید کاٹ رہی ہیں، عظمیٰ بخاری
- جرمنی میں موٹروے پر بس کے خوفناک حادثے میں 5 افراد ہلاک
- اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق امریکی بیان پر بھارت کا شدید ردعمل
- سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس جاری ہونے کا انکشاف
- چائنیز انجینئروں کی بس پر خودکش حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا غیر حاضر سرکاری ملازمین کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم
- کراچی میں ڈاکو فیکٹری ملازمین سے ایک کروڑ 82 لاکھ روپے چھین کر فرار
- پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، وزیر دفاع
- پنجاب: شہریوں کو دھاتی ڈور سے بچانے کے لیے موٹرسائیکلوں پر حفاظتی وائرز کی تنصیب
- اسمارٹ فون صارفین جعلسازیوں کی نئی لہر سے ہوجائیں ہوشیار!
آنول نال سے ناقابلِ علاج قلبی بیماری کےشکار بچے کا پہلا علاج، غالباً
لندن: سائنسدانوں کی ایک ٹیم نےکہا ہےکہ غالباً انہوں نے ایک ناقابلِ علاج دل کےمریض بچے کا انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ آنول نال (پلیسینٹا) سے شفایاب کیا ہے لیکن وہ اب تک حتمی طور پر اس دعویٰ نہیں کررہے۔ کیونکہ اس عمل پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
برطانوی ہارٹ فاؤنڈیشن کےپروفیسر میسیمو کیوپاٹو اور ان کےساتھیوں نے ’شاید پہلی مرتبہ ایک ایسے بچے کی جان بچائی ہے‘ جو ناقابلِ علاج قلبی نقص میں گرفتار تھا۔ اس کیفیت کے شکار بچے کا نام فنلے تھا اور پہلی مرتبہ یہ طریقہ اس پر آزمایا گیا ۔ علاج کےلیے ماں کےبطن سے جڑی آنول نلی (پلے سینٹا) کے اندر موجود اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) کو استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ایسے خلیات ہوتے ہیں جنہیں کسی بھی جسمانی عضو کے خلیات میں باآسانی ڈھالا جاسکتا ہے۔
توقع ہے کہ اس پیشرفت سے دل کے پیدائشی عارضوں میں مبتلا بچوں کو باربار تکلیف دہ آپریشن کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ڈاکٹروں کے مطابق ننھا فنلے جب پیدا ہوا تو صرف چار دن میں ہی معلوم ہوگیا کہ اس کے قلب کی دیگر شریانیں درست انداز میں نہیں ہیں۔ اس کے بعد ڈاکٹر میسیمو اور ان کے ساتھیوں نے آنول نال سے اخذ کردہ خلیاتِ ساق کے ٹیکےبچے کے دل میں لگائے اور انہیں نشوونما ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ بصورتِ دیگر یہ معاملہ کئی آپریشن سے بھی درست نہیں ہوسکتا تھا کیونکہ بچے کا ایک آپریشن ناکام ہوچکا تھا۔ یہ آپریشن اس وقت کیا گیا تھا جب فنلے کی عمر صرف 4 روز تھی۔
حیرت انگیز طور پر بچے کے دل کے متاثرہ خلیات کی مرمت ہونے لگی اور اب وہ دوبرس کا ایک تندرست بچہ ہوچکا ہے۔
اسی ٹیم نے خلیاتِ ساق پرمبنی ایک پٹی نما ٹکڑا(پیوند) بھی بنایا ہے جو دیگر بچوں کی زندگی بدل سکتا ہے سے اس کے دل کی مرمت بھی کی جاسکتی ہے۔ توقع ہے کہ اس سے دل کے والو کے درمیان سوراخ کو بھرا جاسکتا ہے تاہم ڈاکٹر میسیمو کے مطابق اگلے دوبرس میں اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔