خواتین ظلم و ستم پر نکاح تحلیل کرنے کا دعویٰ کر سکتی ہیں، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 22 دسمبر 2022
بیوی کے تحلیل نکاح کی درخواست کے بعد شوہر کا حقوق پورے نا کرنے کا دعویٰ مہرکی ادائیگی سے بچنے کے لیے ہوسکتا ہے،سپریم کورٹ:فوٹو:فائل

بیوی کے تحلیل نکاح کی درخواست کے بعد شوہر کا حقوق پورے نا کرنے کا دعویٰ مہرکی ادائیگی سے بچنے کے لیے ہوسکتا ہے،سپریم کورٹ:فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شوہر اور سسرال  کے ظلم و ستم اور ناروا سلوک پر نکاح  تحلیل کی اجازت کی توثیق کر دی۔

سپریم کورٹ نے ظلم کی وجہ سے نکاح  تحلیل کی درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے شوہر کی جانب سے ظلم کرنے پرتحلیل نکاح کے مقدمے میں فیملی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں اپیلیٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا ظلم کی بنیاد پر نکاح تحلیل کا دعوی خلع میں تبدیل کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیوی ذہنی یا جسمانی ظلم کی بنیاد پر شوہر سے نکاح  تحلیل کرنے کا دعویٰ دائر کرنے کی حقدار ہوتی ہے۔ازدواجی رشتہ شوہر اور بیوی کے درمیان اعتماد کا ہوتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ شوہر کا بیوی کے دعوے کے بدلے ازدواجی حقوق پورے نا کرنے کا دعویٰ مہر کی ادائیگی سے بچنے کا محرک ہو سکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔