- ایک اور بھارتی فوجی نے سرکاری رائفل سے اپنی جان لے لی
- ریاستی علامات پر حملہ کرنے والے مذاکرات کے حقدار نہیں، وزیراعظم
- جسٹس (ر) ثاقب نثار کے بیٹے نے مبینہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیٹی کا قیام چیلنج کردیا
- میڈیکل رپورٹ پر پریس کانفرنس؛ عمران خان کا وزیر صحت کو10 ارب ہرجانے کا نوٹس
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی؛ اسد عمر کی دہشتگردی کے مقدمے میں مستقل ضمانت منظور
- ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ الیکشن کمیشن نے دلائل دینے کیلیے پی ٹی آئی وکیل کو آخری موقع دیدیا
- سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی بازیابی کیلیے جے آئی ٹیز بنانے کا حکم
- مبینہ روسی ’جاسوس وھیل‘ سویڈن جا پہنچی
- کراچی؛ بیوی کو سر پر اینٹ مار کر قتل کرنے والا شوہر گرفتار
- قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مافیا کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع
- پاکستان سے گائے کے گوشت کی برآمدات 24.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں
- فلائنگ کلبز اور چارٹر کمپنیوں کے جہازوں کو فیول کی فراہمی بند
- وزیراعظم کا آئی ایم ایف سربراہ سے رابطہ، بیل آؤٹ پیکیج کیلیے ڈیڈلاک ختم کرنے کا مطالبہ
- نواز شریف پارٹی عہدے پر بحالی کی درخواست ناقابل سماعت قرار
- ترک قوم اپنے فیصلے خود کرتی ہے مغرب نہیں، صدر طیب اردوان
- ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مانگ لیے
- پلیئرز امیج رائٹس، فیکا نے معاوضہ مانگ لیا
- عمران ریاض لاپتا کیس؛ معاملے میں افغانستان کے نمبرز استعمال ہونے کا انکشاف
- ورلڈکپ میں پاکستان کی شرکت، آئی سی سی چیف کو یقین دہانی درکار
- چین نے امریکا کی وزرائے دفاع ملاقات کی درخواست مسترد کردی
کراچی میں منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی گوٹھ آباد کئے گئے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے 6 ہفتوں میں زمینوں پر قبضے کی رپورٹ طلب کرلی:فوٹو:فائل
کراچی: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کراچی میں منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی گوٹھ آباد کیے گئے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس جمال خان مندوخئل اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سندھ کی سرکاری زمینوں پر قبضہ اور زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ نے سندھ کی سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کراکر سندھ حکومت کو 6 ہفتوں میں آپریشن سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی گوٹھ آباد کئے گئے۔ گوٹھ آباد اسکیم کے تحت پورے کے پورے غیر قانونی گوٹھ آباد کئے گئے۔ سہراب گوٹھ کے اطراف تو ایس ایچ اوز نہیں جاسکتے۔ آپ کا ایس ایچ او کہتا ہے رینجرز لی مدد چاہئے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن سے استفسار کیا کہ کراچی میں قبضہ اور تجاوزات ختم کرانے کیلئے کیا اقدامات کئے؟ سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن نے کہا کہ زمینوں کے ریکارڈ کے کمپیوٹرائزیشن کا عمل جاری ہے۔ کمپیوںٹرائزیشن کے حوالے سے نیا پروجیکٹ بنایا گیا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ایسا کب تک چلے گا؟ سرکاری زمینوں پر قبضہ برقرار ہے اور مسلسل ٹائم لے رہے ہیں۔ آپ ٹھیک لینڈ ریفارمز کردیتے تو عدالتوں کو 80 فیصد بوجھ کم ہوجاتا۔ یہاں قبرستان تک نہیں ہیں لوگوں کو دفنانے کی جگہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ قبضہ مافیا کو زمینوں پر بٹھا دیا جاتا ہے اور اصل مالکان رُل جاتے ہیں۔ سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن نے بتایا کہ کارروائی ہوتی ہے تو مظاہرین جمع ہوجاتے ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے مزید کہا کہ اگر آپ کی پولیس اس قابل نہیں تو محکمہ ختم کردیں، ہر کام میں رینجرز کیوں مدد کریں گے؟ یہاں قبرستان تک نہیں ہیں لوگوں کو دفنانے کی جگہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ قبضہ مافیا کو زمینوں پر بٹھا دیا جاتا ہے اور اصل مالکان رُل جاتے ہیں۔
عدالت نے صوبے کی سرکاری زمینوں پر قبضے کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کو حکم دیا کہ تمام ایس ایس پیز کو ڈپٹی کمشنرز کی معاونت اور فورس فراہم کرنے کی ہدایت کی جاۓ۔ سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہوم سیکریٹری رینجرز کو بھی معاونت کی ہدایت جاری کریں۔ عدالت نے سندھ حکومت کو 6 ہفتوں میں سرکاری زمینوں پر قبضہ اور آپریشن سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔