- بشام خود کش حملہ؛ پاکستان سیکیورٹی بڑھائے اور سیکیورٹی رسک مکمل ختم کرے، چین
- عمران خان کا پیغام پوری طرح نہیں پہنچایا جا رہا، پی ٹی آئی اجلاس میں قانونی ٹیم پر تنقید
- جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وزیرخزانہ
- کراچی ایئرپورٹ سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والے 2 مسافر گرفتار
- ججوں کے خط کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کا فیصلہ
- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
2023 اس سال سے زیادہ گرم برس ثابت ہوسکتا ہے
لندن: برطانوی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلا سال مسلسل 10واں سال ہوگا جس میں عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے قبل درجہ حرارت سے کم از کم ایک ڈگری سینٹی گریڈ بڑھے گا۔
ادارے کے مطابق 2023 میں اوسط عالمی درجہ حرارت میں 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ متوقع ہے۔ یہ درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے وقت (1900-1850) کے اوسط درجہ حرارت سے زیادہ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ 2023 ممکنہ طور پر زمین کا گرم ترین سال ہوسکتا ہے۔ البتہ چھ سال قبل بنایا گیا ریکارڈ توڑنا شاید ممکن نہ ہو۔
2016 میں عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے قبل درجہ حرارت سے 1.28 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ جس کے بعد سے اس ہندسے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
میٹ آفس کے محققین کے مطابق 2023 کے گرم ترین سال ہونے کی جزوی وجہ سرد لا نِینا موسمی اثرات کا نہ ہونا ہوگا۔
لانینا اثرات تب وقوع پزیر ہوتے ہیں جب خط استواء سے طاقتور ہوائیں مشرق سے مغرب کی سمت میں چلتی ہیں اور وسطی بحر الکاہل کے مشرقی خط استوا کے علاقے میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت کم کرتی ہیں۔
برطانوی محکمہ موسمیات کے ڈاکٹر نِک ڈنسٹون کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں عالمی درجہ حرارت طویل مدتی لا نِینا کے اثرات سے متاثر تھا۔ اگلے سال تین سال پر مشتمل اس موسمی ماڈل کا اختتام ہوگا جس سے ٹروپیکل بحر الکاہل میں گرم موسم کی واپسی ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ موسمی ماڈل میں یہ تبدیلی 2023 میں عالمی درجہ حرارت کو 2022 سے ممکنہ طور پر زیادہ گرم کرے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔