- سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ، نہانے پر پابندی
- سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا، اس کے فوائد کیا ہیں؟
- اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، نواز شریف کا بجٹ پر ردعمل
- اسحاق ڈارنے سات بار بجٹ پیش کرکے منفرد ریکارڈ قائم کردیا
- پاکستانی اداکار احسن خان کے گھر بچی کی پیدائش
- آئندہ مالی سال کا بجٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
- بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر
- بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص
- 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی حد ختم
- بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
- ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ؛ امریکا کا بڑا بیان سامنے آگیا
- سی ایس ایس کے امتحانی نتائج کا اعلان، کامیابی کا تناسب صرف 1.85 فیصد رہا
- فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے والے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز
- میٹا نے واٹس ایپ چینلز فیچر متعارف کرا دیا
- امریکا کی سعودی عرب کو توانائی کے جوہری منصوبے کیلیے مدد کی پیشکش
- الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہاب ریاض
- بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ
- ترک صدر نے پہلی بار ایک خاتون کو مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا
- کراچی، ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لینے کا فیصلہ
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
تیزی سے بڑھتا ڈیٹا دنیا کو اسٹوریج بحران میں دھکیل سکتا ہے، ماہرین

برمنگھم: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تیزی سے بڑھتا ہوا ڈیجیٹل ڈیٹا دنیا کو ڈیٹا اسٹوریج کے بحران میں دھکیل سکتا ہے، 2025ء تک صارفین کے ڈیٹا میں 300 فی صد تک اضافہ متوقع ہے اور اس مقدار کو ذخیرہ کرنے کے لیے کلاؤڈ میں مطلوبہ گنجائش موجود نہیں۔
یہ انتباہ برطانیہ کی ایسٹن یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جو اس کوشش لگے ہوئے ہیں کہ ڈیٹا کے لیے ایک ایسا طریقہ کار وضع ہو جس میں مزید سرور شامل نہ ہوں کیوں کہ یہ سرور دنیا کی سالانہ بجلی کی پیداوار کا 1.5 فی صد حصہ استعمال کرتے ہیں۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے محققین کی ٹیم ایک نئی ٹیکنالوجی بنا رہی ہے تاکہ ایسی سطحیں متعارف کرائی جائیں جو پانچ نینو میٹرز سے کم کی چوڑائی رکھنے والے چینلز پر مشتمل ہوں۔
منصوبے کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر میٹ ڈیری کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ڈیٹا اسٹوریج ٹیکنالوجی میں بہتری لائے بغیر نئے ڈیٹا سینٹر بنانا کارگر حل نہیں ہے، ڈیٹا اسٹوریج کے بحران کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا ان امور کا تقاضا کر رہی ہے جن سے بہتر ڈیٹا اسٹوریج کے حل سامنے آئیں۔
دنیا اس وقت ڈیجیٹل طرز زندگی میں جی رہی ہے جس سے بڑی مقدار میں ڈیٹا وجود میں آرہا ہے۔
انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019ء میں عالمی سطح پر ڈیٹا کا حجم 45 زیٹا بائٹ (ایک زیٹا بائٹ 10 کھرب گِیگا بائٹ کے برابر ہوتا ہے) تھا لیکن 2025ء تک یہ بڑھ کر 175 زیٹا بائٹ تک پہنچ جائے گا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اگر آپ یہ ڈیٹا ڈی وی ڈیز میں ذخیرہ کریں تو اس کے لیے آپ کے پاس سنگل لیئر بلیو رے ڈسکس اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوجائیں گی کہ آپ 23 بار چاند تک سفر کرسکیں گے یا ان کو 222 بار زمین کے گرد چکر لگواسکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔