- نواز شریف جیل توڑ کر نہیں حکومت کی اجازت سے باہر گئے، نگراں وزیر اطلاعات
- شہباز شریف قائد ن لیگ کو جارحانہ بیانیے سے روکنے میں ناکام
- لورالائی میں 2 گاڑیوں میں خوفناک تصادم، 4 افراد جاں بحق
- راولپنڈی؛ احتساب عدالت نے 22 ریفرنسز بحال کردیے، پیر کو سماعت ہوگی
- فاطمہ قتل کیس؛ بچی کی والدہ کو قتل کی دھمکی پر ایس ایچ او معطل
- جج نہ ہونے کے سبب جی ایچ کیو حملہ کیس لٹک گیا
- پاکستان سے آزاد تجارت کا معاہدہ آخری مرحلے میں ہے،تھائی لینڈ سفیر
- سابق چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایات بے بنیاد قرار
- پولیس کی جانب سے ذاتی مقاصد اور پیسوں کیلیے شہریوں کا کالز ریکارڈ نکلوانے کا انکشاف
- وکلا کیخلاف کرپشن مقدمات پر لاہور بار کا احتجاج، عدالتوں کو تالے لگادیے
- ٹی ٹی پی کیلیے بھتہ لینے والا سرگرم گروہ گرفتار، تفتیش میں ہوشربا انکشافات
- وال اسٹریٹ جرنل کی کینیڈا میں بھارتی دہشتگردی کی تصدیق
- راولپنڈی میں جعلی پارکنگ رسیدیں بناکر فیس لینے والے 5 ملزمان گرفتار
- کفایت شعاری کا مشورہ؟
- بحیرہ روم کی غذائیں دماغی کمزوری کے خطرات میں کمی لاسکتی ہیں، تحقیق
- بیٹریوں اور شمسی خلیوں کی کارکردگی بہتر کرنے والی نینو ربن
- دبئی میں دنیا کی پہلی زیرآب مسجد کی تعمیر
- لاہور میں طوفانی بارش سے نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے
- کوشش ہے یو اے ای پاکستان سے گوشت درآمد روکنے کا فیصلہ واپس لے، ٹی ڈی اے پی
- لکی مروت میں ڈاکوؤں کی مسافر بس پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
لڑکیوں پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کرنے پر افغان خواتین سراپا احتجاج، متعدد گرفتار

فوٹو اے ایف پی
کابل: افغانستان میں لڑکیوں کیلیے تعلیم کے دروازے بند کرنے کے خلاف احتجاج کرنے والی متعدد خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی اور کالج و یونیورسٹیز بند کرنے کے فیصلے کیخلاف خواتین نے کابل میں احتجاج کیا۔
احتجاجی خواتین نے امارات اسلامیہ حکومت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کو بنیادی حقوق قرار دیا اور اس کو بحال کرنے کا پُروز مطالبہ کیا۔
The #OIC, though still committed to its engagement policy with the de facto administration, cannot but denounce the decision, calling on #Kabul authorities to reverse it for the sake of maintaining consistency between their promises and actual decisions. #OIC4Afg
— OIC (@OIC_OCI) December 21, 2022
خواتین کا کہنا تھا کہ ’طالبان کے لڑکیوں کو تعلیمی اداروں سے نکالنے پر ہماری مدد کریں اور حقوق دلوانے میں ہماری مدد کریں‘۔
دوسری جانب یہ بھی اطلاع آئی کہ احتجاجی مظاہرین کو خواتین پولیس نے منتشر کیا اور موقع سے ایک درجن سے زائد خواتین کو گرفتار کیا جن میں سے دو کو کچھ وقت کے بعد رہا کردیا گیا۔
اُدھر اسلامی تعاون تنظیم اور اسلامی ممالک نے بھی طالبان حکومت کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔