پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، بہترین خدمات کے دو سال مکمل

رفعت انجم  جمعرات 22 دسمبر 2022
آج اس کا شمار قومی اور بین الاقوامی سطح کے بہترین ہسپتالوں میں ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل

آج اس کا شمار قومی اور بین الاقوامی سطح کے بہترین ہسپتالوں میں ہوتا ہے۔ فوٹو : فائل

شہریوں کے مسائل حل کرنا اور انھیں سہولیات فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے۔ خیبر پختون خوا حکومت نے بھی صحت کے شعبے میں ایک انقلابی قدم کے طور پر پشاور میں امراض قلب کا ہسپتال ’’ پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( پی آئی سی) دسمبر2020 میں قائم کیا۔

اس ادارے نے صوبے کے عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی کے عہد کے ساتھ ، قلیل مدت میں لگ بھگ دل کے ایک لاکھ مریضوں کا علاج معالجہ کیا ۔ آج اس کا شمار قومی اور بین الاقوامی سطح کے بہترین ہسپتالوں میں ہوتا ہے۔

پی آئی سی میں کا رڈیک سرجری،کارڈیالوجی ،انیستھزیا ،پیڈز کارڈیالوجی، پیڈز کارڈیک سرجری، پتھالوجی، ریڈیالوجی، فزیو تھراپی اورنرسنگ کے ساتھ بہترین انتظامی عملہ خدمات سر انجام دے رہا ہے۔

جنوری 2022 میں پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی آئی ایس او سرٹیفیکیشن حاصل کرنے والا پا کستان کا پہلا پبلک سیکٹر ہسپتال بن گیا ہے۔

یہ ایک جدید ترین ہارٹ اینڈ ویسکولر ہسپتال ہے جوخیبر پختون خوا میں اسٹیٹ آف دی آرٹ امراض قلب کا علاج مہیا کر رہا ہے۔ تجربہ کار ماہر امراض قلب کارڈیک سرجنز، اینستھیٹسٹس، او ٹی اسسٹنٹ، کیتھ لیب ٹیکنیشنز، نرسز اور فارماسسٹ کی ایک کل وقتی ٹیم یا انفرادی طور پر ہر مریض کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

مریضوں کے لیے طبی خدمات کے ساتھ ساتھ تشخیص، علاج اور بحالی کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔کارڈیک ایمرجنسی میں ہارٹ اٹیک ، سینے میں درد کے مریضوں کی بروقت اور بہترین دیکھ بھال کی جاتی ہے، اس طرح موت کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کیا جاتا ہے۔ دو سال کے دوران میں22 ہزار دل کے مریضوں کا ایمرجنسی میں بہترین علاج کیا گیا ۔

پی آئی سی میں قابل اور بیرون ممالک کے سند یافتہ ماہرین ڈاکٹرز خدمات سرانجام دے رہے ہیں جوکارڈیالوجسٹ اور کارڈیو ویسکولر جیسے پیشہ ور سرجن جو دل کی شریان کی بیماری ، والوولر دل کی بیماری، انجائنا پیکٹوریس، ہارٹ فیلیئر، پیدائشی دل کی خرابی کی تشخیص ، علاج اور دل کی الیکٹرو فزیالوجی، انجیو گرافی، انجیو پلاسٹی، ایکمو، ٹاوی وغیرہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان ماہرین کی موجودگی، جدید آلات اور ٹیکنالوجی کی دستیابی کی بنا پر یہ ہسپتال دل کی پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے ایک امید کی کرن بن گیا ہے۔

خیبر پختون خوا کے علاوہ ملک کے دیگر صوبوں اور پڑوسی ملک افغانستان سے بھی کثیر تعداد میں مریض پی آئی سی کا رخ کرتے ہیں ۔

امراض قلب کے اس ہسپتال نے بچوں کے علاج پر بھی خصوصی توجہ مرکوز رکھی ہے، یوں یہ ہسپتال ان والدین کیلئے امید کی کرن بن چکا ہے جو اپنے پھولوں کے علاج کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد بھی مایوس رہ جاتے تھے۔

پی آئی سی میں صرف ڈیڑھ سال میں چار سو کے قریب بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز کی گئیں جب کہ دو سال کے عرصہ میں چھ سو سے زائد بچوں کی سٹنٹنگ یا انجیو پلاسٹی اور انجیو گرافی پروسیجرز کیے گئے ہیں۔

پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے250 بستروں کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کیا تھا لیکن بہترین خدمات اور کامیاب علاج کی بدولت اب یہاں گنجائش 317 بستروں تک ہوگئی ہے۔ پی آئی سی میں 6 اسٹیٹ آف دی آرٹ کیتھ لیبز ہیں جہاں روزانہ 50 سے 70 انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹیز کی جاتی ہیں۔ دو سال کے دوران میں اب تک 16ہزار سے زائد انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی کی گئی ہیں۔

اس ہسپتال میں پاکستان کا پہلا ہائیبرڈ کیتھ لیب بھی قائم ہے جس کا افتتاح وزیر اعلی محمود خان نے کچھ عرصہ قبل کیا تھا، اس کے علاوہ چھ اسٹیٹ آف دی آرٹ آپریشن تھیٹر بھی موجود ہیں جہاں روزانہ چھ سے آٹھ دل کے کامیاب آپریشن کیے جاتے ہیں۔ دو برسوں میں اب تک 2300 سے زائد دل کے مریضوں کی سرجریز کی گئیں۔

خیبر پختون خوا کی تاریخ میں پہلی بار یہاں پر ٹاوی ( بغیر سینہ کھولے دل کے والو کوتبدیل کرنے کا آپریشن )کیا گیا ۔ اب تک ایسے 15 آپریشن کیے جا چکے ہیں ۔

اس ہسپتال میں افغانستان سے آئے 1200 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا جن میں 60 سے زائد مریضوں، جن میں بچے اور بڑے شامل ہیں، کی اوپن ہارٹ سرجریز جب کہ 60 سے زائد انجیو گرافی، انجیو پلاسٹی اور سینکڑوں کو او پی ڈی سروسز دی گئی ہیں ۔

پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں95 فیصد آبادی کا علاج صحت کارڈ پر مفت کیا جاتا ہے جس کے تحت اب تک 22 ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے۔

امراض قلب کے مریضوں کو بین الاقوامی معیار کے علاج معالجے کی سہولیات ایک چھت تلے دستیاب ہیں۔ انٹرنیشنل معیار کے مطابق قائم 2 آئی سی یو اور4 سی سی یوز میں تربیت یافتہ یافتہ ڈاکٹرز اور قابل نرسیں ہمہ وقت موجود رہتی ہیں جو انتہائی حساس مریضوں کو چوبیس گھنٹے نگہداشت فراہم کرتی ہیں۔

ملٹی ڈسپلنری ٹیم کو اینستھیٹسٹس، فزیشنز، کارڈیالوجسٹ، کارڈیک سرجنز، فارماسسٹ، بائیو میڈیکل انجینئرز، ڈائیٹشین فزیو تھراپسٹ، انفیکشن کنٹرول نرسز اور ہاؤس کیپنگ اسٹاف کی مزید مدد بھی حاصل ہے۔

الغرض پی آئی سی نے نہایت مختصر عرصے میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور کامیابیوں کا یہ سفر ابھی جاری و ساری ہے جس نے خیبر پختون خوا میں صحت کے شعبے میں بہت سے ٹرینڈ سیٹ کر کے صوبے اور پاکستان کے لیے اعزا حاصل کیاہے۔

چیف ایگزیکٹو، میڈیکل ڈائریکٹر پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پروفیسر ڈاکٹر شاہکار احمد شاہ کا کہنا ہے کہ پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے ہنگامی بنیادوں پر امراض قلب کے مریضوں کے لیے سفر کاآغاز کیا تھا مگر اب یہ بین الاقوامی معیار کا ہسپتال بن چکا ہے۔

اب تک ایک لاکھ کے قریب مریضوں کا او پی ڈی میں معائنہ کیا گیا ہے ۔ دو سال میں 2 ہزار تین سو سے زائد دل کی سرجریز کی گئی ہیں۔ ایک ہزار سے زائد بچوں کی انجیو گرافی ،انجیو پلاسٹی اور اوپن ہارٹ سرجریز بھی کامیابی سے کی گئی ہیں۔

انھوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ یہاں کے ڈاکٹرز کی خدمات کو استعمال کر کے پورے صوبے میں پی آئی سی سیٹلائٹ یونٹس بنا کر اس ہسپتال کو صوبے کا مثالی اور پاکستان کا بہترین ہسپتال بنائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔