- سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلوں پر دفعہ 144 نافذ، نہانے پر پابندی
- سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا، اس کے فوائد کیا ہیں؟
- اللہ تعالیٰ خیر فرمائے، نواز شریف کا بجٹ پر ردعمل
- اسحاق ڈارنے سات بار بجٹ پیش کرکے منفرد ریکارڈ قائم کردیا
- پاکستانی اداکار احسن خان کے گھر بچی کی پیدائش
- آئندہ مالی سال کا بجٹ سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کی شدید نعرے بازی
- بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر
- بجٹ میں سپریم کورٹ کے لیے 3 ارب 55 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص
- 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی حد ختم
- بینک سے 50 ہزار روپے نکلوانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ
- ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ؛ امریکا کا بڑا بیان سامنے آگیا
- سی ایس ایس کے امتحانی نتائج کا اعلان، کامیابی کا تناسب صرف 1.85 فیصد رہا
- فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے والے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹرز
- میٹا نے واٹس ایپ چینلز فیچر متعارف کرا دیا
- امریکا کی سعودی عرب کو توانائی کے جوہری منصوبے کیلیے مدد کی پیشکش
- الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں، وہاب ریاض
- بجٹ میں حکومت کا نئے اسٹارٹ اپس کیلیے نوجوانوں کو قرض دینے کا فیصلہ
- ترک صدر نے پہلی بار ایک خاتون کو مرکزی بینک کا گورنر مقرر کردیا
- کراچی، ڈیری فارمرز کا دودھ کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ واپس لینے کا فیصلہ
- سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
سائنس دانوں نے اسٹیم سیل کو آنکھ کے ٹشو میں بدل دیا

میری لینڈ: امریکا میں سائنس دانوں نے مریض کے اسٹیم خلیے (خلیاتِ ساق) اور تھری ڈی بائیو پرنٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آنکھ کا ایک بافت (ٹشو) بنایا جو بینائی ختم ہونے کے امراض کے متعلق جدید فہم فراہم کرے گا۔
نیشنل آئی اِنسٹی ٹیوٹ(این ای آئی) سے تعلق رکھنے والی محققین کی ٹیم نے خلیوں کا ایک مرکب پرنٹ کیا جو پردہ بصارت کی بیرونی پرت (آؤٹر بلڈ ریٹینا بیریئر) بناتا ہے۔ یہ آنکھ کا وہ بافت ہوتا ہے جو پردہ بصارت کے روشنی کا احساس کرنے والے فوٹو ریسیپٹرز کو سہارا دیتا ہے۔
یہ تکنیک ایج ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن (اے ایم ڈی) جیسی پردہ بصارت کی بیماریوں کے مطالعے کے لیے نظریاتی طور پر مریض سے بنائے گئے بافت لامحدود مقدار میں فراہم کر سکتی ہے۔
این ای آئی کے اوکیولر اور اسٹیم سیل ٹرانسلیشنل ریسرچ کے سربراہ ڈاکٹر کپل بھارتی کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں اے ایم ڈی پردہ بصارت کی باہری پرت سے شروع ہوتا ہے تاہم، اے ایم ڈی کے شروع ہونے اور انتہائی خشک اور تر نہج تک پہنچ جانے کے میکینزم کی سمجھ انتہائی کم ہے جس کی وجہ عضویاتی اعتبار سے مناسب انسانی نمونوں کا نہ ہونا ہے۔
آؤٹر بلڈ ریٹینا بیریئر(او بی آر بی) ریٹِینل پِگمنٹ ایپیتھیلیم(آر پی ای) پر مشتمل ہوتی ہے جس کو بروچز جھلی خون کی رگوں سے بھرپور کوریو کیپیلاریز سے علیحدہ کرتی ہے، پروچز جھلی کوریو کیپیلاریز اور آر پی ای کے درمیان اجزاء کے تبادلے اور کچرے کو قابو کرتی ہے۔
اے ایم ڈی میں بروچز جھلی کے باہر لِپو پروٹین کے ذخائر جمع ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اس کے فعلیت میں مشکل پیش آتی ہے۔ وقت کے ساتھ آر پی ای کا خراب ہونا فوٹو ریسیپٹر کو خراب کرتا ہے اور بصارت کے کھو جانے کا سبب بنتا ہے۔
اس تحقیق میں کپل بھارتی اور ان کے ساتھیوں نے تین ناپختہ کوروڈیل خلیوں کی اقسام کو ملا کر ایک ہائیڈروجیل بنایا۔ ان خلیوں میں پیریسائٹس، اینڈوتھیلیئل (جو شریانوں کے لیے اہم ہوتے ہیں) اور فائبروبلاسٹ (جو بافت کو ساخت دیتے ہیں) شامل تھے۔
سائنس دانوں نے اس جیل کو ایک بائیو ڈی گریڈایبل (ایسے مواد سے بنا جسے بیکیٹریا ختم کردیں اور آلودگی کا سبب نہ بنیں) فریم پر ڈھالا۔ چند ہی دنوں میں خلیے پختہ ہو کر ایک گنجان شریانوں کے جال میں بدل گئے۔
خلیوں سے گنجان جال تک پہنچنے کا یہ عمل 42 دنوں پر مشتمل تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔