- سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ، نہانے پر پابندی
- سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا، اس کے فوائد کیا ہیں؟
- اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، نواز شریف کا بجٹ پر ردعمل
- اسحاق ڈارنے سات بار بجٹ پیش کرکے منفرد ریکارڈ قائم کردیا
- پاکستانی اداکار احسن خان کے گھر بچی کی پیدائش
- آئندہ مالی سال کا بجٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
- بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر
- بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص
- 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی حد ختم
- بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
- ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ؛ امریکا کا بڑا بیان سامنے آگیا
- سی ایس ایس کے امتحانی نتائج کا اعلان، کامیابی کا تناسب صرف 1.85 فیصد رہا
- فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے والے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز
- میٹا نے واٹس ایپ چینلز فیچر متعارف کرا دیا
- امریکا کی سعودی عرب کو توانائی کے جوہری منصوبے کیلیے مدد کی پیشکش
- الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہاب ریاض
- بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ
- ترک صدر نے پہلی بار ایک خاتون کو مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا
- کراچی، ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لینے کا فیصلہ
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
کاروبار کی بندش کے فیصلے پر تاجر دو دھڑوں میں تقسیم

سرکل ڈیٹ ملک دیمک کی طرح کھا رہا،اقدام سے بجلی بچت ہوگی،پاکستان بزنس فورم۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد / کراچی: حکومت کے توانائی بچت پالیسی کے تحت مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنے کے فیصلے پر تاجر برادری دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے حکومت کے 8 بجے د کانیں بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔
پاکستان بزنس فورم کے ترجمان احمد جواد نے حکومتی فیصلہ کی تائید کر دی ہے ان کا کہنا ہے کہ سرکل ڈیٹ ملک کو دیمک کی طرح کھا رہی ہے، اس اقدام سے بجلی کی بچت ہوگی۔
دوسری جانب اجمل بلوچ اور کاشف چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لے،حکومت ملک کو دیوالیہ کرنے سے پہلے تاجروں کو دیوالیہ کرنے لگی ہے تاجر شام 6 بجے سے رات 8 بجے تک سب سے زیادہ مہنگی بجلی خریدتا ہے حکومت نے 8 ماہ میں ملک کا بیڑا غرق کر دیا حکومت احتجاج پر مجبور نہ کرے، تاجر اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
علاوہ ازیں تاجر تنظیموں اور ہوٹل ریستوران ایسوسی ایشن نے رات8 بجے دکانیں بند کرنے کی وفاقی حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ رات آٹھ بجے کسی کو بھی مارکیٹیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انتظامیہ نے اگر طاقت استعمال کرنے کی کوشش کی تو بھرپور مزاحمت،احتجاج، شٹر ڈاؤن ہڑتال، تالا بندی، دھرنا اور پارلیمنٹ ہاؤس سامنے مارچ ہوگا،حکومت تاجر تنظیموں اور چیمبرز نمائندوں سے مشاورت کے ساتھ پالیسی تیار کرے فیصلہ ناقابل عمل اور ناقابل قبول ہے۔
صدرانجمن تاجراں سبزی منڈی غلام قادر میر نے کہا حکومت جبری دکانیں بند کرانے کے فیصلے نہ کرے، شیخ حفیظ اور ظفر قادری کا کہنا تھا حکومت تاجر تنظیموں اور چیمبرز قائدین سے پہلے مشاورت کرے اس کے بعد اتفاق رائے سے کوئی بھی فیصلہ کیا جائے۔
شرجیل میر نے کہا فیصلہ کاروبار تباہ کرنے کے مترادف ہے، حکومت اپنے غیر ضروری تمام اخراجات ختم کرے، شاہد شاہ نے کہا کہ اس ٹائم کسی صورت دکانیں بند نہیں ہوں گی۔
دریں اثناء وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی بچت کے سلسلے میں بازار اور شادی ہالز رات جلد بند کرنے کے فیصلے پر کراچی کے تاجروں اور شادی ہال مالکان نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے کراچی جیسے بڑے شہر کی معاشی ترقی متاثر ہوگی اور ہزاروں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔
شادی ہالز ایسوسی ایشن کے صدر رانا رئیس نے کہا کہ کراچی جیسے بڑی آبادی والے طویل وعریض شہر میں ایسا فیصلہ دانشمندانہ نہیں، فیصلے کے حوالے سے تاجر رہنمائوں عتیق میر، جمیل پراچہ،اسماعیل لالپوریہ،شرجیل گوپلانی اور دیگر نے کہا کہ کراچی میں رات8 بجے بازار بند کرنے کی بات سمجھ میں نہیں آتی، اس طرح کے فیصلے معیشت کیلئے مزید مشکلات پیدا کرینگے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔