- سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ، نہانے پر پابندی
- سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا، اس کے فوائد کیا ہیں؟
- اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، نواز شریف کا بجٹ پر ردعمل
- اسحاق ڈارنے سات بار بجٹ پیش کرکے منفرد ریکارڈ قائم کردیا
- پاکستانی اداکار احسن خان کے گھر بچی کی پیدائش
- آئندہ مالی سال کا بجٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
- بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر
- بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص
- 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی حد ختم
- بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
- ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ؛ امریکا کا بڑا بیان سامنے آگیا
- سی ایس ایس کے امتحانی نتائج کا اعلان، کامیابی کا تناسب صرف 1.85 فیصد رہا
- فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے والے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز
- میٹا نے واٹس ایپ چینلز فیچر متعارف کرا دیا
- امریکا کی سعودی عرب کو توانائی کے جوہری منصوبے کیلیے مدد کی پیشکش
- الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہاب ریاض
- بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ
- ترک صدر نے پہلی بار ایک خاتون کو مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا
- کراچی، ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لینے کا فیصلہ
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن نے سالانہ رپورٹ مالی سال 22ء جاری کردی

فوٹو فائل
کراچی: ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ڈی پی سی کی تحفظ اسکیم کے تحت آنے والے ڈپازٹرز کی تعداد 98 فیصد سے زائد ہے اور ان میں سے تقریباً 95 فیصد اب مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بینک دولت پاکستان کے ذیلی ادارے ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (DPC) نے آج اپنی دوسری سالانہ رپورٹ جاری کردی، جو اس کی مالی سال 22ء کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی ہے۔
رپورٹ کے اجرا کا مقصد شعبہ بینکاری میں ڈپازٹس کے واضح لیکن محدود تحفظ اور مالی استحکام میں ڈی پی سی کے کردار کے بارے میں عوامی آگہی بڑھانا اور اس کی مالی کیفیت کا ظاہر کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی سی کی تحفظ اسکیم کے تحت آنے والے ڈپازٹرز کی تعداد 98 فیصد سے زائد ہے اور ان میں سے تقریباً 95 فیصد اب مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
رپورٹ میں کارپوریشن کی کامیابیاں اجاگر کی گئی ہیں اور اہم پہلوؤں جیسے مجموعی اور اہل ڈپازٹس، کوریج کی شرح، وصول کردہ پریمیم اور ڈپازٹس کی نمو وغیرہ پر اعداد و شمار فراہم کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کا ایک حصہ بطور خاص عوامی آگہی اور کارپوریٹ ابلاغ کے لیے مختص کیا گیا ہے، جس میں عوامی آگہی کے لیے کارپوریشن کی کاوشوں کی عکاسی کی گئی ہے۔
یہاں یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ ڈی پی سی نے 2018ء میں اسٹیٹ بینک کے ذیلی ادارے کی حیثیت سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا، ڈی پی سی کو ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ایکٹ 2016ء کی رو سے کسی بینک کی ناکامی کی صورت میں ڈپازٹرز کے نقصان کی تلافی کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔
پاکستان کے تمام شیڈولڈ بینک ڈی پی سی کی ڈپازٹ پروٹیکشن اسکیم کے رکن بینک ہیں، ڈی پی سی رکن بینکوں کے ملکی آپریشنز کے لیے 5 لاکھ روپے فی ڈپازٹر فی بینک تک کوریج فراہم کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔